آزاد کشمیر کے ایک انسان پرور افسر کو قائدہ اعظم گولڈ میڈل ایوارڈ

اچھائی کو عام کرنے اور برائی کو روکنے کا ایک اچھا طریقہ یہ ہے کہ اچھے کارنامے سرانجام دینے والے انسانوں کی حوصلہ افزائی کی جائے اورحوصلہ افزائی کا بہترین طریقہ عزت افزائی ہوتا ہے۔ اسی اصول کے تحت تحریک استحکام پاکستان کونسل ہر سال گوہر نایاب شخصیات کو تلاش کر کے قومی لیول کی تقریبات میں گولڈمیڈل ایوارڈ دیتا ہے۔ اس سال ۱۶ جوالائی کو جن اعلی شخصیات کو قائد اعظم گولڈ میڈل ایوارڈ وصول کرنے کا اعزاز حاصل ہوا ان میں ضلع باغ آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے راجہ محمد ارشاد خان بھی شامل ہیں۔ راجہ ارشاد خان نے اس ایوارڈ کو پریس کی زینت تو نہ بنایا لیکن ایک حالیہ ملاقات میں جب مجھے پتہ چلا تو میں نے معاشرے کی خدمت اور اداروں کی فعالیت کے جذبے کو ابھارنے کے اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے کالم لکھنے کے لیے ان کی پروفائل کا مطالعہ کیا۔ قائد اعظم ایوارڈ پانے والے دوسرے احباب بارے معلومات حاصل کرنے کے لیے بھی میں نے تحریک استحکام پاکستان کونسل کے صدر دفتر لاہور ٹیلیفون کیا مگر وہاں سے بتایا گیا کہ متعلقہ فائلیں ایوارڈ دینے کے بعد کئیں اور منتقل کر دی جاتی ہیں ورنہ میں ان شخصیات کے بارے بھی ضرور لکھتا۔

راجہ محمد ارشاد خان نے ایم اے علوم اسلامیہ۔ آزاد کشمیر یونیورسٹی سے ایل ایل بی اور پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے تاریخ کی اسناد حاصل کرنے کے بعد ۱۹۹۲ء میں پبلک سروس کمیشن کے زریعے بطور تحصلیدار اپنے کیریر کا آغاز کیا۔ بطور اسسٹنٹ کمشنر آزاد کشمیر کے دور افتادہ اور روز اول سے جاری پاک ۔بھارت فوجی چپقلش کے باعث خطرناک تصور کیے جانے والے علاقوں نکیال اورنیلم ویلی میں اپنے فرائض سر انجام دئیے گزشتہ پچیس سالوں سے جاری تحریک آزاد کشمیر کی وجہ سے ان دونوں سیکٹرز کا ماحول ہر وقت کشیدہ رہتا ہے جسکی وجہ سے وہاں کے عوام اور ادارے ہر وقت تناؤ کا شکار رہتے ہیں۔ اکثر سرکاری افسران سیاسی بنیادوں پر وہاں سے اپنے تبادلے کروا لیتے ہیں لیکن راجہ ارشاد خان نے ڈٹ کر اپنے فرائض سر انجام دئیے۔ انکی بہترین انتظامی صلاحیتوں کے پیش نظر دو ہزار پانچ کے ہولناک زلزلہ کے بعد بیرون ملک سے آنے والی متعدد این جی اوز کے ساتھ موثر کوارڈینیشن کا فریضہ سر انجام دیا۔ بطور ڈپٹی کمشنر پروموشن کے بعد پہلے کوٹلی اور بعد میں انتہائی دشوار گزار ضلع حویلی میں خدمات سر انجام دیں۔ لائن آف کنٹرول پر گولہ باری کے متاثرین کی آبادکاری کا کام انتہائی خلوص و تیزی سے کیا۔ سن پینسٹھ اور اکہتر کے ۸۰۰۰ بے گھر ہونے والے خاندانوں کے حقوق ملکیت کے لیے ایک ہفتہ کے اندر اندر کاغذی کاروائی مکمل کر کے سرٹیفیکیٹ کا اجراء کروایا۔ ضلع کوٹلی کے بے گھر خاندانوں کی باوقار اور باسہولت آباد کاری کے لیے کوٹلی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چئیرمین کی حیثیت سے ایک ہاؤسنگ سکیم کا آغاز کیا۔ دو ہزار چودہ میں حویلی میں سیلاب زدگان کی امداد کے لیے قومی اور عالمی این جی اوز سے رابطے کر کے بر وقت امداد فراہم کی۔ متاثرین کے معاملات کو بڑے پیمانے پر ہائی لائٹ کروانے کے نتیجے میں میاں محمد نواز شریف نے حویلی کا خصوصی دورہ کیا۔ ایشین ترقیاتی بنک کے فنڈڈپروجیکٹس بھی زیر کار ہیں۔ مائرین نفسیات کی تحقیق کے مطابق کمزور شخصیت کے مالک افسران پر اداروں کا رنگ چڑھ جاتا ہے جبکہ مضبوط شخصیات اداروں کی اصلاح کرتی ہیں۔ تحقیق کے مطابق ان میں جاب سیٹسفیکشن بھی بہ نسبت کم ہوتا ہے۔ اداروں میں کام کرنے والی کمزور شخصیات یہی نہیں کہ اداروں کے اندر کوئی اصلاحات نہیں لا سکتیں بلکہ انکی گھر کی زندگی بھی تلخ ہو جاتی ہے کیونکہ وہ اپنے گھر میں بھی افسرانہ رعب جماتے رہتے ہیں لیکن راجہ ارشاد خان کی خاندانی زندگی بھی بڑی صحت مندانہ ہے۔ ان کے تینوں فرزندان مدثر ارشاد۔ مزمل ارشاد اور مبشر ارشاد اعلی تعلیم یافتہ ہیں جبکہ ایک بہو پوسٹ گریجوویٹ اور ایک جج ہیں اور انکی اپنی ریٹائرمنٹ میں ابھی تین سال باقی ہیں۔ خاندان ایک ایسا ادارہ ہے جو سوسائٹی کے لیے فاؤنڈیشن کی حیثیت رکھتا ہے ۔ شاید اسی فاؤنڈیشن اور فطری صلاحیتوں کے مجموعہ کا نتیجہ تھا کہ راجہ ارشاد خان جس بھی ادارہ میں گے اس میں اس کے فرنیچر کی طرح اسکا ایک پیس بننے کے بجائے ایک ریفارمر ثابت ہوئے۔ بطور ایڈ منسٹریٹر کوٹلی اور راولاکوٹ اپنے ادارہ میں کئی اصلاحات لائیں۔ متاثرین زلزلہ ضلع باغ و حویلی میں بطور پروگرام مینجر ایک سو پچاس سرکاری عمارات کی تعمیر مکمل کروائی جس میں ایک سو پندرہ تعلیمی ادارے شامل ہیںْ ۔ راجہ ارشاد گزشتہ پانچ ماہ سے بطور چیف ایڈمنسٹریٹر زکوۃو عشر اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں اس قلیل مدت میں بھی انہوں نے ادارہ کے اندر اپنی موجودگی کا احساس دلاتے ہوئے ضرورت مندوں کی مخصوص ضروریات کے پیش نظر ایک نیا پروگرام شروع کیا ۔ انہوں نے مذہبی اور ریاستی فریضے کی ادائیگی کے عنوان سے زکوۃ فنڈ ریزنگ کے عنوان سے دو درجن کے قریب سیمینارز کروائے۔ ماضی میں جن اداروں میں راجہ ارشاد خان نے اصلاحات لائیں انکا ریکارڈ مد نظر رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ وہ ادارہ زکوۃ و عشر میں بھی ضروری اصلاحات لاکر ریاست کے مستحق شہریوں کے تعین کے لیے بہترا صول وضع کریں گے کیونکہ ماضی میں مستحق افراد سے زیادہ بااثر و بااختیار لوگوں نے اس ادارہ سے زیادہ فاہدہ اٹھایا ہے۔ ہمارے معاشرے میں ریاست کے ایسے ادارے جو عوام کی خدمت کے لیے ہوتے ہیں ان بارے عام لوگوں کو توآگاہی نہیں ہوتی اور اگر ہو تو رسائی نہیں ہوتی۔ اس لیے ہم امید رکھتے ہیں کہ راجہ ارشاد خان صاحب غرباء و مساکین کے لیے آگہی و ررسائی مہم مزید تیز اور بہتر بنائیں گے۔ ہماری دعا ہے کہ اﷲ تعالی ریاست کے ہر افسر کو انسان پرور بن کر اپنی آخرت کمانے کی ہمت و توفیق دے!

Quayyum Raja
About the Author: Quayyum Raja Read More Articles by Quayyum Raja: 55 Articles with 41042 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.