اسلامی تحریک طلبہ کیا ہے ؟اور کیا چاہتی ہے؟

پاکستان کی تاریخ میں ایسا وقت بھی آیا جب ماضی قریب میں طلبہ قائدین اپنا ہدف بھول گئے طلبہ لیڈران کی اکثریت جمہوریت کے دعویدار سیاستدانوں کے مکروہ عزائم کی تکمیل کیلئے ان کے پنجہ ٔ جبر میں بری طرح پھنس گئی طلبہ کی اکثریت تعلیمی اداروں میں حصول علم کیلئے آنے سے کترانے لگی کیونکہ سیاسی ،جمہوری بازی گروں نے کچھ طلبہ کے ہاتھوں سے کتابیں لے کران میں اسلحہ تھما دیا ۔تعلیمی ادارے وحشت اور خوف کی علامت بن کر رہ گئے والدین اورتعمیری فکر کے حامل طلبہ نے اس وقت کی طلبہ تنظیموں پر عدم اعتماد کردیا کیونکہ تعلیمی اداروں میں آئے روز قتل وغارت گری،لڑائی جھگڑے،فائرنگ معمول بن چکے تھے۔پاکستان کے دل لاہور میں دس فکر مند ،تعمیری سوچ کے حامل طلبہ نے فیصلہ کیا کہ طلبہ کا مستقبل محفوظ بنانے ،استاد اور تعلیمی اداروں کا تقدس بحال کرنے ،غلبۂ اسلام کی مسنون جدوجہد کا آغاز کیا جائے بالآخر ۲۵ جولائی ۲۰۰۰ ء کو دس نوجوانوں نے جدوجہد کرنے کا فیصلہ کرلیا اس جدوجہد کا نام "اسلامی تحریک طلبہ پاکستان" رکھا گیا ۔ بانیان اسلامی تحریک طلبہ پاکستان (I.T.T.PAK ) یہ فیصلہ بڑھے غور وخوض کے بعد کیا کہ تحریک کسی بھی تعلیمی ادارے میں ہولڈ کی سیاست نہیں کرے گی کیونکہ ہولڈ کی سیاست سے ہی طلبہ شر کے تاریک جہاں کی جانب سفر کرتے ہیں اس کے ساتھ یہ بھی متفقہ طور پر منظور کیاکہ موجودہ مطلب پرست ،کرپٹ جمہوری، سیاسی بازی گروں کے آلۂ کار نہیں بنیں گے اس تحریک کے بانیان نے یہ بھی طے کیا کہ تحریک مسلکی (بریلوی،دیوبندی،اہلحدیث )فروعی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر نفاذ اسلام اور تعمیر وطن کیلئے ہر کلمہ گو مسلمان کو اس میں شامل ہوکر اپنا کردارا دا کرنے کا پورا پورا موقعہ دے گی۔

بنیادی اہداف طے کئے گئے کہ ٭طلبہ کی اصلاح قرآن وسنت ،عمل صحابہؓ کی روشنی میں کی جائے گی ٭ ختم نبوت، ناموس صحابہؓ،ناموس اولیاء اﷲؒ کا تحفظ کرنے کیلئے مثبت پرامن کاوشیں کی جائیں گی۔ ٭قومی زبان پر مشتمل یکساں اسلامی اقداروروایات کے امین نصاب ونظام تعلیم کیلئے کوشش کی جائے گی ،٭دینی اور دنیا وی تفاوت دور کرنے کیلئے جدوجہدکی جائے گی۔٭بالخصوص پاکستان اور بالعموم دنیا بھر میں اسلامی نظام بطرز نظام خلافت راشدہ ؓ کیلئے بھر پور پر امن مسنون سعی کریں گے٭اسلام اورپاکستان کے تحفظ کیلئے ہرممکن کوشش کریں گے٭طلبہ حقوق کا تحفظ کیاجائے گا۔ ۱سلامی تحریک طلبہ نے اپنے سفر کا آغاز کیا تو ابتداء میں بہت ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑالیکن عزم صمیم کی حامل ٹیم اپنے مشن،کاز پر کاربند رہی ،سکولز،کالجزاوریونیورسٹیز کے طلبہ میں اپنا پیغام جاری وساری رکھا ۔اسلامی تحریک طلبہ پاکستان نے اپنے پندرہ سال کے عرصہ میں تعلیمی،سیاسی،سماجی،فلاحی،خدمت خلق ،مظلوموں کی مدد اور ظالم وجابر سامنے کلمہ ٔ حق ہر وقت ہر دور میں کہا ۔ آغا خان بورڈ،تعلیمی اداروں کی پرائیوٹائزیشن،فیسوں میں اضافے،تعلیمی اداروں میں اسلحہ کلچر کی نمائش ،تعلیمی اداروں میں میرٹ کی خلاف ورزی،NTS کے خلاف اپنا کردار ادا کیا ،تعلیمی سیمینارز،احتجاجی مظاہرے ،ریلیوں ،مذاکروں کااہتمام ،اسٹکرز،ہینڈ بلز کے ذریعے اپنا موقف حکام بالا تک پہنچایا ۔اسلام کے سیاسی نظام خلافت کو اجاگر کرنے کیلئے پر امن مثالی سعی کی جن میں خلافت کانفرنسز ،فکر خلافت مہم،تربیتی تقاریب ،کتب، رسالہ جات کا اہتمام شامل ہے ۔تحریک نے تحفظ ناموس رسالت ﷺ کے سلسلے میں بھی جلسوں، جلوسوں،سیمینارز،لٹریچر کا اہتمام کیا۔توہین آمیز خالوں کی اشاعت ،کشمیر،فلسطین،برما جیسے اہم ترین ایشوز پر اسلامی تحریک طلبہ ایک واضح موقف کے ساتھ کردارادا کرتی رہی ہے۔ سماج میں فلاح کے تصور کو اجاگر کرنے کیلئے اسلامی تحریک طلبہ پاکستان کے اراکین نے اپنے اپنے مقام پر بلڈ ڈونرز سنٹرز قائم کئے ،طلبہ کو تعلیم کی جانب مبذول کروانے کیلئے بھی تحریک نے اقدام بھی کئے ،مظلوموں کی مدد اسلامی تحریک طلبہ کے پلیٹ فارم سے اس طرح کی گئی کہ کوئی بھی کسی بھی جائز کام کی غرض سے آیا تو اس کا کام پورے خلوص کے ساتھ بلا معاوضہ تحریک کے ذمہ داران اور احباب اپنے اپنے دائرہ کار میں رہ کر سرانجام دئیے یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے ۔اسی طرح دختر مشرق ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے تحریک کے پلیٹ فارم سے درجنوں مظاہرے کئے جا چکے ہیں ،محسن پاکستان ،عظیم ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو جب سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے انھیں گھر میں نظر بند کیا تو اسلامی تحریک طلبہ محسن پاکستان کی رہائی تک ڈاکٹر عبدالقدیرخان رہائی مہم کے ہفتہ وار احتجاجی پروگرامز میں شریک ہوتی رہی۔ اسلامی تحریک طلبہ مستقبل میں بھی پر امن طریقے سے اپنے ہداف کے حصول کیلئے اپنی کاوشیں جاری وساری رکھے گی ۔مسلمان طلبہ کوچاہیے کہ تحریکمیں شامل ہوکرتحریک کا دست وبازو بن کر اسلام اور پاکستان کی ترقی میں اپنا موثر کردار ادا کریں ۔ اسلام زندہ باد۔۔۔۔۔ پاکستان پائندہ باد ٭٭٭٭٭

Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 244278 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.