انسٹا گرام پر جانوروں کے ساتھ سیلفیاں،’جانوروں کے لیے عذاب‘

جانوروں کے تحفظ سے متعلق خیراتی ادارے ورلڈ اینیمل پروٹیکشن نے کہا ہے کہ سیاحوں کے جنگلی حیات کے ساتھ سیلفیاں بنانے کے رحجان کی وجہ سے غیر ذمہ دار ٹور آپریٹرز جانوروں کو جنگلوں سے دور کر رہے ہیں۔
 

image


ادارے کے مطابق سنہ 2014 سے اب تک جنگلی حیات کے ساتھ سیلفیاں بنانے اور انھیں انسٹا گرام پر پوسٹ کرنے میں 292 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ادارے نے انسٹا گرام سے کہا ہے کہ وہ 'اپنے پلیٹ فارم پر جانوروں کے تحفظ کی خاطر' اقدام کرے۔

انسٹاگرام کا کہنا ہے کہ ماہرین کے ساتھ مل کر اس مسئلے کا حل ڈھونڈا جا رہا ہے۔
 

image

کمپنی نے کہا ہے کہ انسٹا گرام پر ایسے مجرمانہ کاموں میں سہولت دینے یا انھیں منظم کرنے کی اشاعت ممنوع ہے جن سے جانوروں کو جسمانی نقصان پہنچتا ہو۔

'معدومی کے خطرے سے دوچار جانوروں کے غیر قانونی شکار یا منظم مقابلوں کے لیے جانوروں کی فروخت کو فروغ دینے والے مواد کو اطلاع ملنے پر انسٹا گرام سے ہٹا دیا جاتا ہے۔ '

کمپنی نے مزید کہا کہ وہ جنگلی حیات کے ماہرین کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے اور 'ہم اپنی کمیونٹی کو ایسی سرگرمیوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے طریقوں پر غور کر رہے ہیں جو فطرت اور جانوروں کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے جیسے انسٹا گرام پر ایسا مواد پوسٹ کرنا جس سے جنگلی حیات کی بہبود متاثر ہو یا جس سے جانورں کا استحصال جھلکتا ہو۔‘

ورلڈ اینیمل پروٹیکشن سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر نیل ڈی کروز کے مطابق 'یہ بہت تکلیف دہ بات ہے کہ جنگلات سے جانوروں کو چرا لیا جائے اور پھر ان کے ساتھ سیلفیاں بنا کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا جائے۔'
 

image

انھوں نے کہا 'حقیقت یہ ہے کہ بد قسمت جانور کیمرے کے آگے اور پیچھے دونوں طرح ہی عذاب میں مبتلا ہیں۔'

خیراتی ادارے کی جانب سے ایک چوتھائی تصاویر کے تجزیے کے بعد ان سیلفیوں کو 'بری سیلفیاں' قرار دیا گیا ہے جن میں لوگ جنگلی حیات کو گلے لگا رہے ہوں، پکڑے ہوئے ہوں یا پھر غیر مناسب طریقے سے ان کے ساتھ ہوں۔


Partner Content: BBC URDU

YOU MAY ALSO LIKE:

The trend for tourists taking selfies with local creatures is fuelling a rise in animals being snatched from the wild by irresponsible tour operators, according to animal charity World Animal Protection.