پیاز ہی پیاز(پیازی آنسو)

آپ سوچ رہے ہوں گے‘‘،،،شاید ہم کوئی کھانا پکانے کی ترکیب لکھنے لگے ہیں‘‘،،،آپ خوف زدہ نہ ہوئیں پلیز‘‘،
کیونکہ کھانا تو دور کی بات‘‘،،،ہمیں خیالی پلاؤ بنانا بھی نہیں آتا‘‘،،،اِک دفعہ ہم نے انڈہ ابالنے کی ناکام‘‘،،،
کوشش کی‘‘،،،یقین جانیے‘‘،،،انڈے کا جو حشرہم نے کیا‘‘،،،
سب مرغیوں نے ہڑتال کردی‘‘،،،خیر آپ کے یہاں مرغیاں انڈے دیتی ہوں گی‘‘،،،یہاں تو بیکری والا ہی انڈے‘‘،،،
دیتا ہے‘‘،،،جس دن اس بیکری والے کا موڈ اچھا نہ ہو‘‘،،،یا وہ غصے میں ہو‘‘،،،تو انڈہ چھوٹے سائزکا ہوتا ہے‘‘،،
جس دن اس کی بتیسی بار بار باہر آرہی ہو‘‘،،،توانڈہ بھی ہاتھی کے سائز کا دیتا ہے‘‘،،،
خیر ہم کیا انڈہ انڈہ کر رہے ہیں‘‘،،،ویسے جب ہم سکول میں تھے‘‘،،تو بہت سے انڈے دیتے تھے‘‘،،،
ہر ٹیسٹ میں انڈہ پکا ہوتا تھا‘‘،،،خاص کا میتھ (ریاضی)میں ہمارے انڈہ بے حساب ہوتاتھا‘‘،،،اسی لیے‘‘،،
ہمیں بائیولوجی سے عشق ہواتھا‘‘،،،یہ عشق کم تھا‘‘،،اس میں میتھ سے دشمنی کا عمل دخل ذیادہ تھا‘‘،،،
بات ہورہی تھی پیاز کی‘‘،،،پیار اور انسانی آنسو کابہت گہرا اور قدیم تعلق ہے‘‘،،،مگر زرداریوں اور شریفوں کی‘‘،
جمہوریت نے اس ملک کاوہ غیر جمہوری حال کر دیا ہے کہ یہ لوگ پیاز کی طرح ہو گئے ہیں‘‘،،،
جب بھی ان کے کرتوت عوام دیکھتی ہے ‘‘،،،انکےپیاز کی طرح آنسو نکل آتے ہیں‘‘،،،غریب آدمی کا وہ حال‘‘،،
کردیا ہے‘‘،،،جب بھی وہ اپنا بٹوہ دیکھتا ہے‘‘،،،اس کے پیازکی طرح آنسو نکل آتے ہیں‘‘،،،
غربت کی ماری عوام کی امی جان کچن میں گھی کا خالی ڈبہ دیکھتی ہے تواس کےپیاز کی طرح آنسو نکل‘‘
آتے ہیں‘‘،،،جب ہم پڑھتے تھے‘‘،،،ویسے تو پڑھتے اب بھی ہیں‘‘،،،مگر صرف بجلی گیس کا بل‘‘،،،

جی جب ہم پڑھتے تھے‘‘،،،وہ والا جسے علم کی ڈگری کا حصول کہاجاتا ہے‘‘،،،تو ہمارے پیاز والے آنسو‘‘،،،
مارکس شیٹ دیکھ کے نکل آتے تھے‘‘،،،یہ ہی آنسو جب کوئی سرکاری ملازم دیکھتاہے‘‘،،،تو نکل آتےہیں‘‘،،
اب پاکستانیوں کی لائف میں بس پیاز ہی پیاز رہ گئی ہے یا پیازی آنسو۔۔۔۔
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1194531 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.