سائبر نائف روبوٹ ۔۔کینسر علاج !!

حالیہ دنوں میں فیس بک ہو یا واٹس اپ یا پھر کوئی دوسری سائٹ ہر طرف سائبر نائف روبوٹ کا چرچا رہا ہے، کوئی پاکستان اور بیرون ملک میں ایسا شوشل میڈیا سے تعلق رکھنا والا ہی ہوگا جس کے پاس سائبر نائف روبوٹ کی خبر نہ پہنچی ہو، انہیں لوگوں میں بھی ایک ہوں، میرے واٹس اپ پر جب یہ خبر پہنچی تو مجھے اس بات کا احساس ہوا کہ اس کی تصدیق اور مشاہدہ ضرور کیا جائے تاکہ مزید معلومات اور خبر میرے کالم کیلئے مفید ثابت ہوسکے، بس پھر کیا تھا میں کراچی شہر کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال جناح کی جانب چل پڑا، مطلوبہ جگہ پر پہنچ کر دیکھا کہ جدید اور خوبصورت شکل میں بلڈنگ موجود ہے، صفائی و ستھرائی کمال کی تھی جوکہ بہت کم سرکاری اسپتالوں میں دیکھی جاتی ہے مرکزی دروازے سے جیسے ہی اندر داخل ہوا تو میرے سامنے ریسپشن تھا جہاں انتہائی مہذب اور شائستہ زبان اور دھکمی انداز کی خاتون تھی جو آنے والے مریضوں اور ان کے اٹنیڈینٹ کا بہتر انداز میں سمجھا رہی تھی اور رہنمائی بھی کررہی تھی قریب ہی ایک آفس نظر آیا اس آفس پرمنیجر لکھا تھا ،میں منیجر صاحب کے کمرہ میں داخل ہوکر اپنا تعارف کرایا کہ صحافی ہوں اور آپ کے اس ادارے کے متعلق واٹس اپ پر آپ کے ادارے کی کارکردگی کے متعلق جانا ہے،منیجر مقصود احمدصاحب نے بڑی عزت بخشی اور سائبر نائف روبوٹ آپریشن کے متعلق آگاہ کیا ان کے ساتھ پلاننگ آفیسر بھی موجود تھے،دونوں محترم حضرات نے مجھے ہر شعبہ اور ہر حصہ کا معائنہ کرایا اور ساتھ ساتھ امور سے آگاہ بھی کرتے رہے۔۔۔۔ سائبر نائف درحقیقت ایک ایسا روبوٹ ہے جو ٹیومر کا جڑ سے خاتمہ کردیتا ہے، سائبر نائف سے بیک وقت بارہ سو اینگل سے شعاعیں نکلتیں ہیںجس کے باعث ٹیومر کا شکار ، ریڈیو سرجری کی نسبت زیادہ آسان اور محفوظ ہوتا ہے اور کامیابی کی شرح ننانوے فیصد تک ہے ،یہاں علاج کے لئے کسی کی سفارش کی ضرورت ہے ، نہ ہی کوئی طویل انتظار کی جھنجھٹ ہوتی ہے۔۔۔۔۔ معزز قائرین!! میری ڈاکٹر طارق محمود صاحب سے ملاقات ہوئی تو انھوں نے بتایا کہ اسٹیج ون اور ٹو کے کینسر کے مریضوں کا علاج سائبر نائف سے ممکن ہے،مریض کی آنکھوں کے سامنے روبوٹ اپنا کام انجام دیتا ہے اور چند ہی گھنٹوں میں مریض صحت یاب ہو کر اسپتال سے گھر روانہ ہوجاتا ہے،انھوں نے بتایا کہ اس ادارے کا قیام کسی معجزے سے کم نہیں ۔۔، تقریبا ًسات سال قبل ، ایک پاکستانی کا امریکا میں سائبر نائف کے ذریعے کامیاب علاج ہوا، صحت یاب ہونے والے نوجوان نے چالیس کروڑ روپے سے زائد کے روبوٹ سائبر نائف کو پاکستان لانے کی خواہش کا اظہار ساتھیوں سے کیا ، خواہش کو حقیقت کا روپ دینے کے لئے پاکستان ایڈ اینڈ فاؤنڈیشن میدان میں اتری اورکارواں بن گیا یہ کارواں وقت کیساتھ ساتھ آگے بڑھتا ہی چلا گیا اور رقم جمع ہوتی گئی جب آخر میں سات آٹھ کروڑ کی کمی رہ گئی تو عبد الستار ایدھی صاحب نے صرف ایک سوال پر بھاری رقم عطیہ کردی تا کہ اس ادارے سے غریبوں کا مفت علاج ممکن ہوسکے۔ ادارے کے آپریشن آنے کے پانچ سال کے دوران پانچ ہزار افراد سائبر نائف سے مستفید ہوئے جن میں بیرون ملک سے آنے والے مریض بھی شامل ہیں ، سب سے خاص بات ہی ہے کہ دنیا میں صرف ڈھائی سو سائبر نائف روبوٹس ہیں، اس میں سے صرف پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں پچاس لاکھ روپے کی سرجری بلکل مفت کی جاتی ہے ، یہی نہیں اس ادارے میں روز برو زٹیکنالوجی میں اضافہ ہورہا ہے ، حال ہی میں بیٹ اسکین مشین بھی نصب کردی گئی ہے،الغرض جناح اسپتال کا سائبر نائف صرف کینسر کے مریضوں کو شفا نہیں دیتا بلکہ نفسا نفسی کے اس دور میں سسکتی انسانیت کو سِکھا بھی دیتا ہے کہ جب نیتیں بلند ہوں ، ارادے مضبوط اورفرائض کی انجام دہی میں خلوص ہو تو روبوٹ بھی معجزہ کرسکتا ہے ، یہ ایسا جادوئی علاج ہے جو صرف چند گھنٹے میں کیسنر سے مکمل نجات دلا دیتا ہے ،سرجری ہوتی ہے نہ ہی کوئی تکلیف ، خاص بات یہ ہے کہ پچاس لاکھ کی اس ٹریٹمنٹ پر مریض کا ایک پیسہ بھی خرچ نہیں ہوتے۔!معزز قائرین !!اس فلاحی ادارے کو بنانے میں جن معزز حضرات کی جانب سے بھاری رقوم شامل ہوئی ان میں محترمہ امینہ ادایا اینڈ فیملی،محترمہ بلقیس ایدھی فاؤندیشن، محترم ندیم یحییٰ صاحب، محترم نوید یحییٰ صاحب، محترم عمر فاروق شیخ صاحب اور دیگر شامل رہے ہیں۔معزز قائرین !! مجھے اس ادارے میں جاکر احساس ہوا کہ وقت کے ساتھ ساتھ مریضوں کی تعداد میں یہاں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے اب تو میڈیا میں اس ادارے کی خبر آنے کے بعد اس ادارے کیلئے مزید چلینجز پیدا ہوگئے ہیں جن میں مریضوں کے علاج معالجہ جس میں اودیات ، ٹیسٹ اوردیگر سہولیات شامل ہیں وہ موجودہ بجٹ میں ناکافی ہونگے، یہاں مجھے اس بات کا شدت سے احساس ہوا کہ پاکستان بھر کے مغیر حضرات اور بیرون ملک مقیم صاحب حیثیت لوگوں کو اس ادارے کیلئے نہ صرف مالی اعانت کرنی چاہیئے بلکہ اس فلاحی ادارے کا مستقل رکن بن کر ایسی نیکی کما سکتے ہیں جو کسی اور عبادت میں میسر نہیں۔۔ شاعر مشرق علامہ اقبال نے کیا خوب شعر کہا ہے۔ درد دل کے واسطے پیدا کیا انساں کو ، ورنہ کم نہ تھے عبادت کیلئے کروبیاں ۔میرےقابل محترم بزرگ حضرت جنید باپو تھری جن سے خاص محبت و عقیدت کا گہرہ رشتہ ہے جو پیران پیر حضرت سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ کی اولادوں میں سے ہیں،آپ نے مجھے نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس بات کا بار بار اعلان کیا ہے کہ بندہ کا مجھ سے جو معاملہ ہے میں اسے بخش دونگا لیکن حقوق العبادکو معاف نہیں کرونگا، علامہ اقبال نے حقوق العباد کے ثمر کو پہچان لیا تھا ۔۔، آپ ﷺ نے چالیس سال تک حقوق العباد کو احسن انداز میں اس طرح پیش کیا ہے آپ ﷺ کے جانی دشمن بھی آپ ﷺ کو صادق و امین کہتے تھے، آپ ﷺنے حقوق العبادپر بہت زیادہ نصیحت اور احکامات فرمائے ہیں ۔۔عدل و انصاف اور رضائے الٰہی کا اصل جز ہی حقوق العباد ہے، وہ لوگ انتہائی خوش نصیب ہوتے ہیں جنہیں اللہ بندوں کی خدمات کیلئے چن لیتا ہے اس کیلئےکسی مذہب، کسی مسلک، کسی فرقہ کی شرط نہیں ہوتی اسی لیئے دنیا میں ہمیں انسانی خدمات میں مسلم اور غیر مسلم شخصیات ملتی ہیں معزز قائرین!! ہماری بہت مختصر سی زندگی ہیں اس مختصر عرصہ میں بڑے سودے کا ذریعہ انسانی خدمات سے زیادہ بہتر نہیں یہی وہ راستہ ہے جس سے اللہ کا قرب اور رضا حاصل کی جاسکتی ہے ، اللہ ہم سب کو انسانی خدمات پیش کرنے کا عادی بنا دے آمین ثما آمین
۔۔۔پاکستان زندہ باد، سندہ پائندہ باد۔۔۔۔!!

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

جاوید صدیقی
About the Author: جاوید صدیقی Read More Articles by جاوید صدیقی: 310 Articles with 243506 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.