داتا اللہ ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم
ایک محترم بھائی نے فرمایا داتا صرف اللہ ہے کسی اور کو داتا کہنا شرک ہے۔ تو مختصر سی بات کرتا ہوں

١۔ داتا اللہ کا نام ہے کوئی مجھے اسمائے حسنیٰ میں داتا کا اسم دکھائے کہاں پر ہے؟

٢۔ بیشک داتا اللہ جل جلالہ ہے لیکن کسی اور کو داتا کہنے سے شرک کیسے لازم آیا جبکہ ہم جانتے ہیں ہمارا ایمان ہے کہ اللہ کو کسی نے داتا نہیں بنایا۔ یہ اس کی اپنی صفت ہے۔ لیکن مخلوق میں سے کسی کو داتا کہا جائے تو ہمارا ایمان ہے کہ یہ انسان اللہ کا ولی، اگر داتا ہے تو اللہ کی عطا سے۔ یہ ذاتا داتا نہیں ہے۔ جب فرق واضح ہے تو برابری کہاں لازم آئی، شرکت کیسے پائی گئی۔ یا پھر آپ فرما دو کہ وہی داتا ہے اور وہ کسی کو داتا نہیں بناتا؛ وہی سخی ہے اور وہ کسی کو سخی نہیں بناتا۔ پھر یہ بھی کہنا پڑے گا اللہ کے پاس ہے تو سب کچھ لیکن وہ کسی کو کچھ دیتا نہیں۔ اور یہ جان لیں کہ یہ یہودیوں کا عقیدہ ہے۔ (نعوذ باللہ من ذلک)

٣۔ اللہ نے فرمایا: بسم اللہ الرحمن الرحیم۔۔۔۔ تسمیہ میں لفظ رحیم کا ذکر ہے یہ یقیناً اللہ کا نام ہے اور اسمائے حسنیٰ میں سے ہے۔ تو آپ کے اعتبار سے اگر کسی کو رحیم کہا جائے تو شرک لازم آئے گا تو کیا یہ فتویٰ آپ اللہ پر لگائیں گے کہ اس نے خود اپنے محبوب کو اپنا شریک ٹھہرا لیا (نعوذ باللہ من ذلک)۔ آپ یہ فتویٰ نہیں لگا سکتے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
لقد جآءکم رسول من انفسکم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔الخ بالمومنین رؤف رحیم (سورہ: توبہ، آیت نمبر: ١٢٨)
اللہ تعالٰی اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کو رؤف رحیم فرما رہا ہے۔
اللہ بھی رؤف۔۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ کا محبوب بھی رؤف
اللہ بھی رحیم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ کا محبوب بھی رحیم

لگائیں فتویٰ!!!!!!!!
مسلمان عقل سلیم والا جانتا ہے کہ اللہ رحیم ہے یہ اس کی اپنی صفت ہے۔ اس کو کسی نے رحیم نہیں بنایا لیکن حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم رحیم ہیں تو اللہ کی عطا سے۔ اللہ نے آپ کو رؤف اور رحیم بنایا۔ اللہ رحیم ہے تو اپنی ذات کے اعتبار سے اللہ کے محبوب رحیم ہیں تو اللہ کی عطا سے۔ ادھر رحمت صفت ذاتی ہے ادھر رحمت صفت عطائی ہے۔ اسی طرح اللہ داتا ہے تو اپنی ذات کے اعتبار سے اور کوئی بندہ حق داتا ہے تو اللہ کی عطا سے۔ اللہ رحیم ہے اس کے محبوب کو رحیم کہنا جائز ہے بلکہ برحق ہے کہ اللہ نے خود آپ کو رحیم فرمایا تو اللہ داتا ہے تو اس کے محبوب مقرب بندے کو داتا کہنا بھی جائز ہے۔

٤۔ وھو العلی العظیم (آیت الکرسی)
اور وہ علی عظیم ہے یعنی بلند بالا عظمت والا
اللہ کا نام علی ہے اسمائے حسنیٰ میں بھی آیا ہے آیت الکرسی میں بھی ہے تو ذرا غور فرمائیں۔
اللہ بھی علی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ کے محبوب کا داماد، حضرت زہرہ کا شوہر، حسنین کریمین کا بابا بھی علی۔۔۔
علی اللہ کا نام ہے۔ اللہ کے محبوب نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا نام کیوں نہ بدلا بلکہ اپنے داماد کو یاعلی کہہ کر پکارا ہے۔۔۔لگائو فتویٰ نبی پاک پر!!!!!!! (نعوذ باللہ من ذلک)

میرے بھائی بات یہ ہے کچھ نام اللہ کے ذاتی ہیں، اسم جلالت ہیں۔ باقی نام صفاتی ہیں۔ جو اسم جلالت ہیں وہ نام ہم کسی آدم کو نہیں دے سکتے۔ لیکن جو صفاتی ہیں وہ صفات مخلوق میں ہو سکتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے خود اپنی صفات کو انسان میں رکھ کر پیدا فرمایا ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
ان اللہ خلق اٰدم علی صورتہ۔۔۔۔۔ او کما قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم
بیشک اللہ نے آدم علیہ السلام کو اپنی صورت پر پیدا فرمایا۔

صورت شکل کو کہتے ہیں جس میں رنگت ہوتی ہے، نقش و نگار ہوتے ہیں۔ اللہ تعالٰی تو ان چیزوں سے پاک ہے۔ تو محدثین فرماتے ہیں کہ یہاں صورت سے مراد صفات ہیں۔ کہ اللہ تعالٰی نے آدم علیہ السلام کو اپنی صفات پر پیدا فرمایا اور وہ صفات ٨ ہیں جن کو اللہ نے انسان میں رکھ کر تخلیق فرمایا۔
١۔ حیات
٢۔علم
٣۔سمع
٤۔بصر
٥۔ارادہ
٦۔قدرت
٧۔کلام
٨۔تکوین

انسان اللہ کے جتنا قریب ہوتا ہے اس میں ان صفات کی صلاحیت اتنی ہی زیادہ ہوتی ہے اور انسان اللہ سے جتنا دور ہوتا ہے اتنی ہی یہ صلاحیتیں اس میں کم پائی جاتی ہیں۔

لیجئے اب غور فرمائیں یہ صفات اللہ کی ہیں اور مخلوق میں بھی پائی جا رہی ہیں۔ تو کیا شرک ہوا؟ نہیں ہوا کیونکہ یہ صفات اللہ کی ذاتی ہیں اور مخلوق کی عطائی، لہٰذا شرکت لازم نہیں آتی۔ فرق واضح ہے۔

اسم جلالت اللہ اور رحمٰن ہے باقی اللہ کی صفات ہیں۔ اللہ رحیم ہے مخلوق میں سے وہ جس کو چاہے رحیم بنا دے۔ اللہ رؤف ہے وہ جسے چاہے رؤف بنا دے۔ وہ کریم ہے جسے چاہے کریم بنا دے۔ وہ داتا ہے جسے چاہے داتا بنا دے۔ آپ کو یا مجھے اعتراض کی کیا مجال؟

اللہ داتا ہے ذات کے اعتبار سے، حضرت سیدنا علی بن عثمان الہجویری رحمہ اللہ علیہ داتا ہیں تو اللہ کی عطا سے۔ اللہ ان کو نوازتا ہے وہ لوگوں کو نوازتے ہیں۔ اللہ کو سخی بہت پسند ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم ورسولہ بالصواب۔

جو یقین کی راہ پر چل پڑے انہیں منزلوں نے پناہ دی
جنہیں وسوسوں نے ڈرا دیا وہ قدم قدم پر بہک گئے
Muhammad Muddasir
About the Author: Muhammad Muddasir Read More Articles by Muhammad Muddasir: 3 Articles with 11778 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.