سمندر کی گہرائی اپنے اندر کئی پراسرار اور خوفناک راز
چھپائے ہوئے ہیں جبکہ زمین پر موجود سائنسدان صدیاں گزرنے کے باوجود بھی ان
سے پردہ اٹھا نہیں پائے- تاہم ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ زمین کا تو ایک بہت
بڑا حصہ دریافت کیا جاچکا ہے جبکہ اب تک سمندر کا جتنا بھی حصہ دریافت کیا
گیا ہے وہ 5 فیصد سے بھی کم ہے- مشہور مصنف H.P. Lovecraft نے ایک بار کہا
تھا کہ “ سمندر پہاڑوں سے بھی زیادہ قدیم ہیں اور یادداشتوں اور وقت کے
خوابوں کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں“- ہم آج آپ کو سمندر کے حوالے سے چند ایسے
حقائق بتائیں گے جن میں سے کچھ دلچسپ بھی ہیں اور کچھ خوفناک بھی-
|
|
سمندر کا زیادہ تر حصہ اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہوتا ہے کیونکہ روشنی سمندر
میں صرف 200 میٹر کی گہرائی تک پہنچ سکتی ہے- اس کے بعد کا تمام سمندری حصہ
تاریک ہوتا ہے جسے Aphotic Zone کہا جاتا ہے-
|
|
بلاشبہ زمین کے ایک بہت بڑے حصے پر سمندر پھیلے ہوئے ہوئے ہیں لیکن یہ بھی
حقیقت ہے انہیں اب تک صرف 5 فیصد ہی دریافت کیا جاسکا ہے جبکہ 95 فیصد
سمندری دنیا دریافت ہونا ابھی باقی ہے-
|
|
گہرے سمندر میں پانی کا دباؤ اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ وہ انسان کے اندرونی
اعضاﺀ کو باآسانی توڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے- یہ دباؤ انسانی پھیپھڑوں کا
اپنا شکار بناتا ہے-
|
|
دنیا کے زیادہ تر سمندر سمندری حیاتیات سے بھرپور ہیں جن میں سمندری جانور٬
پودے اور مرجان شامل ہیں-
|
|
سمندر ہزاروں جراثیموں اور وائرس کا گھر بھی ہوتے ہیں- اس میں سے زیادہ تر
نقصان نہیں پہنچاتے لیکن اس کا انحصار اس بات پر بھی ہوتا ہے کہ آپ کونسے
سمندر میں ہیں یا کس شہر کے سمندر میں ہیں؟
|
|
سمندروں میں پائے جانے والے ان جراثیموں کی بنیادی وجہ خود انسان ہے- جی
ہاں سال 2010 میں سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق سمندروں
میں 8 ملین ٹن کچرا پایا جاتا ہے جو کہ انسانوں نے پھینکا ہے-
|
|
اگر سمندری لہروں سے پیدا ہونے والی توانائی کا صرف 0.1 فیصد استعمال کریں
تو ہم اتنی بجلی پیدا کرسکتے ہیں جو کہ پوری دنیا کی بجلی کی طلب سے بھی 5
گنا زائد ہوگی-
|
|
آپ کو یہ جان کر ضرور حیرت ہوگی کہ دنیا بھر کے سمندری پانی میں تقریباً 20
ملین ٹن سونا پایا جاتا ہے لیکن اب تک ایسا کم لاگت کا حامل طریقہ کار نے
دریافت نہیں کیا جاسکا جس کی مدد سے یہ سونا حاصل کیا جاسکے-
|
|
ہر سال شارک سمندری ساحلوں کے قریب آرہی ہے بالخصوص
وائٹ شارک- یہ اپنی غذا کی تلاش میں آتی ہے لیکن انسان اس کی مرغوب غذا
نہیں ہے- تاہم غلطی سے وہ بھی اس کا شکار بن جاتا ہے-
|
|
لیکن ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ لوگ زیادہ تر شارک کے بجائے جیلی فش کے ہاتھوں
اپنی جان گنواتے ہیں- دراصل شارک کو خطرناک تو سمجھا جاتا ہے لیکن جیلی فش
کا ڈنک انتہائی زہریلا ہوتا ہے- |