ابھی اور جینا چاہتا ہوں ۔۔۔۔

دیکھو ،مجھے اس بات کی کوئی فکر نہیں کہ ہمارے ملک کا وزیر اعظم نواز شریف تھا اور اب وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نا اہل قرار دیا گیا ،جس کے بعد اس نے وزیر اعظم والا گھر چھوڑ دیا ۔اس طرح سے اب وہ اس ملک کا سابق وزیر اعظم بن گیا ۔مجھے نہ ہی اس بات سے کوئی دلچسپی ہے کہ وزیر اعظم کو اس مقام تک پہنچانے میں عمران خان نے بہت اہم کردارادا کیا ۔ اس عمل میں سراج الحق سمیت شیخ رشید و دیگر سبھی ان کے ہمرا ہ تھے ۔مجھے کوئی دلچسپی نہیں اور اس بار مجھے یہ کہنے دو کہ مجھے ملک کی اس صورتحال سے ذرا بھی دلچسپی نہیں نہ ہی کوئی غرض ہے۔

اک لمبی سی سانس لے کر محمد ابراہیم دوبارہ کچھ اس طرح سے گویا ہوئے کہ دیکھو ،ہمارے ملک کے سارے سیاستدان ایک ہی پلیٹ میں کھاتے اور ایک ہی گلاس میں پیتے ہیں۔انہیں اس 20کڑور عوام کی کوئی فکر نہیں۔میں تو اتنا جانتا ہوں کہ اب تلک جتنے بھی حکمران اس ملک پر مسلط ہوئے سبھی نے اس ملک کو کھانے میں کوئی کمی نہیں چھوڑی۔سلام ہے قائد اعظم پر جنہوں نے بڑی محنت سے اس ملک کو بنایا اور جب تک زندہ رہے اس ملک کیلئے بہت کچھ کیا ۔ان کے بعد میں سلام کرتا ہوں شہیدلیاقت علی خان اور ان تمام لوگوں کو جنہوں نے ہمارے ملک کو اس مقام تک پہنچانے کیلئے ناقابل فراموش کارنامے سرانجام دیئے ۔
آپ اس قدر جذباتی کیوں ہورہے ہیں ؟اس کے ساتھ یہ بھی بتائیں کہ آپ کی صحت کے متعلق سنا تھاکہ آپ بیمار ہوگئے ہیں۔اب کیسا محسوس کررہے ہیں۔میرے اس سوال پر وہ مجھے دیکھتا رہا اور پھر ااچانک کہا کہ دیکھو میں اس ملک کا ایک باعزت شہری ہوں اور اب تک جو بھی میں محنت کرتا رہا ہوں وہ سب اﷲ کی رضا اور اس ملک کی تعمیر و ترقی کیلئے کرتا رہاہوں اور مستقبل میں بھی کچھ ایسا ہی ارادہ ہے۔لیکن یہاں بھی میں کچھ کہنا چاہتا ہوں ۔دیکھیں عمران خان جیسا بھی سیاستدان ہے ،جو بھی اس کی پارٹی ہے اور کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد جس انداز میں انہوں کینسر کے ہسپتال بنائے ہیں ،ان سب سے میں بہت خوش ہوں اور اس کام کے عیوض میرے دل سے ان کیلئے دعائیں نکلتی ہیں۔ہاں یہ خیال بھی دل میں آتا ہے کہ اس نے اس مرض کہ جس سے میں دوچار ہوں ،اس مرض کیلئے کچھ کیوں نہیں کیا؟

میں جگر کی اک بیماری میں گذشتہ کئی برسوں سے مبتلا ہوں اور اب تو صورتحال یہ ہوگئی ہے کہ مجھے اب اپنے جگر کی پیوند کاری کرانی ہے اور لازمی کرانی ہے۔ اس عمل کیلئے مجھے یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ پورا پیوند کاری کا عمل 35تا 40لاکھ روپے میں ہوگا ۔بس اب عمران خان کودیکھ کر دل میں خیال آتا ہے کہ اس نے اتنے سارے کینسر کے ہسپتال بنائے ،انہوں نے یہ جگر کی پیوندکاری کیلئے اب تک کچھ کیوں نہیں کیا ؟

سابق ا ور موجودہ نگران وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ہوں یا ان کے بعد شہباز شریف ،کوئی بھی آجائے ان کو میں یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ مجھے ابھی اور بھی جینا چاہتا ہوں۔۔۔

ابراہیم صاحب ،آپ جگر کے مرض میں مبتلا ہیں اور ڈاکٹرز نے آپ کو پیوندکاری کا کہہ دیا ہے۔آخر آپ کب سے یہ سب تنہا سہہ رہے ہیں؟ اور یہ بھی بتائیں کہ جگر کی پیوندکاری میں آپ کو اپنا جگر کون دے رہاہے؟
یکدم اتنی ساری باتیں پوچھ لیں آپ نے ،خیر سب سے پہلے اور آخری بات میں جو کہنا چاہتا ہوں وہ یہی ہے کہ میں ابھی اور بھی جینا چاہتا ہوں۔میں اب آپ کو اپنی پوری باتیں بتاتا ہوں۔دیکھو،میرا پورا نام محمد ابراہیم ہے اور میری عمر ۳۴برس ہے۔ اک محنت کش ہوں ، برسوں سے محنت مزدوری کرکے اپنا اور اپنے گھروالوں کا پیٹ پال رہاہوں۔ سپر ہائیوے کے قریب اکاخیل ٹاؤن میں برسوں سے رہائش پذیر ہوں۔ماشاء اﷲ میری سات بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے، سبھی اسکول میں زیر تعلیم ہیں۔اب آپپ یہ پوچھوگے کہ آپ کو جگر کی بیماری کب سے لاحق ہوئی ؟دیکھو ، جگر کی بیماری سے قبل زندگی بہت اچھی طرح سے گذر رہی تھی تاہم یہ 2013کی بات ہے کہ جب میں بیمار ہوا ۔بس اس بیماری کے بعد سے آج تک مختلف بیماریوں سے گذر رہاہوں۔ بخارہوا جس کا علاج گودھرا میں ڈاکٹر سے کرایا ۔اس بخار سے طبیعت خراب ہوتی رہی ، کئی لیباٹری ٹیسٹ کرائے تاہم مرض پر قابو نہیں پایا جاسکا۔تب سے آج تلک ان بیماریوں کا سلسلہ ہے ۔اسی علاج کے دوران یہ بھی کہا جاتا تھا کہ آپ کو کالا یرقان ہے اور کوئی کہتا تھا کہ آپ تھیلے سیمیا کے مریض ہیں۔انہی بیماریوں سے نجات حاصل کرنے کیلئے مختلف ڈاکٹرز کے پاس جاتا تھا ۔علاج معالجے کیلئے رانی پور بھی گئے لیکن کوئی افاقہ نہیں ہوا ۔پھر ہم ڈاؤ ہسپتال آئے اور اب یہیں پر علاج کرا رہے ہیں۔ آپ نے جگر کے متعلق پوچھا تھاتو اسی ہسپتال میں ہی ہمیں معلوم ہوا کہ میں جگر کا مریض ہوں۔

ڈاکٹر ناصر ، ڈاکٹر سبیتا اور ڈاکٹر طفیل سمیت متعدد دیگر ڈاکٹرز سے اپنا علاج معالجہ کراتا رہا۔لیکن ڈاؤ والوں نے مجھے واضح طور پر بتادیا کہ آپ کے جگر میں مسئلہ ہے اور اس بیماری کاحل یہ ہے کہ آپ جگر کی پیوند کاری کرائیں۔ڈاکٹرز نے مجھے اس جگر کی بیماری سے قبل جو بھی ہدایات دیں ان پر میں عمل کرتا رہا اور میں اب تلک سبھی ڈاکٹرز سے مطمئن ہوں لیکن یہاں بھی یہ کہنا چاہتا ہوں کہ بیمار ی کی تشخیص اگر جلد ہوجائے تو اس سے مریضوں کی تکلیفیں کم ہوجاتی ہیں۔اس میں سارے ڈاکٹرز کو ہسپتالوں کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ مریض کی تشخیص میں جلدی کریں۔اس کام سے ان کے کاموں میں بھی آسانی آئے گی اور مریض بھی جلد صحتیاب ہوکر گھر جاسکے گا۔

ابراہیم نے قدرے لمبا سانس لیا اور پھر آسمان کو بہت دیر تلک دیکھتارہا ۔ اس سے قبل کہ میں کوئی اور سوال کرتا وہ خود ہی بول پڑے ۔ جگر کے مرض میں ہاضمہ خراب ہوجاتا ہے اور اس کے ساتھ جسم میں دردرہتا ہے ۔معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔تاہم مجھے تو اب ڈاکٹرز نے جگر کی پیوند کاری کا کہا ہے لہذا مجھے تو اب اس ہاضمے سے زیادہ اس پیوندکاری کی فکر ہے۔ میں اتنی بڑی رقم کہاں سے اور کیسے لے کر آؤنگا؟؟؟

دیکھو میرا بھائی جگر کی پیوندکاری کو انگریزی میں liver transpplatationکہتے ہیں ۔ اس میں ہوتا یہ ہے کہ جب انسان کا جگر خراب ہوجاتاہے تو دوسرے صحتمند انسان کا جگر اسے لگادیا جاتا ہے اور اس کے بعد دونوں اپنی زندگیوں کو بخوشی گذارتے ہیں۔ڈاؤ ہسپتال میں یہ عمل ہوتا ہے لیکن اس عمل کیلئے آپ کے پاس 35سے 40لاکھ روپے ہونے چاہئیں۔وہاں دوران علاج مجھے تو یہ بھی بتایا گیا کہ اس ہسپتال میں اب تک 10پیوندکاری کے آپریشن ہوچکے ہیں۔یعنی اب جو میرا آپریشن ہوگا وہ گیارواں ہوگا ۔

اب اس سے پہلے کہ وہ کچھ کہتے ،میں پوچھا کہ آپ کو جگر دینے والا کوئی ہے اور یہ بھی بتائیں کہ اس عمل کیلئے درکار رقم کے حوالے سے آپ کی کیا صورتحال ہے؟

اﷲ کا بہت شکر ہے ،ہمیں اپنا جگر عطیہ کرنے والا ایک بندہ مل گیا ہے جو کہ اپنا جگر ہمیں عطیہ کرے گا اور اس کے بعد ہماری یہ ساری بیماریاں ختم ہوجائیں گی اور ہم بخوشی زندگی کو گذارسکیں گے۔جہاں تک رقم کا تعلق ہے اس وقت اسی رقم کی وجہ سے ہمارا آپریشن نہیں ہوپایا ہے۔ہم نے آپ کو پہلے ہی بتایا کہ ہم غریب آدمی ہیں محنت مزدوری کرکے اپنا اور اپنے گھر والوں کا پیٹ پالتے ہیں اب یکدم اتنے سارے پیسے ہم کہاں سے لائیں۔

میں نے پوچھا کہ آپ نے رقم کیلئے محکمہ صحت یا حکومت سے کوئی رابطہ کیا ؟تودیکھو ہم نے آپ کو پہلے ہی یہ بتادیا ہے کہ ہم ایک محنت کش ہیں اس مہنگائی کے دور میں اتنی رقم ایک محنت کش کے پاس بھلا کیسے ہوسکتی ہے؟ جہاں تک حکومت کا یا کسی بھی اور محکمے کا تعلق ہے تو ہمیں اس بارے کوئی علم نہیں ۔ہاں آپ کے توسط سے میں محکمہ صحت ،صوبائی اور مرکزی حکومت سمیت ان تمام این جی اووز سے بھی یہ اپیل کرتا ہوں کہ مجھے ابھی اور جینا ہے اس لئے میری اس خواہش کو پورا کرنے کیلئے آپ لوگ آئیں اور مجھے پیوندکاری کی رقم فراہم کریں۔اس کے ساتھ ہی میرا یہ پیغام ہے کہ جگر انسانی جسم کا اہم عنصر ہے اسے معمولی نہ سمجھیں اور جگر میں ذرا بھی بیماری محسوس ہوتو فوری طور پر ڈاکٹرز سے رجوع کریں۔آپ ایسا کریں گے تو جگر کی پیوندکاری سے بچ سکیں گے۔اور یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ میں اپنے بچوں کیلئے ، اپنے لئے اور اپنے اس ملک کیلئے ابھی اور بھی جینا چاہتاہوں لہذا میری مدد کریں ۔یہ کہنے کے بعد اس کی آنکھیں نمی سے بھر چکی تھیں اور وہ زمین کو دیکھے جارہاتھا ،پھر اس نے آسمان کی جانب بھری آنکھوں سے دیکھا اوراس سے قبل کہ میں کچھ کہتا بس اٹھا اور چل پڑا۔بھاری برقم قدموں کے ساتھ وہ چلتا رہا اور میں اسے دور تک دیکھتا رہا یہاں تک وہ میری نظروں سے اوجھل ہوگیا ۔اس کی ساری باتیں ،اس کا چہرہ ،اس کا غصہ ،اسکا جذباتی پن غرض سب میری آنکھوں کے سامنے آتا اور جاتا رہا ،اس کا ایک جملہ میں ابھی اور جینا چاہتا ہوں،وہ جملہ میری آنکھوں کے سامنے تھا اور میرے پاس اس ایک جملے کا کوئی ٹھوس جواب نہ تھا۔کہاں ہیں نواز شریف ، کہاں ہے اس کی پوری مسلم لیگ ،کہاں ہے اس کی دولت ،کہاں ہے دیگر سبھی سیاستدان ،وہ این جی اووز اور وہ مارننگ شوز ،کہاں ہیں وہ نیلام گھر اور کہاں ہے وہ احساسات و جذبات ،،،آسمان کی جانب میرا رخ تھا اور مجھے جواب کہیں سے بھی نہیں آرہا تھا ،نجانے کب تک ،کہاں تک یہ معاملہ چلے گا اور چلتا رہے گا ۔کوئی ہے جو اپنے اندر کے احساسات کو مدنظر رکھتے ہوئے محمد ابراہیم کو اور جینے میں معاون بنے، کوئی ہے؟؟؟

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Hafeez khattak
About the Author: Hafeez khattak Read More Articles by Hafeez khattak: 195 Articles with 162703 views came to the journalism through an accident, now trying to become a journalist from last 12 years,
write to express and share me feeling as well taug
.. View More