ٹیکنالوجی

سیاحوں کو دو دن میں چاند پر پہنچانیوالے خلائی جہاز کی تیاری
40,000 کلومیٹرفی گھنٹہ کی حیرت انگیز رفتار سے آغاز کرکے کرہ ارض عبور کرنے پر رفتار 8000فی گھنٹہ ہوجائیگی

کینیڈین سائنس دانوں نے سیاحوں کو صرف دو روز میں چاند کی سطح پر پہنچانے والے خلا کی جہاز کا تصور پیش کیاہے تاہم اس پر اخراجات کاتخمینہ تقریباً 8 ملین پونڈز 10 کروڑ73 لاکھ ڈالرز سے زائد لگایاگیاہے۔ یہ خلائی جہاز ’’سائیکلر‘‘ مونٹریال کے رہائشی چارلس بمبارڈیئر کی امیجنیٹیو نان پرافٹ آرگنائزیشن کے ذہن کی تخلیق ہے جس کامشن ہے کہ مستقبل کی نسلوں کو آنے والے وقتوں میں قطعی طور پر متحرک رکھاجائے۔چارلس بمبارڈیئر کاکہناہے کہ ’’میں اس بات پریقین رکھتاہوں کہ سائیکلر جیساخلائی جہاز میں ایک جگہ جمع کی ہوئی ٹیکنالوجیز کو ٹیسٹ کیاجائے اور چھوٹے پیمانے پر اس کامظاہرہ کیاجائے کہ اس وژن پرعملدرآمد کیاجاسکتاہے۔چارلس بمبارڈیئر کاکہناہے کہ ان کے منصوبہ پر عملدرآمد کے نتیجے میں خلائی ٹورازم انڈسٹری کاآغاز ہوسکے گا اور خلائی سفر کی حوصلہ افزائی ہوگی۔اس جدید ترین تیزرفتار خلائی جہاز کاتصور کئی دیگر خلائی فرمس بشمول بگیلو ایئرواسپیس‘ ماسٹن اسپیس سسٹم اور اسپیس ایکس کی ٹیکنالوجی کو استمعال کرتے ہوئے ڈیزائن کیاگیاہے۔اس خلائی جاہز کی اصل باڈی بیلگوایئرواسپیس پھولنے کے قابل بی 330 ماڈیولز پر مشتمل ہوگی جس کو اکٹھی تین خلائی ویگنوں سے ملحق کیاجائے گا پرویگن چار خلا نوردوں کی گنجائش کی حامل ہوگی جبکہ ہرویگن میں 12 مسافروں کو ہمراہ لے جانے کی صلاحیت ہوگی۔ یہ خلائی مسافر ممکنہ طورپر چاند کے اطراف چھ روزہ ٹرمپ پر زمین سے روانہ ہوں گے ہر ویگن میں دو ماڈیولز کو اسپیس ایکس ڈراگون کیلئے مختص کیاجائے گا جوکہ دونوں کمانڈ سینٹرز تابکاری سے محفوظ ہیونز اور ایمرجنسی اسکیپ وہیکلز کے طور پر کام کرسکیں گے۔پہلے بی 330 کو مسافروں کیلئے سونے کے نجی کمروں کی حیثیت سے استعمال کیاجاسکے گا جبکہ درمیانہ ماڈیولز روزانہ کی سرگرمیوں کے لئے استعمال کیاجائے گا مثلاً ویونگ روم یاڈائننگ ایریا وغیرہ تیسری خلائی ویگن کو اسٹوریج اور کریوکیلئے سونے کے کمرے کے طڈور پر استعمال کیاجائے گا۔تین بی 330 کے عقب میں 100 فٹ 30.5 میٹر لمبی دم ہوگی جسے اسپیس کارگو ہولڈ کے طور پر کام میں لایاجائے گا اس میں راکٹوں کے ذریعے مدار میں لایاجانے والا سامان بھی رکھاجاسکے گا۔جس وقت سائیکلرزمین سے روانہ ہوگی تواس کی رفتار حیرت انگیز طورپر 40,000 کلومیٹر فی گھنٹہ تک بڑھ جائے گی تاہم کرہ ارض سے باہر نکلنے کے بعد مدار میں اس کی مستقل رفتار 8000 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوگی۔اس کام طلب یہ ہواکہ سائیکلر کو چاند تک سفر میں زیادہ سے زیادہ دو دن لگیں گے خلائی جہاز کے ایک سرسے پرایک ماسٹرراکٹ اس کی بیشتر نقل وحرکت کو کنٹرول کرے گا جبکہ چھوٹے راکٹ کی حرکتی توانائی سائیکلر کی سمت کنٹرول کرے گی چاندپر اترنے کیلئے ایک لیونر لینڈنگ وہیکل کوماسٹن اسپیس سسٹمز کے ذریعے ڈیزائن کیا جاسکتا ہے جس میں نئے زیگزون (xaxnon) راکٹس نصب ہونگے۔اس وہیکل کی تیاری کامقصد سائیکلر کو بحفاظت چاند کی سطح پر اتارنا خلائی جہاز میں لدے کارگو کو راکٹ لینڈرز استعمال کرتے ہوئے سائیکلر سے بحفاظت چاند کی سطح پر منتقل کرناہے تاہم چاند کا یہ سفر اتنا سستا نہیں ہوگاکہ عام افراد اس مشن کے بارے میں سوچیں۔چارلس بمبارڈیئر سے جب اس ٹرپ کے اخراجات کے بارے میں سوال کیا گیا توان کاکہنا تھا کہ اس میں فی کس 5 سے 10 ملین ڈالر یعنی 4 سے 8 ملین پونڈز خرچ ہونگے یہ سفر صرف غیرمعمولی دولت مند افراد ہی کرسکیں گے ان کا کہنا تھا کہ انتہائی مہنگا سفر ہونے کے باوجود اس کا ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ ایک جانب تو اس سے ملازمتیں تخلیق کرنے کے مواقع حاصل ہوں گے تو دوسری جانب خلائی انڈسٹری کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ خلائی انڈسٹری کو فروغ حاصل ہونے کی صورت میں لازمی طور پر سفری اخراجات میں بھی کمی آئے گی ممکنہ طور پر آنے والے وقتوں میں ٹیکنالوجی کے مزید ترقی کرنے کے نتیجے میں زیادہ سے زیادہ افراد کو چاند پر قدم رکھنے کا شرف حاصل ہوگا جوکہ قبل ازیں صرف خوابوں میں ہی ممکن تھا۔

یہ آرٹیکل روزنامہ جنگ میں شائع ہو چکا ہے
 

syed yousuf ali
About the Author: syed yousuf ali Read More Articles by syed yousuf ali: 94 Articles with 70986 views I am a journalist having over three decades experience in the field.have been translated and written over 3000 articles, also translated more then 300.. View More