کراچی کی گندگی کے ذمہ دار کراچی کے باسی

تحریر:موسیٰ غنی، کراچی
اسلام میں صفائی کو نصف ایمان یعنی ایمان کا آدھا حصہّ قرار دیا ہے یہ بات بطور حدیث یاد ہے بلکہ یوں کہنا چاہیے رٹی ہوئی ہے۔بھلا ہو استانی جی کا جنھوں نے ہمیں کوٹ کوٹ کے یاد کروائی اور ایسی یاد کروائی کہ مرتے دم تک نہیں بھولیں گے ۔ بحیثیت مسلمان تو ہمارا فرض ہے کہ اسلامی تعلیمات کو یا د رکھنا اور ان پر عمل پیرا ہونا۔ لیکن بدقسمتی دیکھئے کہ بحیثیت مسلمان ہمیں اپنے حقوق تو یاد ہیں لیکن فرائض بھولے بیٹھے ہیں۔اسلام میں حقوق و فرائض مسلمان کے لئے لازم کر دیئے ہیں۔اسلام میں فرائض کی ادائیگی اولین قرار دی ہے۔کیونکہ انسان اگر فرائض اداکرتا ہے تو حقوق اسے خود بہ خود حاصل ہوجائیں گے۔

پاکستان کے ہر شہر کا بنیادی مسئلہ گندگی ہے۔اور گندگی سے سب سے زیادہ متاثرہ شہر شہر قائد ہے اڑھائی کروڑ کی آبادی کا یہ شہر منی پاکستان کہلاتا ہے۔پورے پاکستان سے روزگار کی خاطر لوگ شہر قائد کا رخ کرتے ہیں۔شہر قائد نے لوگوں کو اپنی آغوش میں سمیٹا ہے جیسے ایک ماں اپنے بچوں کو اپنی آغوش میں سمیٹ لیتی ہے اور لوگ شہر قائدکی دامن کو گندہ کرتے ہیں اور پھر جگہ جگہ کچرے کے ڈھیروں کا رونا روتے ہیں۔شہرقائد میں لوگوں نے سڑکوں اور روڈز کو کچرا کنڈی سمجھ لیا ہے۔صبح کے وقت کام پر جاتے لوگ اپنے گھر کا کچرا روڈ کے کنارے پھینک کے چلے جاتے ہیں اور یہ نیک کام وہ صبح کام پے جاتے وقت انجام دیتے ہیں۔اگر آپ ایسے لوگوں کو ایک دفعہ دیکھ لیں تو یقین نہیں آئے گا کیوں دیکھنے میں یہ لوگ بڑے مہذب دیکھائی دیتے ہیں۔

شاہراؤں پہ بنے ریسٹورنٹ کا کچرا بھی روڈ پہ دکھائی دے گا۔ روڈ پہ بنے ہوٹل کے مالکان روزانہ ہزاروں کماتے ہیں لیکن ان سے اتنا نہیں ہوسکتا کہ ہوٹل میں کچرا پھینکنے کے لئے ایک بڑے سے کچرا دان کا انتظام ہی کر لیں۔نہ جی اتنے پیسے کون خرچے ،روڈ پے تجاوزات کھڑے کرنے والے یہ فروٹ فروخت کار، کیا اپنے پاس کچرا دان نہیں رکھ سکتے یہ فروٹ بیچنے والے حضرات منڈی سے فروٹ لا کر جب اپنے ٹھیلوں پر فروٹ کی چھانٹی کرتے ہیں تو خراب گندہ مال سڑک کے کنارے پھینک دیتے ہیں۔کیا ان کے پاس اتنی آمدنی نہیں کہ یہ کچرا دان ہی خرید لیں۔ان کے پاس 16ہزار کے موبائل تو دکھائی دیں گے مگر کچرا دان خریدنے کیلئے پیسے نہیں ہوں گے۔

روڈ کے آس پاس جتنے بھی کلینک ہوں ان کا کچرابھی روڈ پر دکھائی دے گا۔مثلا انجیکشن کی سرنجیں استعمال شدہ انجیکشن اور بوتلیں بھی دکھائی دیں گی۔اب گھروں کے پاس کچرا کنڈی کے میدانوں کا حال دیکھئے۔ جب گھر سے کچرا پھیکنے کے کراچی کی کی عوام کچرا کنڈی جاتی ہے تو وہاں تھوڑا آگے جا کر کچرا نہیں پھینکنا بلکہ روڈ پر ہی گرا دیتے ہیں اور اس حرکت کی وجہ سے آدھے سے سے زیادہ روڈ بلاک ہو جاتا ہے۔اب آئیے دیکھئے شہر قائد کی عوام کاگٹر صاف کروانے کا طریقہ ،شہر قائد کی عوام جب گٹر صاف کرواتی ہے تو گٹر کا گند نہیں اٹھواتی، وہ گند پڑے پڑے مٹی بن جاتا ہے۔ اس کالم لکھنے کا مقصد صرف عوام کو ان کی ذمے داری اور فرائض کی طرف توجہ دلانا ہے اور بتانا ہے کہ کراچی کی گندگی کے ذمے دارہم کراچی کے باسی ہیں جو کراچی کی سڑکوں کو اپنے باپ کی جاگیر سمجھتے ہیں۔

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1013642 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.