حسنہ قسط نمبر 54

وہ لیپ ٹاپ پہ تیزی سے ہاتھ چلا رہا تھا انٹر کام کی آواز نے اسے لیپ ٹاپ سے نظریں ہٹانے پر مجبور کیا اس نے رسیور کان سے لگا کر بیزار سا ہو کر کہا “ یس کہیے “
“ سر آپکی مسز آئی ہیں “ دوسری طرف سے اطمینان سئ جواب آیا۔
“ واٹ میری مسز اور یہاں ؟ “ اسنے حیرانگی سے پوچھا۔
“ جی سر وہ خود کو آپکی مسز ہی بتا رہی ہیں۔ ارے رکیں ،،،میم ،، کہا جا رہی ہیں آپ ،،، رکے “ اسے دوسری طرف سے ہی آواز سنائی دی جب تک وہ کچھ سمجھتا وہ دروازہ کھول کر بنا ناک کئے اسکے سامنے کھڑی مسکرا رہہی تھی۔ اس نے ریسیور واپس پٹخا اور اسے بیٹھنے کا اشارا کیا۔
“تم یہاں کیوں آئی ہو ؟ کیا کام ہے تمہارا یہاں ؟“ والی نے دانت پستے ہوئے کہا۔
“ میرے شوہر کا آفس ہے میں جب مرضی آ سکتی ہوں ۔ ویسے ہی آپک لئے لنچ لائی تھی۔“ اسنے لنچ بکس ٹیبل پر رکھتے ہوئے کہا۔ وہ جانتی تھی کہ وہ غصے میں ہے مگر اسے ڈرنا نہیں تھا آگے بڑھنا تھا۔
“ بند کرو اپنی یہ مڈل کلاس والی لڑکیوں کے ڈرامے ، تمہیں کیا لگتا ہے میں تمہارے چونچلوں میں آ جاؤں گا سب سمجھتا ہوں میں تم جیسی عورتیں اسی طرح مردوں کو قابو کرتی ہیں “ والی نے نخوت سے کہا
“ بس کریں بہت ہوگیا میں کوئی عورت نہیں بیوی ہوں آپکی سمجھے آپ، بیویجب شوہر کے لئے کھانا بناتی ہیں وہ چونچلے نہیں اسکی محبت ہوتی ہے “ اتنا کہہ کر وہ رکی نہیں وہاں سے چلی گئی۔ والی حیران ہوتا اسے ہوں جاتا دیکھتا رہا۔
جیسے ہی اسنے گھر میں قدم رکھا اسکی پہلے نظر شازمہ پر پڑی وہ سامنے بیٹھی جیسے اسی کے آنے کی منتظر ہو ۔ وہ انہیں نظر انداز کرتی اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی۔
“ کہاں گئی تھی ؟ والی کے آفس اسے کھانا دینے ہاہاہا، کیا ہوا زلیل کر کے بھیج دیا اسنے ؟ “ وہ خود ہی سوال کر کے خود ہی جواب دے کر ہنسنے لگی۔ حسنہ کے اپنے کمرے میں جاتے قدم رک گئے وہ خود پر ضبط کرتی ہوئی اپنے کمرے میں جانے لگی۔ اس کا پہلے ہی موڈ خراب تھا وہ اس وقت شازمہ سے الجھنا نہیں چاہتی تھی۔
“ تم کچھ بھی کر لو کبھی بھی والی کے دل میں اپنی جگہ نہیں بنا سکو گی۔ وہ میرا بیٹا ہے میں اچھے سے جانتی ہوں اسے وہ کبھی بھی تمہیں نہیں اپنائے گا۔ کبھی نہیں ہا ہا ہا، جو نفرت کا بیچ میں تم دونوں میں بو چکی ہو تم چاہ کر بھی اسے اکھاڑ کر نہیں پھینک سکتی۔ “ اسنے ڈھٹائی سے کہا حسنہ چلتی ہوئی اسکے سامنے کھڑی ہو کر اپنے دونوں بازو باندھ کر اسے دیکھنے لگی۔
“ جانتی ہو میں نے اسکے دل میں نفرت کا آخری کیل ٹھوک دیا ہے۔ اسے میں نے جو تمھارا اور سلمان کا ایم ایم ایس کیا تھا وہ آخری کیل تھا۔ یہ بات میں اور تم جانتے ہیں کہ اس دن کیا ہوا تھا والی نہیں تم دیکھنا اسی بات کو میں ہتھیار بنا کر تمہیں اس گھر سے نکلواؤں گی۔ “ اس نے انگلی سے وارن کرتے ہوئے کہا۔
“ آپ خدا ہیں ؟ جو آپ پلاننگ کریں گی وہی ہوگا ؟ کیا سمجھتی ہیں آپ خود کو آپ جیسے بہت آئے اور مٹی میں مل گئے نہ وہ کچھ کر سکے نہ آپ کچھ کر سکیں گی ہوگا وہی جو اللہ چاہے گا سمجھی آپ۔ “ وہ اتنا کہہ کر رکی نہیں اپنے کمرے میں شازمہ کو حیران ہوتا چھوڑ کر چلی گئی۔ کوئی کہیں حسنہ کی اس بات پر مسکرایا تھا اور دونوں ہاتھ آسمان کی طرف اٹھا کر کچھ بڑبڑایا تھا۔
شازمہ حیران تھی کہ یہ لڑکی ٹوٹنے کے بجائے کہاں سے اتنی ہمت لاتی ہے اسے تو لگا تھا وہ اسکی منتیں کرے گی گڑگڑائے گی مگر یہ تو اسے ہی چماٹا مار گئی وہ غصے سے کھولتی ہوئی اپنے کمرے میں چلی گئی۔
“ یا اللہ میری مدد فرما میرا تیرے سوائے کوئی نہیں مجھے اس مشکل سے نکال ، میں اپنوں سے کیسے لڑو میں اپنوں کے سامنے کمزور پڑ جاتی ہو“ اتنا کہہ کر وہ رونے لگی آنسو تیزی سے بہنے لگے۔ وہ کمرے میں آکر نماز پڑھ کر اب اللہ سے دعا مانگ رہی تھی۔
“ یااللہ مجھے ہمت دے۔ میجھے حوصلہ دے میں ٹوٹ رہی ہو۔“ اسکے آنسوؤں میں اور تیزی آگئی۔
اس سے کچھ بولا نہیں جا رہا تھا وہ اٹھ کر اپنے آنسوں کو صاف کرتی جائے نماز لپیٹ کر رکھ کر بیٹھ کر والی کی تصویر کو دیکھنے لگی۔ اسے ہر بار کی طرح سکون آ گیا تھا وہ پرسکون ہوچکی تھی۔ وہ نہیں جانتی تھی آگے اسکے لئے اللہ نے سکون ہی سکون لکھ دیا ہے۔ (جاری ہے )
 

Zeena
About the Author: Zeena Read More Articles by Zeena: 92 Articles with 199940 views I Am ZeeNa
https://zeenastories456.blogspot.com
.. View More