حرم مکی ومنیٰ کا دلخراش سانحہ

اللہ کی اس مقدس وسیع و عریض سرزمین پر عالم اسلام کے قلوب و اذہان میں حرمین شریفین کا جو احترام اور مقام و مرتبہ ہے وہ کسی ذی علم ،صاحب عقل و دانش اور حامل کتاب و سنت سے مخفی نہیں ،حرم مکی میں دخول اور خانہ کعبہ کا طواف بندگان خدا کے لئے ایک اہم عبادت اور دین کے پانچوےرکن عظیم کا جزء ہے جس رکن عظیم کی ادائیگی ہر مستطیع عاقل وبالغ مسلمان پر زندگی میں ایک مرتبہ واجب اور فرض ہے ،جس کا منکر کافر اور مخلد فی النار ہے ۔

سیاہ چادر میں ملبوس خانہ کعبہ کی پرشکوہ عمارت دنیاکے تمام مسلمانوں کے لیے تازگئی ایمان کا وسیلہ ہے جس کی زیارت اور طواف و بوسہ دینے کی خاطراہل ایمان ایام حج و دیگر ایام میں دنیا کے گوشے گوشے اور چپے چپے سے کھنچے چلے آتے ہیں اور پہنچ کر ارکان حج کی ادائیگی میں ابراہیم خلیل اللہ کی سنت کو زندہ کرتے ہوئے اپنے مالک حقیقی کا تقرب و رضا حاصل کرنے کے لئے منہمک ہو جاتے ہیں ۔
کیونکہ مکہ ومدینہ مسلمانوںکے دو ایسے مقدس شہر ہیں جن کی زیارت باعث عز و شرف اور موجب اجر و ثواب ہے ،جن کا دیدار ہر مسلمان کی دیرینہ آرزو اورقلبی تمنا ہے جس کے شوق میں ہر مسلمان مرتااور جیتاہے ۔جہاںہر سالوںدنیا کے تمام ممالک کے اہل ایمان کا اجتماع ہوتاہے جہاں وہ حرمین شریفین کی زیارت اورمقامات مقدسہ کی سیرو تفریح کے ذریعہ اپنے قلوب سیاہ کو مصفی و مجلی کرتے ہیں ۔گذشتہ سالوںکی طرح امسال بھی حجاج کا ایک جم غفیر تھا جس کی تعداد تقریبا تیس لاکھ تھی ۔ضیوف الرحمٰن کا اتنی بڑی تعدادمیں ایک مقا م پر ایک ہی ہیئت و کیفیت میں اکٹھا ہونا یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ کی عظیم نشانی ہے ،اتنا بڑا قافلہ اگر کسی ایک مقام پر جمع ہوجائےاور تمام تر انتظامات ،تحفظات و سہولیات کے ہوتے ہوئے کوئی معمولی سا واقعہ یا حادثہ رونما ہو جائے تو کوئی تعجب کی بات نہیں ، خاص طور سے ایسی حالت میںجہاں انسانوں کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر جو سمندری طوفان کے مانند ساحل سمندر کی طرف تیزی سے بڑھتا چلا آرہاہو ،یہی حالت حجاج کرام کی ہوتی ہے جو رنگ و روپ ،تہذیب و ثقافت اورلسان و بیان کے اعتبار سے باہم مختلف ضرور ہوتے ہیں لیکن شوق عبادت اور مناسک حج کی ادائیگی کے جذبہ سے سب ایک جیساہی سرشار ہوتے ہیں اور نیت و ارادہ کے لحاظ سے سب کا مطمح نظر خانہ کعبہ کا طواف ،حجر اسود کا بوسہ ،رکن یمانی کا استلام ،صفا و مروۃ کی سعی ،عرفہ کا وقوف ،مزدلفہ کا قیام اور رمی جمار ہوتاہے جہاں سب پر کنٹرول رکھنا کسی انسان کے بس کی بات نہیںوہ اللہ ہی کا کرشمہ ہے جو ہر سال انہونی شکل میں انجام پاتاہے اور شاذ و نادرہی کوئی ناخوشگوار سانحہ پیش آتاہے ،ساتھ ہی سعودی حکومت بھی لائق ستائش ہےجو اتنے وسیع پیمانے پر ضیو ف الرحمٰن کا استقبال اور ان کی دیکھ ریکھ کرتی ہے نیز ان کے آرام وسہولیات میں کوئی کسر باقی نہیں رکھتی ہے، اور یہ تمام خدمات بحسن خوبی نیز خوش دلی کے ساتھ انجام دیتی ہے، لیکن اس کے باوجو د بھی قضا و قدر اور اللہ کی حکمت و مصلحت کو کون ٹال سکتاہے ۔
امسال دوران حج دو افسوس ناک ودلخراش حادثے پیش آئے ۔پہلا حادثہ۱۱؍ ستمبر۲۰۱۵ءبروز جمعہ نماز مغرب سے کچھ پہلےحرم میںاس وقت پیش آیا ،جب ایک طوفانی بارش سمت حرم سےگذری جس کی وجہ سے تو سیعی پروجیکٹ میں مصروف ایک جہاز نما کرین حرم کے احاطے میں طواف ونماز ،ذکر واذکارودعا اورمناجات میں مشغول حجاج کرام کےاو پر گر پڑا جس کے نتیجے میں یہ دلخراش سانحہ پیش آیا اور اس حادثےمیںتقریبا ۱۰۷ عازمین اللہ کے پیارے ہوگئے اور دوسو سے زائد حجاج زخمی بھی ہوگئے۔اناللہ وانا الیہ راجعون ،اللھم اغفرلھم وارحمھم وادخلھم فی جنۃ الفردوس ۔ آمین

حرم شریف کے اس دلخراش سانحہ نے عالم اسلام کو افسردہ و غمزدہ کردیااور سعودی عرب کو بے چینی میںمبتلاء کردیا،کیونکہ اس حادثے کے بعد حرم شریف میں توسیع کے غیر معمولی تعمیراتی پروجیکٹ کے مخالفین و منافقین اور یہودی وسازشی ذہن و افکار کے لوگوں نے انگڑائی لینی شروع کردی ،اور ان کو اپنی دیرینہ دشمنی و چپقلش کی آگ کو ہوا دینے کا موقع مل گیااور ایرانیوںنے تو الزام تراشی وبیہودہ پنی میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا اورسعودی حکام کی برسوںکی خدمات جلیلہ کویکلخت فراموش کرکےان کی کمیوں ،کوتاہیوں اور بشری لغزشوں کو ہائی لائٹ کیاجانے لگا اورشدو مد کے ساتھ یہ مطالبہ کیاجانے لگا کہ حرمین شریفین کے انتظامات ہمارے حوالے کیاجائے یا دنیا کے تمام ممالک کے لوگوں کو اس میں شامل کیاجائے سوئے اتفاق کہ اس کے بعد دوسرا بڑاحادثہ۱۰؍ذی الحجہ مطا بق ۲۴ ستمبر۲۰۱۵ء کومنٰی میں اس وقت پیش آیا جب مزدلفہ سے طلوع آفتاب کے وقت رمی جمار کے لئے حجاج کرام کے قافلے منٰی کی پانچ منزلہ راستوںسے لاکھوںکی تعداد میں تلبیہ پڑھتے ہوئے جوق در جوق گیٹ نمبر ۲۰۴اور ۲۲۳سے گزر رہے تھے کہ اسی دوران سمت مخالف سے ایرانی حاجیوںکا ریلہ آگیا اور ایک ہی مقام پر جہاںسے لوگوں کی گذرگاہ تھی جمع ہوگیا(جو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت تھا )جس کی وجہ سے حجاج آپس میں گتھم گتھا ہوگئے ،اور ادھرادھربھاگنے لگے جب کہ دوسری طرف دھوپ کی سخت تمازت بھی اپنے شباب پر تھی جس کی وجہ سے حجاج ایک دوسرے پرغشی کھا گرنے اورکراہنےلگے جس کے نتیجہ میں تقریبا ایک ہزار حجاج شہید ہوگئے اور بڑی تعداد میںزخمی ہوگئے۔

اللہ جزائے خیر دے سعودی فرمانرواخادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیزآل سعود؍حفظہ اللہ کو جنہوںنے خود مع رفقاءاورامام حرم شیخ عبدالرحمن السدیس ودیگر تنظیمی کمیٹی کے ممبران کے ساتھ حادثات کا جائزہ لیا اورکرین حادثے کےمہلوکین کے حق میں دعائیںکیں اور وارثین کو دس لاکھ سعودی ریال کے معاوضے کا اعلان کیا اور ساتھ ہی اگلے سال شاہی خرچ پر ہر گھر کے دو افرادکو حج کرانے کا بھی اعلان کیااور حادثہ کی تحقیقات کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دیکر حادثہ کا ہر زاویہ سے جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرنےکا حکم دیااورفرمایاکہ جو بھی اس گھناونے سازش میں ملوث پایا جائے گا اسے سخت سے سخت سزادی جائے گی ۔ اسی طرح شاہ سلمان نے منٰی سانحہ حجاج کی حفاظت پرمتعین سیکورٹی اہلکار کا اورفضائی معائنہ کرکے معاملے کا باریک بینی سے جائزہ لیا۔

الحمد اللہ ! اللہ نے سعودی حکام سے لےکر منتظمین ورعایا تک کے دلوںمیں حرمین کی عزت و عظمت اس طرح بٹھادی ہے کہ سعودی حرمین و حجاج کی خدمت کو اپنے لئے باعث عزوشرف سمجھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ایام حج میں حج کے انتظامات سعودی حکومت بڑی مستعدی اورخلوص وللہیت کے ساتھ انجام دیتی ہے ۔امراء اورعمال سبھی اپنےفرائضِ منصبی کی انجام دہی میں کسی قسم کی تساہلی نہیں برتتےبلکہ ہمہ وقت ضیوف الرحمن کی خدمات اوران کی سہولیات کےلیے اپنے آپ کووقف کئے رہتے ہیںاور ان کی خدمت کو اپنااولین فریضہ سمجھتے ہیں، لیکن اس کے باوجودبھی ناخوشگوار واقعات کا پیش آجانا قضاء و قدر کا نتیجہ ہے جس پر ہرمسلمان کا ایمان ہوتاہے اور یہ ایمان کی نشانی بھی ہے ۔البتہ ایک بات جو کھل کرسامنے آتی ہے وہ یہ کہ حجاج کرام کو انتظامیہ کی جانب سے دیئےگئےاحکامات کی پابندی ہر حال میںکرنی چاہیے، کیونکہ ماضی میں جب بھی مسلمانوں نے اپنے امیر یا انتظامیہ کی بات نہیں مانی تو حادثات یا ناکامی کا شکار ہوئےہیں منٰی کے سانحہ کے سلسلہ میںکچھ حجاج پر الزام ہےکہ انہوں نے سیکوریٹی حصار بندی کو توڑکر تعلیمات وہدایات کی پابندی نہ کرتے ہوئے مخالف سمت سے آنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے بھگدڑ مچی اور یہی اس دلخراش سانحہ کا ظاہری سبب بنا۔

اے اللہ تو ہی دنیاو آخرت میں اپنے مہمانوںکی اچھی میزبانی کرنے والا ہے ہم تیرے سامنے دست بہ دعاہیں کہ تو ان کے حج کو حج مبرور بنا ان کی بشری لغزشوں کو درگذر فرما اور جنت الفردوس میں بلند و بالا مقام پر فائز فرما نیز پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق عطا فرما ،اور حجاج کرام وحرمین شریفین ،مقامات مقدسہ کو دشمنان اسلام کی ریشہ دوانیوںسے محفوظ رکھ ۔ آمین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Abdul Bari Shafique Salafi
About the Author: Abdul Bari Shafique Salafi Read More Articles by Abdul Bari Shafique Salafi: 114 Articles with 133485 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.