پشاور ڈینگی حملے کی زد میں

پھولوں کے شہرپشاورکے درودیوارایک مرتبہ پھراپنے باسیوں کی آہ وفغاں سے لرز رہے ہیں انسانی تاریخ میں شائدہی پشاورجیساکوئی شہرگزراہوجس پرچاروں جانب سے مصائب کے پہاڑٹوٹے پڑرہے ہوں دورجدیدکے طاعون یعنی ڈینگی بخارسے پشاورکے سینکڑوں شہری متاثرہوئے ہیں اورجس رفتارسے ڈینگی وائرس سے متاثرہ مریضوں میں اضافہ ہورہاہے کوئی بعیدنہیں کہ یہ تعدادہزاروں تک پہنچ جائے اس سلسلے میں حکومت کے پاس واقعتاًتیاری موجودنہیں تھی علاج کی اہلیت ناپیدتھی دوائیاں دستیاب نہیں تھیں دیگرسہولیات کافقدان تھاصحت کے حوالے سے صوبائی حکومت کادعویٰ ہے کہ اس شعبے میں انقلاب برپاکیاجاچکاہے صحت انصاف کارڈکوحکومت کاکارنامہ شمارکیاجارہاہے حالانکہ یہ کارڈزمستحقین کی بجائے من پسندافرادکودئے جاچکے ہیں اسکے علاوہ ہسپتالوں کی حالت ڈینگی کی موجودہ حملے سے عیاں ہوگئی صحت کے شعبے میں نام نہاد انقلاب کے دعوے اپنی جگہ مگرڈینگی کے علاج اورتشخیص کی سہولیات موجودنہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ یہی ہوسکتی ہے کہ اب تک صوبے کواس قسم کی کسی صورتحال کاسامنانہیں کرناپڑاتھالاہوراورپنجاب کے دیگرعلاقوں میں ڈینگی کے حملے کے وقت یہی صورتحال درپیش تھی کوئی مصیبت یاوباء بتاکرنہیں آتی ڈینگی نامی آدم خوربلا بھی اچانک حملہ آورہواہے جس سے حکومت کے ہاتھ پاؤں پھولناقدرتی امرہے اس کڑے وقت میں پنجاب کی حکومت نے مدددیکریقیناًصوبائی حکومت اورعوام پراحسان کیاہے جس کیلئے عوام اورحکومت کوپنجاب حکومت کاشکرگزارہوناچاہئے تھامگرافسوس کہ ہمارے ہاں برائے نام سیاست ہرشعبے میں اس قدرسرایت کرچکی ہے کہ لوگوں کے مرنے کی بھی کوئی فکرنہیں بس سیاست ہونی چاہئے اسی سیاست کے زیراثرصوبائی حکومت نے پنجاب سے آئی ہوئی ٹیموں کوہسپتالوں میں جگہ اورممکنہ سہولیات فراہم کرنے کی بجائے ان ٹیموں کوہسپتالوں میں آنے ہی نہیں دیاگیاحالانکہ مجبوری کے عالم میں لوگ کسی سے بھی مددلینے کیلئے تیارہوجاتے ہیں پنجاب کی حکومت اس ملک کی ایک بڑے صوبے کی حکومت ہے اوراسکے پاس ڈینگی کی وباء سے نمٹنے کی صلاحیت موجودہے وہ پہلے ہی اس قسم کی صورتحال کاسامناکرچکی ہے اس نے اپنے برے تجربات سے سیکھاہے ، ڈینگی کی وباء پنجاب حکومت کی چولیں ہلاچکی ہے، لاہوراوردیگربڑے شہروں سمیت قصبات اوردیہات میں اموات واقع ہوچکی ہیں جس کے بعدپنجاب حکومت نے ڈینگی کے خلاف نظرآنے والے اقدامات اٹھائے ، ڈاکٹروں کوتربیت فراہم کی ، ہسپتالوں میں دوائیوں کی موجودگی یقینی بنائی اورسب سے بڑھکرعوام میں ڈینگی کے خلاف شعوراجاگرکیاگیاصوبائی حکومت کوپنجاب حکومت کے ان تجربات سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے جب پاکستان میں اس وباء کاظہورہواتوسری لنکاسے بھی مددلی گئی تھی کیونکہ سری لنکاپاکستان سے قبل ڈینگی کاسامناکرچکاتھااوراسکے پاس تجربہ موجودتھایہ وباء چونکہ قدرتی آفت کے زمرے میں شمارکیاجاتاہے توقدرتی آفت میں لوگ دشمن سے بھی مددلینے کیلئے تیارہوجاتے ہیں ذمے دارحکومتوں کامطمح نظراپنے عوام کی حفاظت ہوتاہے تجربہ کاراورمدبرسیاسی قیادت کاشیوہ نام نہادسیاست چمکانانہیں ہوتابلکہ عوام کی خدمت ہوتی ہے بہرحال جس مصیبت نے آناتھاوہ آچکااورجس نقصان نے ہوناتھاوہ ہوچکااب ذمے داری کااحساس کرکے آگے کی جانب بڑھناہوگاڈینگی جیسے وبائی امراض کی روک تھام کیلئے حکومت کے پاس اقدامات کایہ بہترین موقع ہے تاکہ آئندہ کوئی مچھرآبادی کے بڑے حصے کومتاثرنہ کرسکے اورجانی نقصان کم سے کم ہواس کیلئے پنجاب حکومت کے طرزپراقدامات اٹھانے ہونگے سب سے پہلے عوام میں آگاہی پیداکرنے کی ضرورت ہے پنجاب حکومت نے ڈینگی وباء کے بعداسکے خلاف گھرگھرمہم چلائی پمفلٹ تقسیم کئے گئے انسدادڈینگی کاشعبہ قائم کیاگیاصفائی کی جانب توجہ دی گئی اورحکومت نے ڈینگی کے خاتمے کواولین ترجیح قراردیکراس کیلئے بجٹ مختص کیااسی طرح کے اقدامات خیبرپختونخواکی صوبائی حکومت کوبھی اٹھانے کی ضرورت ہے صوبے میں نکاسی آب کامعقول بندوبست موجودنہیں پشاورسمیت کسی بھی بڑے شہرمیں بارش کاپانی ہفتوں کھڑارہتاہے بڑے شہروں کے وسط میں جوہڑبن چکے ہیں جہاں ہمہ اقسام کی بیماریوں اورمچھروں کی افزائش ہوتی ہے تمام قصبات ،محلوں ،دیہات اورشہروں میں بلدیاتی نظام کے تحت نکاسی آب کی حالت بہتربنانے پرتوجہ دینے کی اشدضرورت ہے ، بلدیاتی نظام کے تحت قائم ہونے والی مقامی حکومتوں کے فنڈزضائع ہورہے ہیں ان فنڈزکیلئے مانیٹرنگ کاکوئی بندوبست نہیں ان کازیادہ ترحصہ یاتوچئیرمینزکی تنخواہوں پرخرچ ہورہاہے یاپہلے سے بنائی گئی گلیوں کامیک اپ کرنے پر،کسی بھی گاؤں شہریامحلے میں صفائی کی حالت بہترنہیں بلدیاتی حکومتوں کوصفائی اورنکاسی آب پراپنے تمام فنڈزخرچ کرنے کاپابندبناناہوگاڈھائی سالوں سے بلدیاتی فنڈزمخصوص لوگوں کی جیبوں میں منتقل ہورہے ہیں اب اس عوامی پیسے کوعوام کی مفادمیں استعمال کرناہوگا پورے صوبے میں مچھرمارسپرائے کرنے کی اشدضرورت ہے مون سون کی گزشتہ بارشوں کے بعدپوراصوبہ ہمہ اقسام کے مچھروں کی یلغارکاسامناکررہاہے ابھی تومحض پشاورمیں ڈینگی نے ڈیرے جمائے ہیں اگریہی صورتحال دیگرشہروں میں بھی سامنے آئی توخدانخواستہ کوئی انسانی المیہ جنم لے سکتاہے گھرگھرآگاہی مہم اورتمام دیہات میں میڈیکل ٹیموں کوبھیجناضروری ہے تاکہ یہ ٹیمیں آگاہی پیداکرنے کے ساتھ ساتھ علاج اورتشخیص پرتوجہ دیں لوگوں کوشعوروآگاہی دیں اورانہیں اپنی مددآپ کے تحت کسی قسم کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے قابل بنائے اسکے ساتھ پورے صوبے کے ہرگھر،دفتر،سکول ،ہسپتال ،مسجد،مدرسے ،حجرے اوربازارمیں مچھرمارسپرائے کرناضروری ہے یہ کام حکومتی اداروں کے ساتھ عوام مل کرکریں کسی بھی مصیبت سے نمٹنے کیلئے عوامی مددکی ضرورت وافادیت سے انکارممکن نہیں عوامی مددکے بغیرناہی کوئی حکومت مچھرسے نجات حاصل کرسکتی ہے اورناہی چوہے سے ، اس سے پہلے صوبائی حکومت نے چوہے مارنے پرانعامی رقم کااعلان کیاتھااس مہم کاجوحال ہواوہ ہمارے سامنے ہے انعامی لالچ سے قطع نظرعوام میں ذمے داری کااحساس جگاناہوگاتاکہ وہ اپنے دشمن کوپہچانیں اوراسکے خلاف صف آراء ہوں عوام کے ساتھ حکومت بھی اپنی ذمے داریاں پوری کرنے کی جانب توجہ دے دعوؤں اورسوشل میڈیاکے ذریعے کام چلانے کی چارسال تک کوشش ہوتی رہی مگریہ کام کرنے کے چینلزنہیں کام زمین پرہوناچاہئے جس کیلئے کسی اشتہاریادعوے کی ضرورت نہیں پڑتی بلکہ یہ نظرآجاتاہے اسی طرح نظرآنیوالے اقدامات اب انتہائی ضروری ہیں اب تک معاملہ کچھ کرنے کاتھامگراب یہ معاملہ انسانی بقاکاہے انتھک محنت ،جدوجہد،شفافیت ،خلوص اورسیاسی فوائدسے صرف نظرہی خانماں بربادعوام کومصائب سے نجات دلاسکتی ہے پشاور ڈینگی حملے کی زدمیں ہے حکومت سمیت ہم سب کی مشترکہ کوشش سے ہی دیگرشہراس قسم کی وباؤں سے محفوظ رہ سکتے ہیں ۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Wisal Khan
About the Author: Wisal Khan Read More Articles by Wisal Khan: 80 Articles with 51466 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.