پاکستان میں انڈین ڈرامے دکھانے کی اجازت٬ کیا صحیح کیا غلط؟

لاہور ہائی کورٹ نے پیمرا کی جانب سے ملک میں بھارتی ڈرامے دکھانے کی پابندی کو ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔ پیمرا کے حکم کو پاکستانی چینل فلمیزیا کی مالک کمپنی ليو کمينيوکيشن نے چیلنج کیا تھا۔

بی بی سی کے مطابق ليو کمينيوکيشن کی وکیل عاصمہ جہانگیر کا موقف تھا کہ پیمرا نے بغیر شوکاز نوٹس بھارتی ڈراموں پر پابندی لگائی۔ اس پر پيمرا کے وکيل نے عدالت کو بتایا کہ بھارتی ڈراموں پر پابندی پالیسی معاملہ ہے۔
 

image


چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے استفسار کيا کہ اگر بھارتی فلموں پر پابندی نہیں تو پھر ڈراموں پر کیوں ہے۔ لاہور ہائيکورٹ کا کہنا تھا کہ پیمرا کو اپنی پالیسی پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔

عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے لیو کمیونیکیشن کو بھارتی ڈرامے دکھانے کی اجازت دے دی ہے۔

پیمرا کے لیگل ونگ کے ڈپٹی جنرل مینجر محسن ڈوگر نے بی بی سی کو بتایا کہ `عدالت کے فیصلے کی کاپی ملنے پر فیصلہ کریں گے کہ کیا اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنا ہے یا نہیں۔`
 

image

اس سے قبل چینل فلمیزیا کے مالکان نے پیمرا کے 16 اکتوبر کے سرکیولر کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا اور عدالت سے درخواست کی تھی کہ بھارتی فلموں کی نمائش سینما گھروں میں کی جا رہی تو ٹی وی پر نشر کیوں نہیں ہو سکتیں۔

لیو کمينيوکيشن کی اس پیٹیشن پر 14 فروری کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے درست لائسنس کے حامل تمام نجی چینلز کو بھارتی فلموں کو ٹی وی پر نشر کرنے کی اجازت دی تھی۔ یہ اجازت پیمرا کی ایک رپورٹ کے تناظر میں دی گئی تھی۔
 

image

اس وقت عدالت سے یہ بھی استدعا کی گئی تھی کہ چینلز کو بھارتی ڈرامے دکھانے کی بھی اجازت ملنی چاہیے، کیونکہ لائسنس کے مطابق ان کا شمار بھی انٹرٹینمنٹ کے زمرے میں ہوتا ہے۔ البتہ پیمرا کے وکیل نے اس سے اختلاف کرتے ہوئے عداالت سے مزید وقت طلب کرلیا تھا۔ دونوں جانب کے دلائل مکمل ہونے کی بعد اب لاہور ہائی کورٹ نے لیو کمیونیکیشن کو بھارتی ڈرامے دکھانے کی اجازت دے دی ہے۔

آپ کے خیال میں کیا انڈین ڈرامے دکھائے جانے کی یہ اجازت درست ہے؟ یا ان پر مکمل پابندی عائد کی جانی چاہیے؟ تبصرے کی صورت میں اپنی رائے سے آگاہ کیجیے!
YOU MAY ALSO LIKE:

The Lahore High Court (LHC) on Tuesday lifted a ban imposed by Pakistan Electronic Media Regulatory Authority (Pemra) on the airing of Indian teleplays, declaring it null and void as the federal government had no objections regarding the same.