ماہی بے آب(٣٤)

زندگی پھولوں سے سجی سیج ہر گز نہیں،،، نہ یہ اتنی مہربان ہے کہ اپنی گرم آغوش میں لپٹا
کر،،،تھپک کر گہری نیند سلا دے،،،کبھی روشن ہے،،،تو کبھی سیاہ ہے،،،روشنی میں تو ہر کوئی
اپنا ہوتا ہے،،،ساتھ کھڑا نظر آتا ہے،،،لیکن جب زندگی کا سیاہ روپ سامنے آتا ہے،،،سب مانوس
چہرے اندھیرے میں معد وم ہو جاتے ہیں،،،جیسے کبھی ساتھ تھے ہی نہ،،،ایسے میں
اک ہیولا اندھیرے سے ابھرتا ہے،،،ہمارا ہاتھ تھام لیتا ہے،،،وہی ہماری زندگی کا حاصل
ہوتا ہے۔۔۔۔۔

صبح اس کی آنکھ کھلی تو لاؤنج سے آوازیں آرہی تھی،،،وہ فریش ہو کر باہر آگئی،،،
فری آنٹی لاؤنج کی صفائی میں مصروف تھی،،،اسے دیکھ کر ہمیشہ کی طرح
مسکرائی،،،یہی مسکراہٹ ان کا خاصہ تھی،،،مایا کو شرمندہ ہوئی،،،آنٹی میں کرلیتی ہوں
یہ،،،آپ رہنے دیں،،،
نہیں بس ہوگیا ختم،،،تم بس ناشتہ کرکے تیار ہو جاؤ،،، انہوں نے پیار سے ایک ہاتھ سے
اس کے بکھرے بال پیچھے کیے،،،کہیں جانا ہے کیا؟؟؟ ہاں یہی پاس میں جانا ہے،،
مایا نے اثبات میں سر ہلایا اور اپنے کمرے میں چلی تھی،،،
کچھ دیر بعد وہ گھر سے نکل گئی،،، یہاں ہر جمعہ کے دن مسلم کمیونٹی کی خواتین
جمع ہوتی ہیں،،،کسی ایک کے گھر،،،چھوٹی سی محفل لگتی ہے،،،ہلکی پھلکی باتیں،،
اک دوسرے کے ساتھ مسائل شیئر کرتےہیں،،،ہرکوئی اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق
مشورہ دیتا ہے،،، فری آنٹی چلتے چلتے اسے بتانے لگی۔۔
مایا دلچسپی سے ان کی بات سننے لگی،،،
تم بھی آج سے میرے ساتھ جاؤگی،،،تمہیں بہت اچھا لگے گا،،،مایا مسکرا دی،،،

تھوڑی دور چلنے کے بعد وہ لوگ اک فلیٹ میں داخل ہوئے،،،وہاں پہلے سے کچھ خواتین
موجود تھیں،،، آنٹی خاموشی سے اک طرف بیٹھ گئیں،،،مایا نے بھی ان کی پیروی کی،،،
‘‘بہت سے لوگ ایسے ہیں جو دن میں پانچ نمازیں پڑھتے ہیں،،،نوافل نمازیں بھی ادا کرتے
ہیں،،،اور ان کی کمریں تنی ہوتی ہیں،،،عاجزی نام کی بھی نہیں ہوتی ان میں،،،ان کے قول و فعل
میں تضاد ہوتا ہے،،،وہ لوگوں کو نیکی کی تلقین اس لیے نہیں کرتے کہ یہ خدا کا حکم ہے
بلکہ وہ دوسروں پر برتری ظاہر کرتے ہیں،،،خدا سے ہر معاملےمیں ضد باندھتے ہیں کہ ہمیں
یہ چاہیے،،،ہم ہرحال میں چاہیے،،،،بے شک ہوتا وہی ہے جو اللہ چاہتا ہے،،، پر نادان ہیں وہ
لوگ نہیں سمجھتے،،،تب ہی سمجھیں گے جب اک ٹھوکر کھا کر اوندھے منہ دوزخ کی آگ میں
جاگریں گے۔۔۔۔
ہر کوئی پوری توجہ سے سن رہا تھا،،،وہ جو بھی تھیں ان کی آواز میں جذب تھا،،، جب ان کا واعظ
ختم ہوا تو سب آپس میں باتیں کرنے لگیں،،،مایا کچھ دیر خاموش بیٹھی رہی،،،پھر
کچھ سوچ کر ان کے پاس آکربیٹھ گئی،،،جسے اس نے پہلی بار سنا تھا،،،اور خواہش تھی کہ
باربار سنے،،،وہ اسے دیکھ کر مسکرائی،،،کیسا لگایہاں آکر؟؟؟
بہت اچھا،،، امید ہے ہر بار اچھا لگے گا،،،انہوں نے کہا،،،،
آپ کی باتوں میں بہت گہرائی ہے،،،،کہاں سے سیکھا ہےآپ نے یہ علم،،،مایا نے پوچھا،،
انہوں نے مسکرا کر پوچھا،،،کونسا علم؟؟ خدا کے دین کا؟؟ مایا نے اثبات میں گردن ہلادی،،،
دیکھو بیٹا! یہ کتابوں سے ملتا،،، یہ تو خدا کی دین ہے،،،آگہی ہے یہ تو،،، جتنا غور کرو گے اپنے
پہلو سامنےآئیں گے،،،کائنات کی اک اک چیز میں بھیدچھپا ہے،،،ان سب کا علم چند کتابوں میں
کیسے سما سکتا ہے،،،(جاری ہے)
 

Mini
About the Author: Mini Read More Articles by Mini: 57 Articles with 49166 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.