میرے او نٹ کو ڈانڈا کس نے مارا

آج کل سوشل میڈیاپر غریدہ فاروقی کی کال لیک کا چرچا ہے۔بات سوشل میڈیا سے نکل کر کالموں کی زینت بن گئی ہے۔ مجھے اس کال میں کوئی خاص وجہ نہیں ملی کہ محترمہ کے پیچھے ہاتھ دھو کر کلاس لی جائے -کچھ لوگوں کو اس بات کاغصہ ہے کہ وہ ملتان کے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والی، روپورٹنگ سے صحافتی زندگی کا آغاز کر نے والی ایک معمولی خاتون کیسے ایک نجی ٹی وی پر اہم سیاسی شخصیات کے انٹرویوز کر کے کامیاب ہوئی اور بحریہ ٹاون میں بیس مرلے کے گھرمیں عیش پسند زندگی بسر کر رہی ہے ،ان دوستوں کیلئے ٹرکوں،بسوں اور پبلک ویگنوں پر لکھے گئے چند محاورے پیش خدمت ہیں
محنت کر حسد نہ کر
ہارن دو ، راستہ لو
پپو یار تنگ نہ کر
وغیرہ وغیرہ

فیس بک کے چند مفتیوں کو محترمہ کے لباس پر اعتراضات ہیں ، ان سے گزارش ہے کہ خواتین کے کپڑوں کی بجائے انکی قابلیت کی طرف دھیان دیں-آپ تمام دوست جانتے ہیں کہ سوشل میڈیا میں پر ادبی پوسٹ کو کتنے لایکس ملتے ہیں اور تھیٹر کی رقاصاؤں کے ایک ٹھمکے کو کتنی ویورشب اور ریٹنگ !فیصلہ آپ پر چھوڑا- آب آتے ہیں محترمہ کی کمسن بچی کے والدین کی فون کال کی طرف ، مان لیا کہ محترمہ کو غصہ تھا کہ وہ بحریہ ٹاون آفس شکایت لیکر کیوں گئے -محترمہ نے بچی کو اے سی والے کمرے میں رہائش اور کھانے کی مد میں چالیس ہزار کا مطالبہ کیا کیونکہ بقول ا ن کے وہ بچی کو ایسا ماحول دے رہی تھیں جو آج کل عرب ملکوں کی شہزادیوں کو میسر نہیں -ویسے شہزادوں اور شہزادیوں کیلئے عرب ممالک خوامخواہ بدنام ہیں ورنہ پاکستان کے تمام اضلاع کی یونین کونسلز کی سیر کر آئیں تو آپ کو ایک دو خاندان کے چشمہ و چراغ ایسے نظر آیئں گے جن کی زندگی شہزادوں اور شہزادیوں کو بھی شرمسار کر دے -اور کچھ شہزادے آپ کو پولیس کی وردی میں بھی نظر ا ٓئیں گے جو عوام کے ٹیکس سے تنخواہ لیتے ہیں اور اگر غلطی سے غریب آدمی تھانے چلا جائے تو ایسے بات کریں گے کہ فرعون کی لاش بھی زندہ ہو کر جاگ جائے کہ یہ کون صاحب ہیں جو مجھے بھی شرمندہ کیے جا رہیے ہیں۔

اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہر پولیس والے کی فرعون سے رشتہ داری جوڑی جائے -پاکستانی پولیس نے پاک فوج کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف قوم کیلئے جو قربانیاں دی ہیں ان کو عوام عزت کی نگاہ سے دیکھتی ہے -کئی ادارے اور بھی ہیں جن کے کارندے خود کو تیس مار خان سمجھتے ہیں -بیواؤں، یتمیوں اور لاوارث زمینوں پر نا جائز قبضوں اور پھر علاقے کے بااثر فرعونوں اور پٹواریوں کے ساتھ ساز باز کر کے سستے دامواں میں اپنے نام کرانا کونسا پرانا کھیل ہے -آپ بھی کہیں گے کہ بات ہو رہی تھی غر یدہ فاروقی اور کمسن ملازمہ کی اور یہ ہمیں کہاں کی سیر کراآیا- محترم قارئین اس کال لیک کے سبب شعوری طور پر چند سوالات جنم لیتے ہیں -
۱۔کیا غریدہ فاروقی کو کم سن بچی کو ملازمہ رکھنا چاہیے تھی ِ؟
۲۔کیا والدین کو اپنی بچی ملازمہ کے طور پر کسی کے گھر رکھنی چاہیے ؟
۳۔کیا کال کو ریکارڈ کر کے سوشل میڈیا پر عام کرنا قانونی ہے؟
اسطرح کے کئی سوالات ہیں جن کا اگر جواب آپ کے پاس ہو تو ضرور دیجیے گا -وگرنہ مجھے کیس سیدھا سیدھا لگ رہا ہے
کہ میرے او نٹ کو ڈنڈا کس نے مارا
 

Usman Ghani
About the Author: Usman Ghani Read More Articles by Usman Ghani: 2 Articles with 4554 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.