پردیسوں کی عید

اللہ تعالیٰ مجھ سمیت سب پردییسیوں کو اُن کے اپنوں کے درمیان عید منانے کے اسباب فراہم کرے۔۔ آمین ثم آمین

پردیسوں کا کوئی آنسو پونچھنے والا نہیں ہو تا

( محمد مسعود نوٹنگھم یو کے ) دوستو! آپ نے کبھی سوچا ہے ممتا کیا ہوتی ہے؟، باپ کی شفقت کیا ہوتی ہے؟، بہن کا پیار کیا ہوتا ہے؟، بھائی کی چاہت کیا ہوتی ہے؟ عید آنے والی ہے، بہت سے میرے بھائی، بہن اپنوں سے دور، وطن سے دور ہونگے۔ ایسا نہیں ہے کہ وہ تنہا ہونگے، اُن کے بہت سے دوست ہونگے، محفل ہوگی، ہلاگلا بھی ہو گا۔

لیکن اگر نہیں ہوگا تو ماں کی ممتا نہیں ہو گی، باپ کی شفقت نہیں ہو گی، بہن کا پیار نہیں ہو گا، بھائی کی چاہت نہیں ہو گی۔ بس ایک فون آئے گا، شاہد نہ بھی آئے ۔ سب سے بات ہو گی جب تک بات ہو گی تب تک ایک دھاڑس بندھی رہے گی۔ فون کے بند ہوتے ہی آنسوؤں کی لڑی بہہ نکلے گی۔ کوئی چپ کروانے والا نہیں ہو گا کوئی آنسو پونچھنے والا نہیں ہو گا۔ دل تڑپ کر رہ جائے گا جب بچپن کی عیدیں یاد آئیں گی۔ وہ عیدی مانگنا، نئے کپڑے سلوانا، ماں جی کے ہاتھوں کی پکی سویاں کھانا، بہن بھائیوں سے شرارتیں کرنا۔ دوستوں اور عزیز و اقارب کا آنا جانا۔ سب ایک خواب بن گیا، سب ختم ہو گیا۔ سب دور ایک ماضی کے سانچے میں ڈھل گیا۔

اب تو عید کے نام پر بس ذمہ داریوں کی فہرست ہوتی ہے، اُسے پیسے بھیج دو، اُسے کپڑے بھیج دو، اُسے موبائل چاہیے، تو اُسے لیب ٹاپ چاہیے۔ لیکن کوئی بھی یہ نہیں سوچتا کہ پردیس کی عید اور اپنوں سے دوری کی عید کیسی ہوتی ہے؟ کیسے پردیسی آنسوؤں کو دبا کر خوشی کا "دکھاوا" کر رہا ہوتا ہے؟
اللہ تعالیٰ مجھ سمیت سب پردییسیوں کو اُن کے اپنوں کے درمیان عید منانے کے اسباب فراہم کرے۔۔آمین

Mohammed Masood
About the Author: Mohammed Masood Read More Articles by Mohammed Masood: 61 Articles with 165457 views محمد مسعود اپنی دکھ سوکھ کی کہانی سنا رہا ہے

.. View More