یار کو ہم نے جا بجا دیکھا - قسط نمبر 8

روہت کا فون مسلسل بج رہا تھا لیکن وہ مست تھا۔ اپنے دوست کے ٹھیک ہونے کی خوشی میں فل مزا کر رہا تھا اس وقت بھی وہ کسی لڑکی کے ساتھ ڈانس میں مگن تھا جب اسی لڑکی نے اس کی پاکٹ میں موجود فون کی طرف اشارہ کیا۔ اس نے نمبر دیکھتے ہی جلدی سے فون اٹینڈ کیا اور ایک کونے میں چلا گیا
جی آنٹی؟ روہت ان کی خوشی کا سوچ کر اور بھی خوش تھا۔ شور کی وجہ سے وہ ایک کان سے فون لگاۓ دوسرے پہ ہاتھ رکھے آواز سننے کی کوشش کر رہا تھا
روہت بیٹا دیپ تمہاری طرف آیا تھا 10 بجے کا کہہ کر گیا تھا پر ابھی تک واپس نہیں آیا بارہ بجنے کو ہیں ۔
جی آنٹی وہ ہم اس کے ٹھیک ہونے کی خوشی میں پارٹی کر رہے ہیں۔ اس نے زور سے بولتے ہوۓ کہا
وہ تو ٹھیک ہے بیٹا پر اس کے پاپا بھی آ چکے ہیں کب سے انہیں پتا چلا تو غصہ کریں گے اسے جلدی بھجوا دینا۔ وہ فکرمند ہو کر بولیں
آپ ٹینشن مت لیں آنٹی میں اسے خود چھوڑ کے جاٶں گا۔ وہ انہیں تسلی دے رہا تھا
ٹھیک ہے بیٹا اس کا خیال رکھنا۔
جی آنٹی آپ فکر ہی نہ کریں۔ فون بند ہونے کے بعد وہ سندیپ کو ڈھونڈنے لگا
انیل تو نے دیپ کو دیکھا ہے؟؟ بہت دیر تک ڈھونڈنے کے بعد جب وہ اسے نہ ملا تو اس نے انیل سے پوچھا وہ تو آنے کے کچھ دیر بعد ہی نکل گیا تھا میں سمجھا گھر گیا ہو گا کیوں کیا ہوا؟؟ انیل بھی فکر مند ہو گیا
کیا؟؟؟ تو نے مجھے اس وقت کیوں نہیں بتایا؟؟ اف جانے کہاں ہو گا کہیں پھر سے کہیں نہ گرا پڑا ہو۔ وہ پھر سے پریشان ہو گیا اور اسی وقت باہر کی طرف اسے ڈھونڈنے کو بھاگا۔ وہ جگہ جگہ اسے ڈھونڈتا پھر رہا تھا ایک گھنٹے سے زیادہ ہو گیا وہ اسے کہیں نہیں مل رہا تھا اسی وقت فون بجنے لگا
ہیلو؟؟ اس نے نمبر دیکھے بنا ہی فورًا کان سے لگایا
روہت بیٹا وہ ابھی تک نہیں پہنچا سچ بتانا وہ تمہارے ساتھ نہیں ہے نا؟ سندیپ کی ماں نے روتے ہوۓ کہا
آنٹی پلیز آپ روئیں تو مت میں اسے ڈھونڈ کر چھوڑ جاتا ہوں۔ وہ ان کے رونے سے اورپریشان ہو گیا
پلیز اسے ڈھونڈ لاٶ کہیں سے بیٹا اس کے پاپا اسی کا انتظار کر رہے ہیں انہیں پتا چل گیا ہے وہ کسی روڈ پہ پڑا ہو گا یقیناً پلیز ڈھونڈ لاٶ ورنہ اس کے پاپا خود گئے تو اسے مار ہی ڈالیں گے وہ بے حد غصے میں ہیں۔ وہ ہچکیاں لےلے کر رونے لگیں
میں اسے ڈھونڈتا ہوں آپ پلیز پریشان نہ ہوں آپ فون بند کریں اور دیکھیں میں کیسے چھوڑ کےجاتا ہوں اسے کان سے پکڑ کر آپ روئیں نہ پلیز۔ وہ انہیں تسلی دینے کو کہہ رہا تھا فون بند کرتے ہی وہ اسے پارکوں اور سڑکوں پہ تلاش کرنے لگا تھوڑی ہی دیر کی محنت کے بعد وہ اسے سڑک کنارے ایک بینچ پرسر جھکاۓ بیٹھا مل گیا روہت اسے ڈھونڈنے میں اتنا تھک چکا تھا کہ اسے دیکھ کر خود بھی بے حال ہو کر اس کے پاس ہی بیٹھ گیا
کیوں کرتا ہے ایسا کیوں ستا رہا ہے اپنے ماں باپ کوان کا تیرے سوا اور ہے ہی کون آخر تو چاہتا کیا ہے بول نہ کیوں کرتا ہے ایسا؟؟ وہ اس کا چہرہ ہاتھوں میں لیے سوال کر رہا تھا
وہ کیوں کرتی ہے ایسا؟ کیوں میری الجھن دور نہیں کر دیتی کیوں نہیں بتا دیتی کہ وہ کون ہے کیوں میرے ذہن سے نہیں نکلتی کیوں ہر بار مجھے روتا چھوڑ جاتی ہے روہت اسے کہو نا پلیز کہ وہ میری الجھن دور کر دے کہو نا پلیز؟؟ وہ یوں رو رہا تھا جیسے وہ اندر سے ٹوٹ پھوٹ چکا ہو
چل گھر چل انکل بہت غصے میں ہیں۔ وہ اسے سہارا دیتے ہوۓ لے گیا
کہاں گیا تھا بول کہاں گیا تھا؟؟اسی لڑکی کے پیچھے گیا تھا نا؟؟ جانتا ہے نا کہ مجھے کتنی نفرت ہے مسلمانوں سے؟؟ پھر کیا لینے جاتا ہے اس کے پیچھے بول؟؟ وہ جیسے ہی روہت کے ساتھ اندر داخل ہوا اس کے پاپا نے اس پہ تھپڑوں کی بارش کر دی
چھوڑ دیں پلیز جوان اولاد پہ ہاتھ اٹھا رہے ہیں وہ باغی ہو جاۓ گا نہ کریں اب نہیں جاۓ گا۔ ماں نے اس کو بچانے کی کوشش کی
نہیں جاۓگا؟؟ ایک بار اسے کہہ یہ خود اپنے منہ سے کہے یہی بات کہ یہ اب اس کے پیچھے نہیں جاۓ گا۔ انہوں نے تھوڑی دیر کو ہاتھ روکا
بولو بیٹا اب نہیں جاٶ گے نا اس کے پیچھے؟؟ بولو نا دیپ چھوڑ دو گے نا اس کا پیچھا بھول جاٶ گے نا اسے؟؟ ماں نے اس سے ہاں کہلوانا چاہی
نہیں۔ اس نے بہت اطمینان سے جواب دیا
دیکھا؟ کہا تھا نا یہ باز نہیں آۓ گا۔ آج اس کا بھوت تو میں اتاروں گا۔ وہ ادھر ادھر سے ڈھونڈ کر بیلٹ لے آۓ اور اسے اور زیادہ پیٹنے لگے
انکل پلیز نہ ماریں میں اسے سمجھا لوں گا پلیز نہ ماریں یہ چھوڑ دے گا اسے پلیز آپ نہ کریں۔ روہت سے اس کا حال نہ دیکھا گیا اور ان کو روکنے لگا
ٹھیک ہے میں نہیں مارتا تمہارے کہنے سے رک جاتا ہوں پوچھواسے یہ چھوڑ دے گا اس کو؟؟ مارتے مارتے وہ رک گئے
جی جی چھوڑ دے گا۔ بولو دیپ چھوڑ دو گے نا؟؟ وہ اس کے لیے بہت پریشان تھا
نہیں۔اس کے پاپا پھر سے پیٹنے لگے لیکن وہ اس قدر سکون کی حالت میں تھا گویا بیلٹ روئی سے بنا ہو جیسے اسے کچھ ہوا ہی نہ ہو
بھگوان کے لیے اسے چھوڑ دیں۔ دیپ ہاں بول دے نا بیٹا کہہ دے کہ اب نہیں جاۓ گا تو کہیں چھوڑ دے گا نا اس کا پیچھا؟؟ اب وہ زمیں پہ گرا پڑا تھا اس کی ماں خود اس کے اوپر ہو کر اسے پٹنے سے بچا رہی تھی
نہیں۔ وہ شاید کسی انجانی طاقت کے زیر اثر تھا جب ہی اسے کوئی درد کوئی زخم محسوس نہیں ہو رہا تھا
دیکھو کیسی ڈھٹائی سے کہہ رہا ہے نہیں۔ پہلے باپ کو گنوایا ان مسلمانوں کے وجہ سے اب بیٹا گنوانے کی ہمت نہیں ہے دیپ کی ماں اس کو بتاٶ کہ کیسے ایک مسلمان لڑکی کے لیے میرے باپ نے میری ماں کو چھوڑ دیا میری ماں تڑپ تڑپ کر مر گئی مجھے رشتہ داروں نے یتیم خانہ ڈال دیا کیسے سسک سسک کر لائف گزاری میں نے بتاٶ اس کو۔ اسے کہو یہ مت کرے ایسا میں تھک چکا ہوں اب اور دکھ نہیں سہہ سکتا۔ وہ اسے مارتے مارتے تھک کر بیٹھ گئے اور رونے لگے سندیپ کی ماں انہیں حوصلہ دینے لگیں
روہت بیٹا دیپ کو اندر لے جاٶ اور ساتھ والے ڈاکٹر صاحب کو بلا لاٶ اس کی مرہم پٹی کر دیں دیکھو تو کیا حال ہو گیا ہے اس کا۔ وہ روتے روتے بولیں۔ روہت اسے کمرے میں لیٹا کر ڈاکٹر کو بلا لایا جہاں جہاں بیلٹ کا بکل لگنے سے وہ زخمی ہوا تھا وہاں وہاں انہوں نے دوا لگا دی روہت اسے چادر اوڑھا کر ڈاکٹر صاحب کو چھوڑنے چلا گیا واپس آیا تو سندیپ سو چکا تھا انکل اور آنٹی کو بتا کر وہ چلا گیا
کچھ دن سکون سے گزرے ماں باپ نے بھی سکھ کا سانس لیا کہ وہ گھر میں ٹکا ہوا ہے اس دن پاپا کے آفس جانے کے بعد وہ ماں کو بتا کر اپنے دادا سے ملنے چلا گیا
او بسم اللہ میری پتری آئی۔ دادا نے اسے دیکھتے ہی چہرہ تھام کر اس کا ماتھا چوما
کیہہ حال ہیں بابا؟؟ وہ دادا سے مل کے پاس ہی تخت پوش پہ بیٹھ گیا
ٹھیک۔ ماری پتری کِیسی ہے؟؟ دادا اسے دیکھ کر بہت خوش تھے
میں بھی ٹھیک۔ اس نے دادا کا ہاتھ پکڑ کر چوما
آج ماری یاد کِیسے آ گی ماری پتری نَے؟؟
بابا ایک بات پچھوں تھارے سَے؟؟ اس نے بنا کسی تمہید کے کہا
ہاں بول کیہہ بات ہو گی ماری پتری نَے؟؟
بابا یو مَبت کیہہ ہووے ہے؟؟ اس کے کہنے میں ہی کچھ ایسا تھا دادا نے فورًا دونوں ہاتھوں سےاس کا چہرہ اوپر کرکے اس کی آنکھوں میں دیکھا اس کی آنکھیں آنسوٶں سے بھر آئیں
دیکھ پتری یہ جو مَبت ہووے ہے نایہ تو اک بھٹی ہووے ہے جِد بندہ جل جل کے راکھ ہو جاوے ہے تب جا کے نَے کندن بنے ہے۔ دادا نے بہت پر سکون لہجے میں جواب دیا
میں کیونکرکندن ہوسکوں ہوں بابا؟؟ آنسو اب بہہ کرگالوں پر آ چکے تھے
تیں تو جل گی ماری پتری تیں تو جل گی۔ دادا نے اس کے بہتے آنسوٶں کو صاف کیا
تنے تو مَبت کی ہے نا بابا تیں بتا میں کیہہ کروں کِت جاٶں؟میں جِتھ دیکھوں منے وا ہی دکھے ہے جد سوچوں منے وا ہی سجھے ہے پل پل لمحہ لمحہ وا منے یاد آوے ہے بابا۔ بتا نا میں کیہہ کروں وا بولے تھی حرام نئیں کرنا حرام نئیں کھانا وا بھی تو نئیں سنے تھی میری منے بھی نہ سنی اس کی منے ڈرنک کر لیا۔ وا اِب ناراض ہو گی مارے سے پہلے جد پکاروں تھا آ جاوے تھی اِب کونی آندی بابا۔تیں تو مسلمان ہے نا وا تھاری سنے گی تیں اسے بول نا بابا وا مارے سامنے آۓ بس ایک جھلک بس ایک جھلک دکھا دے اپنی۔ وہ بچوں کی طرح بلک بلک کر رو رہا تھا
تھارے اندر جو لگن ہے نا پتری؟؟ وا خود آوے تھارے پاس۔ تھاری آنکھیں بتا ری ہیں تنے سچی لگن لگ گی۔ دادا نے آنسو پونچھ کر اس کا ماتھا چوما
وہ کافی دیر آنسو بہاتا رہا دل کا بوجھ کچھ ہلکا ہوا تو خود کو پر سکون محسوس کرنے لگا۔ شام تک دادا کے ساتھ وقت گزارا پھر گھر چلا گیا
Adeela Chaudry
About the Author: Adeela Chaudry Read More Articles by Adeela Chaudry: 24 Articles with 47392 views I am sincere to all...!.. View More