’’تحریک انصاف والے بھی صادق و امین نہیں ہیں‘‘

اگر کوئی یہ کہے کہ عمران خان فرشتہ ہے تو یہ سفید جھوٹ ہے اور اگر کوئی کہے کہ وہ فرشتہ صفت انسان ہے تو عمران خان پر کھلم کھلا بہتان ہے۔ عمران خان کے میڈیا پر چھائے یو ٹرن ہی انکی باوقار شخصیت کو دھندلا کرنے کے لیے کافی ہیں۔ آج کاکالم حب نوازشریف میں بغض عمران نکالنا بالکل نہیں ہے بلکہ یہ تحریر میری گزشتہ دنوں میں کی جانے والی ٹویٹ کے رد عمل میں لکھی گئی ہے جس میں پی ٹی آئی کے دوستوں نے جواب الجواب وار کر کے بغض نواز شریف میں حب یزید کو گلے لگایا تھا۔ نواز شریف کے خلاف تحریک کا مقصد پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت نہیں ہے اور نہ ہی نواز شریف کے خلاف احتساب کا نعرہ لگانے کا مطلب عمران خان کی ہر جھوٹی، فریبی اور بے جوڑ باتوں کو حق کہنا ہے۔اگر پی ٹی آئی کے چاہنے والے صرف عمران خان کو پی ٹی آئی کا نام دیتے ہیں تو یہ صرف خود کو دھوکہ دے کر کھلی آنکھوں سے باطل کو حق تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔ مان لیتے ہیں کہ عمران خان ایک بین الاقوامی کھلاڑی ہے اور ان کے پاس جو بھی پیسہ آیا وہ ان کی سابقہ بیوی جمائمااورکرکٹ سے حاصل ہوا لیکن اگر ایسا ہے توپھر چھپایا کیوں؟جماعت اسلامی نے پانامہ کیس فائل کیا اور بعد میں عمران خان نے اس کا بھرپور کریدٹ لیتے ہوئے جھوٹ اور سچ کا مرغوبہ بنا کر کیس کو فائٹ تو کیا ، لیکن عمران خان جب خود منی لانڈرنگ، ٹیکس چور ی، لندن فلیٹس، بنی گالہ اور اپنے کرپٹ ترین ساتھیوں کے بھیانک ماضی کی بدولت ،عدالت اور الیکشن کمیشن کا جواب دینے میں ناکام رہے تو پھر لیگی متوالے یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ اگر نواز شریف کا احتساب ہو رہا ہے تو پھر عمران اور باقیوں کا کیوں نہیں ؟

اگر ہم ایک طائرانہ نظر پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں اورپی ٹی آئی کے وزراء پر گھمائیں تو شاید ہمیں اچھی طرح سے اندازہ ہو گا کہ پی ٹی آئی مائنس عمران خان کے بغیر صفر ہے۔ عامی کسی بھی پارٹی کواس کے نظریے اور منشور پر پرکھتا ہے لیکن اس کے برعکس پی ٹی آئی کا ووٹر صرف عمران خان کی شخصیت کی وجہ سے اس کے ساتھ ہے ،یعنی یہ پارٹی نظریاتی کم شخصی یا ذاتی پارٹی زیادہ ہے۔ انٹرا پارٹی الیکشن میں اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے جسٹس(ر) وجیہ الدین کودوبار شٹ اپ کال دینے والوں میں اور زرداری میں کچھ خاص فرق نہیں ہے۔ عمران خان شاید اپنی ڈھلتی عمرسے کچھ پریشان ہیں اور بس خود کو ایک بار وزیراعظم دیکھنا چاہتے ہیں جس کے لیے وہ گندے اور پراگندا مزاج انڈوں کو بھی سینچنے کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ عمران خان نے پرویز خان خٹک سے مل کر نیب کو خیبرپختون خواہ سے چلتا کیا اور جب یہی کام جناب زرداری نے کیا تو پی ٹی آئی کو تکلیف ہے۔ تحقیقاتی صحافیوں کے بین الاقوامی کنسورشیم (آئی سی آئی جے) کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد عمران خان صاحب نے نیاز ی سروسزلمیٹڈ ، لندن فلیٹ اوربنی گالہ کی تفصیلات سے آگاہ کیاوگرنہ پہلے تو وہ تابناک ماضی کے علمبردار بنے بیٹھے تھے۔ جہانگیر ترین JDW Group کے روح رواں، فارم ہاؤسز، مربعوں، شوگر ملوں،بے پناہ دولت ، ایک طیارے اور ایک ہیلی کاپٹر کے مالک ہیں اور جائیداد چھپانے میں باقاعدہ ملوث ہیں۔ 2016 کے مالی گوشوارے میں ارب پتی جناب عمران خان، جہانگیر ترین، علیم خان، اعظم سواتی، یار محمد رند، فیصل واوڈا، خورشید قصوری وغیرہ نے اپنے اثاثے چھپائے ۔ پی ٹی آئی کے کروڑوں پتی شاہ محمود قریشی ، علی زیدی، شیریں مزاری اور ان کے بڑے بڑے مگر مچھ ایم این ایز نے بھی اپنے مکمل اثاثے ظاہر نہیں کیے جو کہ اس بات کاجیتا جاگتا ثبوت ہے کہ پی ٹی آئی کس قدر اخلاقی گراوٹ اور اخلاقی پستی کا شکار ہے اور پچھلے راستے سے وزیر اعظم کی سیٹ پر قبضہ چاہتی ہے۔

خیبرپختون خواہ کے وزرا ء کی عجب کرپشن کی غضب کہانیاں اور پھر انہی کرپٹ شخصیات پر وزارتوں کی شکل میں مہربانیاں سمجھ سے بالاتر ہیں۔ کھیلوں کے وزیر محمود خان پر خوربرد کا الزا م ہے۔ علی امین گنڈا پورجو کہ کرپشن، لڑائی جھگڑااور اخلاقیات کے حوالے سے ایک متازع ترین شخص ہے، اسے ریونیو کی وزارت سونپی گئی ہے۔ محمد عاطف خان کو تعلیم جیسی اہم وزارت سونپی گئی ہے حالانکہ موصوف ایف پاس ہیں اور ان کے دامن پر کرپشن کے داغ ہیں۔ اعجاز چوہدری کو جماعت اسلامی نے کرپشن کیس میں رکنیت سے فارغ کیا تھا وہ آج تحریک انصاف کی انصافی زم زم میں دھل کرپاک صا ف ہو گئے ہیں۔ یار محمد رند، فردوس عاشق اعوان اور کئی دوسرے حضرات کی کرپشن ، پروٹوکول اور عیاشی کی داستانیں تو زبان زد عام ہیں۔ سابق ڈی جی احتساب کمیشن کو زبردستی ہٹانے والے چیف منسٹر پرویز خٹک خود شباب و کباب میں رہنے والے وہ شخص ہیں جو کئی پارٹیاں بدل کر اب نئے پاکستان میں اپنا ناخالص حصہ ڈال رہے ہیں۔ لہذا تحریک انصاف کا تبدیلی کا نعرہ لگانا ایسا ہی ہے جیسے کوئی پرانی بوتل میں نئی شراب ڈال کر پیش کرے ۔ایک بات یاد رہے کہ پولیس میں سیاسی اثرورسوخ کا خاتمہ، سرکاری اسکولوں میں بہترین پڑھائی، پرائیویٹ سکولوں کی حالت زار میں بہتری، ہسپتالوں میں میرٹ پر چیک اپ، وی آئی پی پروٹوکول کا خاتمہ اور عدل وانصاف کے دعوے سب جھوٹ پر مبنی بیانات ہیں ۔پی ٹی آئی صرف تین محکموں’’ بلدیات، فنانس اور زکوٰۃ وعشر و مذہبی امور‘‘ میں بہتری کا دعوی کرسکتی ہے کیوں کہ ان تینوں محکموں کو چلانے والے صاحبان جماعت اسلامی سے ہیں۔ نئے پاکستان کے دعویدار تحریک انصاف کراچی کی مشہور شخصیت فیصل واوڈا کراچی کی زمزمہ سٹریٹ میں ہیو ی بائیک پر چار پولیس موبائیل گاڑیوں کے حصار میں غل غپاڑے کرتا ہے توپھر عوام کو بتایا جائے کہ یہ کس قسم کی تبدیلی ہے ؟ اگر یہ سب کچھ تحریک انصاف اور عمران خان کے مطابق ایسے ہی چلتا رہے گا تو پھر ہم یہ کہنے پر بوجوہ مجبور ہوں گے کہ تحریک انصاف والے بھی صادق و امین نہیں ہیں۔

Shahzad Saleem Abbasi
About the Author: Shahzad Saleem Abbasi Read More Articles by Shahzad Saleem Abbasi: 156 Articles with 98534 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.