کفن بھی میلانہیں ہواکہ فسادکامردہ اٹھ کھڑاہوا (پہلی قسط)

ڈونلڈٹرمپ انتخابات سے قبل بڑے جوشیلے اندازمیں دنیابھر میں امریکی مداخلت پراپنی شدیدناپسندیدگی کااظہارکرتے ہوئے امریکی عوام سے وعدہ کررہے تھے کہ وہ کامیابی کی صورت میں سب سے پہلے تمام امریکی فوجیوں کوواپس وطن بلاکرامریکی معیشت پرپڑنے والے اس بوجھ کوختم کرکے امریکی عوام کی فلاح وبہبودکیلئے امن کاراستہ اختیارکریں گے لیکن حقیقت یہ ہے کہ کامیابی کے بعدان کی تمام پالیسیاںنہ صرف اپنے انتخابی وعدوں کے بالکل برعکس بلکہ مسلم دشمنی کیلئے ان کاایجنڈہ بڑاواضح ہوکرسامنے آگیا ہے ۔قصرسفیدمیں پہنچتے ہی جہاں سب سے پہلے چندمسلمان ملکوں کے باشندوں کے امریکاداخلے پرپابندی لگاکراپنے کھلے تعصب کااظہارکیاوہاں دوسری طرف پینٹاگون اورایف بی آئی کے عین منصوبوں کے مطابق مسلم ممالک کے درمیان منافرت پرمبنی پالیسیوں کے نفاذکے آغازکیلئے سعودی عرب کادورہ ٔ کیا جوبعدازاں اس خطے کیلئے خاصابھاری ثابت ہوا ۔ قطر جو شریک سفرتھااس سے سعودی عرب کامعاملہ پرخطرہوگیا۔

سعودی عرب نے چھ حواریوں کے ساتھ قطرکومکمل تنہاکرنے کیلئے اس کے ساتھ ہرقسم کے تعلقات منقطع کرنے کااعلان کردیاجس کے جواب میں فوری طورپرقطرکی حمائت میں جہاں ایران کھلے عام میدان میں کودپڑاوہاں ترکی بھی ترت میدان میں اترآیا۔ترک پارلیمنٹ نے فوری طور پرقطر سے یکجہتی کااظہار کرتے ہوئے اس کی حفاظت کیلئے پانچ ہزار فوجی قطرمیں بھیجنے کی منظوری دے دی توپاکستان نے امن وصلح کی صدا بلند کرتے ہوئے افہام وتفہیم کی کوششیں شروع کردیں،کویت بھی امن مشن کیلئے میدان میں آگیاکہ پہلے کی طرح فریقین میں غلط فہمیوں کوختم کیاجاسکے کہ پہلے ہی مسلمانوں کیاکم مصائب سے دوچارہیں۔عرفِ عام میں ٹرمپ کادورۂ سعودی عرب کاکفن بھی میلانہیں ہواکہ فسادکا مردہ اٹھ کھڑاہوا ۔ترکی اپنی کھوئی ہوئی خلافت عثمانیہ کی عظمت پانے کیلئے میدان میں اترآیا۔ترک صدرجوبغاوت سے بروقت نمٹ کرامت مسلمہ میں ابھرے اور انہوں نے برماکے مسلمانوں کیلئے نقل مکانی کرنے والوں کیلئے ملک کے دروازے کھول کران کے دلوں میں جگہ پائی۔اب پھرامت مسلمہ کی امامت کیلئے میدانِ عمل میں ہیں۔

ایران توپھولے نہیں سمارہا کہ سعودی عرب کوگھرکے چراغ سے آگ لگ گئی اوردوسری طرف امریکاجوسعودی عرب کے اس عمل سے اپنے دورے کی اس قدرجلدکامیابی کااعلان کر رہا تھا،فوری طورپرانتہائی مکاری کے ساتھ قطراور سعودی عرب کے مابین ثالثی کی پیشکش کرڈالی کیونکہ امریکاکو بخوبی علم ہے کہ قطراس کی عالم گیریت کاایک بڑاٹھکانہ ہے اوراس کی پرائی منصوبہ بندی کی کلیدہے۔قطرکیانتہائی مختصر آبادی کوتین اطراف سے خلیج فارس نے گھیر رکھاہے اوراس کاقریبی سمندری ہمسایہ بحرین ہے جواب سعودی عرب کے شانہ بشانہ کھڑاہے۔قطرکی زمینی سرحدسعودی عرب سے ملتی ہے جس کوبندکرکے سعودی عرب عرف عام میں قطرکاحقہ پانی بندکرسکتاہے۔ قطرکے موجودہ حکمران شیخ احمدبن خلیفہ امریکا اور دیگر بین الاقوامی قوتوں کی آشیرآبادسے اپنے والدخلیفہ بن حمادکاتختہ الٹ کر١٩٩٥ء میں برسراقتدار آئے۔

قطرجوعالمی نقشے میں قطرے کے برابرہے، اس نے ١٩٩٠ء میں العدیدایئربیس کی تعمیرکاکام ایک ارب ڈالرسے شروع کیا۔اس وقت قطرکے پاس فضائیہ نام کی کوئی چڑیاموجودنہ تھی مگریہ کیوں بنایاجارہاہے،کس کیلئے بنایا جا رہا ہے،کس لئے بنایاجارہاہے،کی طرف کسی نے توجہ نہیں دی۔ ایئربیس کارن وے خلیج کی کسی بھی ریاست سے طویل ترین کیوں ہے اور اس میں دس ہزارنفری رکھنے کی سہولت کس لئے ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ جس وقت یہ ایئر بیس تعمیرکیا جا رہاتھا، قطر کی آبادی صرف چارلاکھ تھی مگریہ رازمسلم امہ کے سامنے یوں کھلاجب ١٩٩١ء میں آپریشن ڈیزرٹ اسٹارم کے نام پرقطر اورامریکاایک دفاعی معاہدے میں مر بوط ہوگئے۔١٩٩٥ء میں والدکوہٹاکرحکمرانی سنبھالنے والے موجودہ حکمران نے امریکاکیلئے پلکیں بچھاڈالیں۔

نائن الیون کے بعداس دفاعی معاہدہ اورالعدیدایئربیس کی افادیت دنیاکے سامنے کھل کر آگئی جب امریکانے امریکی سینٹرل کمانڈسینیٹ کیلئے قطرکو چن لیا جو ایشیاوافریقہ کیلئے پینٹاگون بناہواہے۔امریکاوسطی اورجنوبی مغربی ایشیا،مشرقِ وسطیٰ اورشمال مشرقی افریقہ کے تقریباً٢٥ممالک میں ملٹری آپریشنز اورتباہی پھیلانے کیلئے اسی قطرکو استعمال کرتاہے ۔ لیبیا میں کرنل قذافی کے اقتدارکے خاتمے میں قطرنے اہم کرداراداکیا۔قطرنے عرب لیگ کومجبورکیا کہ وہ اقوام متحدہ میں لیبیاکونوفلائی زون قراردے اوراسی قراردادنے نیٹوفورس کولیبیامیں بمباری کی اجازت دے کراس کو تہس نہس کرایااورقذافی کی زندگی میں ہی طرابلس پرباغیوں کی قبضہ والی حکومت کوتسلیم کرلیا۔امریکاکاآزمودہ کارملک قطرکا معاملہ اب کسی نئے فسادکی طرف مسلم امہ کولے جارہاہے،یہ بات سوچنے کی ہے۔

قطرکوپرخطربناکرامریکانے سعودی عرب کیلئے اپنی اہمیت اوراس کی مجبوری دوچندکردی ہے اورمستقبل میں مزیداسلحہ کے آرڈرزکی راہ ہموارکرلی ہے تو دوسری طرف قطرمیں بھی اپنے فوجی ٹھکانے کے جوازکومزیدمستحکم کرلیاہے اورقطرسعودی عرب دونوں کی اشدضرورت بن کرسامنے آیاہے ۔ ایران جوامریکی صدرکے دورۂ سعودی عرب کے بعدجاری ہونے والے اعلامیہ کی وجہ سے کچھ تنہائی کاشکارہوچلاتھااس کوقطرمل گیااوریوں خوب گزرے گی جب مل بیٹھیں گے دیوانے دووالامعاملہ ہوگا۔ایران نے فراخدل غذائی اشیاء کی فراہمی میں معروف ہونے کے ساتھ قطرکواپنی تین بندر گاہیں استعمال میں لانے کی کھلی پیشکش کردی ہے توترکی کوبھی قطرمیں ملٹری بیس بنانے کاموقع مل گیا۔کہتے ہیں کہ ترکی اورقطرمیں ۲۰۱۵ءمیں اس قسم کامعاہدہ سلامتی ہواتھا مگر ضرورت اب پڑی ہے۔

اس صورتحال میں پاکستان کی پتلی حالت ہے،وہ سعودی عرب کوبھی نہیں چھوڑسکتاتوقطرسے بھی ہاتھ نہیں نکال سکتا ہے۔سعودی عرب سے آنے والا دس ارب ڈالرسالانہ زرمبادلہ پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی ہے توقطری خط میں حکمراں پاکستان کی عزت کی جان ہے اور قطری ایل این جی معاہدے میں پاکستان کے بجلی کے بحران کاعلاج ہے اور اس سے بڑھ کریہ بات ہے کہ قطر،سعودی عرب دونوںمسلم اورپاکستان کے ہم مذہب کلمہ گو ہیں ۔لڑاؤاور حکومت کرو،اغیارکاپرانافارمولا ہے مگریہ بات کیوںمسلمان حکمرانوں کو سمجھ میں نہیں آرہی کہ فتنے کی ڈوری ٹوٹ گئی ہے اور تسبیح کے دانوں کی طرح فتنے گررہے ہیں۔ قطراورسعودی عرب کے تنازعہ میں سعودی عرب کامؤقف ہے کہ قطر ہمارے دشمنوں کا دوست بناہواہے،اس لئے ہمارابالواسطہ دشمن ہے۔

 

Sami Ullah Malik
About the Author: Sami Ullah Malik Read More Articles by Sami Ullah Malik: 531 Articles with 350148 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.