برساتی مینڈک

کچھ مینڈکوں کی قسم ایسی ہوتی ہے،،،جو آپ کو سال بھر میں اک دفعہ ہی نظرآتے ہیں،،،
باقی سال وہ ایسے غائب ہوتے ہیں جیسے گدھےکے سر سے سینگ غائب ہوتے ہیں،،،
آپ ان کو موقع پرست،،زمانہ شناس،،شاطر،،چالاک چلیں‘‘کمینے‘‘ کہہ لیجئے،،،یہ آپکو مذہبی تہواروں پر،،
شادیوں پر،،موت پر،،الیکشن کے دنوں میں بکثرت نظرآئیں گے،،،یہ موقع دیکھتے ہی واردات کرتےہیں،،
پھر غائب،،،پھر یہ ہمدرد کے روپ میں کبھی مسیحا کے روپ میں نظر آئیں گے،،،واردات کی اور،،،
نو۔دو۔گیارہ،،،انسان کا المیہ یہ ہے،،،کہ اگرکوئی دکھ ہےتو جونہی کوئی دکھ بٹانے والا ملا،،،
انسان اسی کا ہوجاتا ہے،،،کوئی موقع دیکھ کر آپ کی مدد کو آئے گاتو آپ اس کی مدد کو،،،
دنیا میں سب سے بڑا سہارا سمجھ لیتے ہو،،،کچھ لوگ ٹرین کے سفر کی طرح ہوتے ہیں۔۔۔
کچھ گھنٹے ساتھ گزارے اور ایسا لگنے لگتا ہےکہ وہ آپ کےبرسوں کے شناسا ہوں،،،جونہی،،
کسی کی منزل قریب آئی،،،وہ ایسے غائب ہوا جیسے اس کا وجود ہی نہ تھا،،
انسان کا المیہ یہ ہے،،،کہ وہ دکھوں کو درد میں بدل دیتا ہےاور پھر درد کو سنبھالے سنبھالے،،،
پھرتا ہے،،،یہاں تک کہ ہر خوشی میں بھی اسے آنسو نظر آتے ہیں،،،اور خوشی کو بھی وہ کسی دردکا،،،
دکھ کا پیش خیمہ سمجھ کر درد بنا لیتاہے،،،کبھی یہ درد ماضی کا ہوتا ہے،،،
کبھی دل لگی کاہوتا ہے،،،کبھی اپنے ان ادھورے خوابوں کا درد ہوتا ہے جو اس کےکبھی تھے ہی نہیں،،،
بس یوں سمجھ لیجئے،،،کیا کروں آنسو بہائے بنا نیند ہی نہیں آتی،،،
بادشاہ کی بیٹی صرف اک مجھے ہی نہیں چاہتی،،،
انسان بس اپنے حال کی نسبت اپنے ماضی سے ذیادہ پیار کرتا ہے،،،نئی بیماری آنے کے بعد،،،
پرانی بیماری اچھی لگنے لگتی ہے،،،جب انسان کمزور ہو جاتا ہے پھر یہ برساتی مینڈک اس کا شکار،،
کرتے ہیں،،،جو صرف اپنے اللہ پر بھروسہ کرتے ہیں،،،پیروں اور ملاؤں سے دور رہتے ہیں،،
وہ ہمیشہ خود پر یقین رکھتے ہیں،،،یہی یقین انہیں خود شناسی اورعقل کی خودی کے فلسفے سے،،،
روشناس کروا دیتا ہے،،،میرے دوستوں! خودپر یقین کرنا سیکھ لو،،،کوئی برساتی مینڈک آپ کے،،،
قریب بھی نہیں آئیں گے،،،خود پر رحم کھانایا خود کومظلوم سمجھنا چھوڑ دیجئے۔۔۔
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1193354 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.