دہائی اور پسپائی

اس عیدقرباں پرجہاں عالم اسلام اوردنیاکے دیگرممالک میں مسلمان سنت ابراہیمی اداکرنے میں مصروف تھے وہاں مقبوضہ کشمیرمیں قابض بھارتی فوج کے ظلم وستم کے خلاف کشمیری جانبازاپنی جانیں قربان کر کے دنیاکی ان طاقتوں کے ضمیرکویہ پیغام دے رہے ہیں کہ وہ کب ان سے کئے گئے وعدوں کوپورا کریں گے۔مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی اسپیشل فورس کے مرکزپر مجاہدین کے خوفناک اورہلاکت خیزفدائی حملے کے بعدشمال وجنوب میں درجنوں دیہات کابیک وقت محاصرہ کرکے قابض فوج نے مشترکہ طورپربڑے پیمانے پرتلاشی اور گرفتاریوں کاسلسلہ شروع کیا۔ واضح رہے کہ پچھلے دنوں مقبوضہ کشمیرمیں اپنی نوعیت کی تیسری بڑی تلاش کی جارہی تھی،٢٨/اگست کو صبح سویرے قابض فوج ٦٢آرایس ایس اوجی اورسی آرپی ایف اہلکاروں نے مشترکہ طورپرکئی دیہات کامحاصرہ کیا۔ قابض فوج نے گھرگھرتلاشی کے علاوہ باغات اورجنگلی علاقوں میں بھی تلاشی لی۔

اس سے قبل اسی سال ۴مئی اور۱۹/اگست کوبھی قابض فوج نے وادی میں بڑے پیمانے پرمحاصرہ کرکے تلاشی لی تھی تاہم تلاشی کی دونوں کاروائیوں کے دوران قابض فوج کوسخت ہزیمت اٹھانی پڑی اوربعدازاں دونوں آپریشن ختم کر دیئے گئے۔گزشتہ سال برہان وانی کی شہادت کے بعدمقبوضہ کشمیرمیں قابض بھارتی فوج کی جانب سے کئے گئے مجاہدین مخالف آپریشنوں میں رخنہ ڈالنے کیلئے احتجاجی مظاہروں کی ایک نئی صورتحال نے جنم لیاہے۔ جونہی علاقے میں یہ خبر پھیل جاتی ہے کہ قابض بھارتی فوج نے علاقے کامحاصرہ کیا ہے توکئی اطراف سے نوجوانوں کی ٹولیاں نمودارہوتی ہیں اور نوجوانانِ کشمیرموت سے بے پرواہ ہوکرقابض فوج پرپتھراؤ کرتے ہیں۔اس طرح یہ نوجوان قابض بھارتی فوج کو مصروف رکھتے ہیں۔مجاہدین مخالف آپریشنوں اورکریک ڈاؤن کے دوران ایسے واقعات رونماہوئے کہ قابض فوج نے مظاہرین پربراہ راست فائرنگ کی جن میں متعددنوجوان شہیدہوئے لیکن اس کے باوجودکشمیری نوجوانوں میں خوف کی کوئی علامت نہیں پائی جاتی۔

ادھرکشمیرکے ضلع بانڈی پورکے حاجن علاقے کے ایک نوجوان کی سربریدہ لاش نزدیکی گاؤں میں دریائے جہلم سے برآمدہوئی ۔کھوس حملہ کے ٣٠سالہ مظفرپرے ولدفاروق پرے کی سربریدہ لاش برآمدہونے کی خبرپھیلتے ہی پورے علاقے میں اس قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے اورہڑتال شروع ہوگئی۔علاقے کے عوام کاکہنا تھا کہ یہ سفاکانہ کاروائی بھارتی فوج کے نزدیکی کیمپس کی طرف سے ہوئی ہے۔اہلکاربے گناہوں کے خون ِ ناحق میں ملوث ہو رہے ہیں مگردنیاکوان کی وردی پرخون کاکوئی ذراسادھبہ بھی نظرنہیں آرہا حالانکہ کشمیریوں کے قاتل بھارتی فوجی اہلکاروں کے جرائم سے پوری دنیا واقف ہے حتیٰ کہ ان کی شکلیں بتارہی ہیں کہ وہ سفاک قاتل ہیں۔

دوسری طرف سے مجاہدین کی طرف سے مزیدنئے ممکنہ حملوں کے خوف کے مارے اوران کے امکانی فدائی حملوں سے بچنے کیلئے مقبوضہ کشمیر میں فوجی نظام کاازسرنوجائزہ لیتے ہوئے اہم سرکاری تنصیبات اورکیمپوں کے اردگردتین دائروں والاسیکورٹی حصارترتیب دیاجارہاہے۔بھارتی فوج کا خدشہ ہے کہ کشمیری مجاہدین اپنے طوفانی حملے جاری رکھ سکتے ہیں۔ مستقبل میں مزید فدائی حملوں کااندیشہ لاحق ہونے کے باعث پورے مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کی تمام قابض فورسزاور پولیس تنصیبات کی سیکورٹی سخت کرنے کافیصلہ کیاگیا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ اہم سرکاری تنصیبات و مقامات کے گردونواح میں بھی سرکاری حصاربڑھایاجارہاہے۔کچھ روزسے مقبوضہ کشمیرکے جنوبی علاقے میں مجاہدین کی طرف سے بھارتی فورسز پر نسبتاًزیادہ حملے ہورہے ہیں۔ ان علاقوں میں مزیدفوجی کیمپ قائم کئے جارہے ہیں جبکہ حالیہ چندماہ کے دوران مقبوضہ کشمیرکے جنوبی اضلاع، اسلام آباد،کولگام، شوپیاں اورپلوامہ میں ایسے نصف درجن سے زیادہ فوجی کیمپ ہنگامی بنیادوں پرقائم کئے جا چکے ہیں۔

ضلع پلوامہ میں واقع پولیس بیس پرکئے گئے فدائی حملے کے دوران بھارتی فوجی اہلکاروں کی ہلاکت اورعمارات کی تباہی کے بعدقابض فوجی حکام نے مجموعی صورتحال کااحاطہ کیااور اس دوران فیصلہ کیاگیاکہ پوری مقبوضہ وادی کشمیرمیں جہاں کہیں بھی فوج اورریاستی پولیس کے اہم کیمپ، چوکیاں، تھانے اوردیگرتنصیبات ہوں گی وہاں سیکورٹی مزیدسخت کردی جائے گی ۔ قابض بھارتی فوج کاخیال ہے کہ آنے والے دنوں میں مجاہدین کی طرف سے مزیدفدائی حملے خارج ازامکان نہیں دیئے جاسکتے،اس لئے پیشگی احتیاطی اور حفاظتی اقدامات کئے جارہے ہیں۔بھارتی فوجی حکام کاکہناہے کہ تمام فوجی اور پولیس تنصیبات کی سیکورٹی کاازسرنوجائزہ لیاجائے گااورجہاں کہیں بھی ضرورت محسوس کی جائے گی وہاں سیکورٹی میں اضافہ کیا جائے گا۔اس دوران معلوم ہواکہ سرینگرکے سیکرٹریٹ کی سیکورٹی کابھی ازسرنوجائزہ لیاجارہاہے اوراس سلسلے میں خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جارہی ہیں جوفوجی اور سرکاری تنصیبات اورمقامات کی نشاندہی کریں گی جہاں مزید سیکورٹی درکارہوگی۔ ریاستی پولیس کے اعلیٰ حکام نے سیاسی وغیر سیاسی افرادکوفراہم کی گئی سیکورٹی پرماموراہلکاروں کی تعدادبڑھانے کابھی فیصلہ کیاگیاہے اوراس سلسلے میں ایسے افرادکی فہرست مرتب کی جارہی ہے جن کی سیکورٹی پرنظر ثانی کی ضرورت محسوس ہورہی ہے۔ان کی حفاظت کیلئے فوجی اہلکاروں کی مزیدنفری تعینات کی جائے گی۔

بھارت کے آرمی چیف ہپن راوت نے مقبوضہ کشمیرمیں مجاہدین کے تازہ طوفانی حملے کوپریشان کن قراردیا۔وہ بھارتی ریاست مہاراشٹرکے شہرپونے میں ''موجودہ صورتحال کے تناظر میں بھارت کودرپیش چیلنجز''کے عنوان سے منعقدہ ایک مباحثے میں اظہارخیال کررہے تھے۔اس دوران راوت نے بالآخردل کی بات زبان پرلاکرکہہ ڈالی،ان کاکہناتھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری بھارت کی خودمختاری کیلئے ایک چیلنج ہے۔ان کاکہناتھا کہ چین خطے میں مسلسل دبدبہ بڑھانے کی کوشش کررہی ہے۔بھارتی جنرل نے بھارتی ریاست مسیکم، بھوٹان اورتبت سے متصل ڈوکلام کے علاقے میں جاری تنازع کے حوالے سے چین پر الزام لگاتے ہوئے کہاکہ چین بھارت کے ساتھ اپنی سرحدپرصورتحال کو تبدیل کرنے میں کوشاں ہے اور ڈوکلام میں جوکچھ ہورہاہے یہ اسی کا نتیجہ ہے۔ (یادرہے کہ چین کی ایک ہی دہمکی سے بھارتی فوج نے ندامت سے بچنے کیلئے ڈوکلام خالی کرنے میں جو عجلت دکھائی ،وہ سب کے سامنے ہے)۔

جنرل راوت کے مطابق آنے والے دنوں میں ڈوکلام جیسے واقعات میں مزیداضافہ ہوسکتاہے۔حال ہی میں لداخ کے علاقے میں دونوں ملکوں کے فوجیوں کے درمیان ہاتھاپائی اورسنگباری ہوئی ،اس کے متعلق بھارتی آرمی چیف کاکہناتھاکہ ایسے مسائل حل کرنے کیلئے ایک مشترکہ نظام پہلے سے موجود ہیں۔جنرل راوت کے الفاظ میں پڑوس کے ممالک میں خاص کرپاکستان،مالدیپ اورمیانمارمیں چین دفاع اورمعاشی شراکت داری بڑھارہاہے۔دریں اثناءبھارتی وزیرمملکت برائے امورداخلہ کرن رجونے برملااعتراف کیاکہ مقبوضہ کشمیرکے جنوبی ضلع پلوامہ میں اسپیشل فورس بیس پرکیاگیافدائی حملہ ایک بہت بڑادھچکہ ہے اوراس حملہ میں اہلکاروں کی ہلاکتیں محض عام نقصان ہی نہیں،ایک بہت بڑاالمیہ ہے۔اس حملے میں اہلکاروں کاجانی نقصان حوصلہ شکن بھی قرارنہیں دیاجاسکتااوراس پریہ نہیں کہنا چاہئے کہ بھارتی حکومت کی کشمیرمیں تحریک حریت ختم کرنے کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔

ادھرجنوبی قصبہ ترال میں جمعرات۲۱ستمبر کی دوپہر تعمیرات عامہ کے ریاستی وزیرنعیم اخترکے قافلے کوٹھیک۱۱بجکر ۴۵منٹ پرایک ہینڈگرنیڈ سے نشانہ بنایا گیاجس میں اسلامک یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر اے آرتراگ کے ۶۷سالہ بھائی غلام نبی تراگ اورپنکی کورجواسلامک یونیورسٹی میں ایم بی اے کررہی تھیں،ہلاک اورتیس افرادزخمی جن میں پولیس وسی آرپی ایف کے دس اہلکار، ۳ سالہ کمسن بچی اورایک سپرٹنڈنگ انجینئرآراینڈ بی اوراس کاڈرائیور شامل ہیں۔اس صورتحال کے بعدترال قصبہ اوراس کے مضافات میں معمولی احتجاج ہواجبکہ عینی شاہدین الزام لگارہے تھے کہ جولوگ ہلاک ہوئے انہیں گولیاں لگیں ہیں جوفورسزنے چلائیں ۔ حزب المجاہدین کے آپریشنل ترجمان برہان الدین،حزب آپریشنل کمانڈرمحمدبن قاسم اورلشکر طیبہ چیف محمودشا ہ نے کے این ایس کوایک ٹیلیفون بیان میں گرینیڈحملہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ فائرنگ میں بھارتی فورسزایجنسیاں ملوث ہیں۔جیسے ہی مسئلہ کشمیرکی گونج اقوام متحدہ میں سنائی دیتی ہے توہندوستان اس طرح کے ہتھکنڈے آزماتی ہے۔ یاد رہے کہ پاکستانی وزیراعظم خاقان عباسی نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں بڑے زورشورکے ساتھ پاکستان میں بھارتی دہشتگردی اورمقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم اورننگی جارحیت کے خلاف اقوام عالم کوآگاہ کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے خصوصی نمائندے کے تقررکامطالبہ کیاہے۔

اس اثناء میں بھارت کے مکروہ چہرے پرایک زوردارتھپڑرسیدہواہے۔مقبوضہ کشمیرکی پولیس کے ایک کانسٹیبل رئیس نے روزافزوں بھارتی مظالم پر اپنے ضمیرکے ہاتھوں مجبورہوکراپنی آوازبلندکرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا۔مستعفی اہلکارکاویڈیوپیغام انٹرنیٹ پروائرل ہوکرپوری دنیامیں مودی سرکارکی ہزیمت و روسیاہی کاسبب بن رہاہے۔ پولیس کانسٹیبل نے سوشل میڈیاپربھارتی بربریت کے متعلق کہاکہ:میں نہتے لوگوں پرتشدداوران کے بہیمانہ قتل وغارت کونہیں دیکھ سکتا۔آج سے سات سال قبل میں نے پولیس میں نوکری کی تواس وقت میراخیال تھاکہ میں جہاں اپنے خاندان کی کفالت کروں گاوہاں اہالیان کشمیرکی خدمت بھی کروں گالیکن یہاں تومعاملہ بالکل ہی الٹ ہے۔یہاں ہرروزنت نئے طریقوں سے نہتے کشمیریوں کونہ صرف قتل کیاجارہاہے بلکہ اب براہ راست پیلٹ گن سے ان کو بینائی سے محروم کرنے کا ظالمانہ عمل بھی شروع ہوچکاہے اوریہ مظالم محض اس لئے ڈھائے جارہے ہیں کہ وہ اپنے اس پیدائشی حق خودارادیت کا مطالبہ کرتے ہیں جس کاوعدہ خودبھارت نے اقوام متحدہ میں ساری دنیا کے سامنے کیاتھا۔بلاتخصیص مردوزن ،بچوں بوڑھوں پراس انسانیت سوزعمل نے میرے ضمیرکوجھنجھوڑکررکھ دیااورمیرے سامنے بینائی سے محروم ہونے والے اورنظربندکشمیریوں پرہونے والے بہیمانہ مظالم اوربربریت نے میرا جینا دوبھرکردیا۔رئیس کامزیدکہناتھا:میں کیوں مستعفی ہوا؟محض اس لئے کہ میرا ضمیرہرروزمجھ سے سوال کرتاتھاکہ میں جوروزیہاں خون کی ندیاں دیکھتاہوں کیایہ ٹھیک ہے؟میراتعلق ایک غریب گھرانے سے ہے،میراباپ ایک مزدور ہے ،میں بھی اس کے ساتھ مزدوری کر لوں گا،محنت مشقت کرکے گزربسرکرلوں گا لیکن ہرروزاپنے ضمیر کوقتل نہیں کروں گا۔میں اپنی نوکری چھوڑنے کااعلان کرتاہوں تاکہ میراضمیرمجھ سے دن میں کئی بارسوال کرکے مجھے بے چین نہ کرے۔

بھارتی فورسزنے کشمیرمیں ظلم وستم کانیاسلسلہ شروع کررکھاہے۔ سرینگر، شوپیاں،بانڈی پورہ،کولگام اوروادیٔ کے دوسرے حصوں میں بھرپور کریک ڈاؤن شروع کردیاگیاہے ۔ گھر گھر تلاشی کانیاآپریشن کیاجارہاہے۔ادھرسماجی رابطوں می ویب سائٹ ٹوئٹرنے بھارتی حکومت کی ہدائت پر کشمیرکے حوالے سے ایک سوسے زائدٹوئٹ منسوخ اورکئی درجن سے زائداکاؤنٹ بلاک بلاک کردیئے ہیں۔ مزیدبرآں کشمیرکے جنوبی قصبے پلوامہ میں فوٹو اور ویڈیوجرنلٹس نے بھارتی تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹی گیشن کی طرف سے مقامی جرنلسٹ کامران یوسف کی گرفتاری کے خلاف ڈپٹی کمشنرکے دفترکے سامنے زبردست مظاہرہ کیاجبکہ کل جماعی حریت کانفرنس کے سربراہ جناب سیدعلی گیلانی نے جنوبی کشمیر کے علاقوں شوپیاں، کولگام ،ترال اور دوسرے علاقوں میں نئے فوجی کیمپ قائم کئے جانے پرگہری تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ بھارت نے پورے جموں وکشمیر کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیاہے۔

Sami Ullah Malik
About the Author: Sami Ullah Malik Read More Articles by Sami Ullah Malik: 531 Articles with 349213 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.