اندھی تقلید

أعوذ باللھ من الشيطان الرجيم
بسم اللھ الرحمن الرحيم
السلام و علیکم ورحمتہ اللھ

١٤٣٨ ھجری گزر گیا ١٤٣٩ ھجری شروع ھو گیا ھے. یہ بات ھمیں پچھلے دو دنوں میں صبح سے شام تک بے شمار whatsapp میں دعائیہ کلمات کے ساتھ ملتی رھی.
مجھے نہایت افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ھے کے کیا ھم اس بات کے مستحق ھیں کے ایکدوسرے کو گزرے ھوے سالوں کی یا آنے والے سال کی مبارکباد دیں؟
ھم نے کبھی سوچا کے ماضی کے ان سالوں میں کیا کھویا اور کیا پایا؟
کیا صرف پیغام بھیجنے سے ھمارا حق ادا ھو جاے گا؟
پہلی بات یہ ھے کے "صحابہ کرام یا سلف کہیں سے یہ بات ثابت نہیں ھے کے وھ ایکدوسرے کو نئے سال کی مبارکباد دیتے تھے."
ھمارا ہر دن اور ہر لمحہ ھم ھے ایک مسلمان کےلحاظ سے انفرادی بھی اور اجتمائی بھی.
یہ تو یہود و نصارا کی طرف سے ھوتا چلا آیا ھے اور ھم ان کی تقلید "عملا وقولا" کر رھے ھیں صبح وشام اور طور طریقے ان ھی کے طرز پر گزار رھے ھیں اور اب ھم اسلامی سال کی مبارکباد میں بھی انہی کی تقلید کر رھے ھیں.فرق صرف اتنا ھے کے وھ اپنا سال کسی اور مہینے میں مناتے ھیں اور ھم کسی اور مہینے میں ورنہ پورا سال غفلت میں سوتے جاگتے گزر گیا اور آخرمیں سال کی مبارکباد دے دی. تو کیا ھم اس بات کا حق رکھتے ھیں؟ ہرگز نہیں
ھمیں ایکدوسرے کو مبارکباد دینے سے بہتر ھے کے ھم انفرادی و اجتمائ طور پر وھ کام کرجائیں کے اللھ کی رحمتیں اور برکتیں اسکی خوشنودی کی صورتوں میں ھم پر نازل ھوں تو ھمیں پتہ چلے گا کے ھم کامیاب ھو گئے ھیں
اللھ ھمیں صحیح طور طریقے پر زندگی گزارنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرماے.
آمین یا رب العالمین
والسلام
ام بلال ریاض

ام بلال
About the Author: ام بلال Read More Articles by ام بلال: 15 Articles with 23990 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.