قدرتی رشتے

اوقت نہیں ہے آنکھ ملانے کی
اور لوگ نام مٹانے کی بات کرتے ہیں

میرے اللہ کا عذاب بہت بڑا ہے جس سے کوئی بچ نہیں سکتا جس کی سزا ضرور ملتی ہے کسی نہ کسی صورت میں

کچھ رشتے قدرتی ہوتے ہیں جو صرف اور صرف اللہ ہی ہمیں نوازتا ہے جیسا کہ نانا نانی ، دادا دادی ، چاچا چاچی ماموں ممانی، عورت کو ایک نیا خاوند مل جاتا ہے اور بلکل اِسی طرح مرد کو بھی دوسری بیوی مل جاتی ہے نہیں ملتا تو بچوں کو اُن کا حق اُن کا پیار نہیں ملتا جو میرے رب تعالٰی نے اُن کے لیے بنایا ہوتا ہے ہم کون ہوتے ہیں اُن مصوم رشتوں سے اُن کا یہ حق چھیننے والے کیا ہم خُدا ہیں جو ہم چاہیں گے وہی ہم کریں گے جس طرح ماں باپ اپنا غلط مقاصد حاصل کرنے کے لیے بچوں کا غلط استعمال کرتے ہیں بلکل اِسی طرح بچوں کا حق بھی ہے کہ اُنہوں اُن رشتوں سے ملنے سے نہ روکا جائے جس کو ملنے کا حق صرف خُدا نے اُن کو دیا ہے جیسا کہ میں اُوپر بیان کر چکا ہوں بچوں کو اُن کا پیار ملنے میں اُن کا حق ملنے میں کوئی شرط نہیں ہونی چاہیے مگر جب میاں بیوی کی ناراضگی بڑھتی ہے تو پھر بچوں کا پیار اُن کا حق شرطوں پہ چلا جاتا ہے جو سرا سر غلط ہے برطانیہ جیسے مُلک میں یہ عام بات ہے اِسطرح اپنا حق حاصل کرنے کے لیے لوگ پھر کورٹ کا سہارا لیتے ہیں کورٹ فیصلہ کرتی ہے پہلا فیصلہ ماں باپ کے حق میں ہوتا ہے دوسرا نانا نانی دادا دادی کے حق میں ہوتا ہے اور ایک وقت آتا ہے کہ کورٹ کے سبھی فیصلوں میں جب ہم حکم عدولی کرتے ہیں تو آخری فیصلہ پھر سے کورٹ کرتی ہے جو ماں باپ کے لیے ہی نہیں بلکہ سب رشتوں کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے جو اللہ تعالٰی نے بنائے ہوتے اللہ کے فیصلے نا ماننا سزا تو ملے گی کسی نا کسی صورت میں تب پھر ضد میں آ کر ہمارا نہیں صرف اور صرف بچوں کا ہی نقصان ہوتا ہے جس سے ہمیں اجتناب کرنا چاہیے میرے اللہ نے جو نعمت اور رحمت آپ کو عطا کی ہے اُس امانت میں خیانت نہ کریں اور یاد رکھو اللہ کے فیصلے اللہ ہی بہتر جانتا ہے اور میرے اللہ کا عذاب بہت بڑا ہے جس سے کوئی بچ نہیں سکتا جس کی سزا ضرور ملتی ہے کسی نہ کسی صورت میں -

میرا یہ کہنا ہے اس دنیا میں پیار کی تقسیم بغیر کسی شرط کے ہونی چاہیے اگر کسی وقت ایسا ممکن ہو سکے تو جنت کو کرائے پر دیا جا سکتا ہے ہمیں دنیا میں سوائے ماں باپ کے کسی اور رشتے سے بغیر شرط کے پیار نہیں ملتا۔ ماں باپ کے پاس بیٹھنے سے بے پناہ سکون کی یہی وجہ ہے۔ جیسے جیسے ہم بڑے ہوتے جاتے ہیں شرطیں بڑھتی جاتی ہیں۔ ہم اپنے آپ کو سات بل دے کر بھی ان پر پورا اترنے کی کوشش کرتے ہیں تا کہ اس پیار کو پا سکیں جو دراصل ہمیں بغیر کسی شرط کے ملنا چاہیے تھا۔ آکسیجن کی طرح۔

اولاد کی خوشی کو لفظوں میں بیاں کرنا شاید میرے بس کی بات نہیں ہے یہ احساس وہی بخوبی بتلا سکتا ہے جنہیں اللہ تعالی اولاد جیسی نعمت سے نوازتا ہے۔ اللہ تعالی سے دُعا کرتا ہوں کہ وہ ہم سب کو نیک اور صالح اولاد عطا کرے اور ایسے لوگوں کو ہدایت دے جو اس خوبصورت نعمت کی ناشکری کرتے ہیں اور اولاد کو اپنے غلط مفاد اپنی انا اپنے غرور غلط مقاصد اور غلط طریقے سے فائدہ حاصل کرنے کے لیے انپی مصوم اُولاد کو استعمال کرتے ہیں اور پھر بوجھ محسوس کرتے ہیں آمین۔

اوقت نہیں ہے آنکھ ملانے کی
اور لوگ نام مٹانے کی بات کرتے ہیں

Mohammed Masood
About the Author: Mohammed Masood Read More Articles by Mohammed Masood: 61 Articles with 165462 views محمد مسعود اپنی دکھ سوکھ کی کہانی سنا رہا ہے

.. View More