این اے باون ترقیاتی کاموں کے دعوے اور حقیقت

سیاست عوام کی خدمت کا نام ہے لیکن عصر حاضر میں اس کے معنی بدل چکے ہیں اب جو بھی لیڈر عوام سے وعدے اور وہ بھی جھوٹے کرے اور پھر ڈھٹائی سے اس پر ڈٹ جائے تو وہ ایک اچھا لیڈر کہلاتا ہے ہے این اے 52 میں گزشتہ17سالوں سے چوہدری نثار علی خان کے نام کا طوطی بول رہا ہے اور اس بات میں کوئی شک بھی نہیں کہ وہ ایک دبنگ لیڈر ہیں اور ان کی سیاست کی گواہی ان کے سیاسی حریف بھی دیتے ہیں اس حلقہ میں ان کے ترقیاتی کاموں کے دعوے کیے جاتے ہیں اور اب تو خود بھی وہ برملا یہ کہتے ہیں کہ میں نے اس حلقہ کی عوام پر ترقیاتی کاموں کی برسات کی ہے لیکن پھر بھی یہ ووٹ مخالفین کو دیتے ہیں جب چوہدری نثار نے اس حلقہ میں قدم رکھا تو اس وقت ق لیگ کا دور تھا اور انہوں نے بے تحاشہ ترقیاتی کام شروع کروا رکھے تھے لیکن اس کے باوجود عوام نے چوہدری نثار علی کو سر آنکھوں پر بٹھایا اور انہیں کامیابی دی اس وقت اس حلقہ میں گیس کے ترقیاتی کام شروع تھے لیکن ق لیگ کی حکومت جانے کے بعد وہ ٹھپ ہوگے تو پھر چوہدری نثار کا دور دورہ شروع ہو گیا لیکن اتنا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی انہوں نے وہ کام مکمل نہ کروا ئے روات کلرسیداں مانکیالہ برج جو ق لیگ کے دور میں شروع تھا اس کو مکمل کر وایا گیا اس کے بعد گیس کاکام شروع تھا جو آج تک مکمل نہ ہو سکا وہ اپنے علاقے میں گیس جیسی سہولت نہ دے سکے اب بھی جو منصوبے مکمل کر کے چوہدری نثار اپنے نام کی تختیاں لگوا رہے ہیں وہ ان کے ترقیاتی کاموں کا کبھی حصہ نہ رہے ہیں اور نہ ہی انہوں نے کبھی گیس کے حوالہ سے بات چیت کی ہے گزشتہ دنوں یوسی ساگری کے وائس چیئرمین کے گھر تعزیت کے دوران جب ان سے گیس کے حوالہ سے درخواست کی گئی تو ان کا جواب تھا کہ گیس کے زخائر کم ہیں کوئی اور بات کریں اب جب حکومت نے گیس کے حوالہ سے لگی پابندی ختم کر دی ہے تو بھی ان کی طرف سے حلقہ کے ان علاقوں کو گیس جیسی سہولت سے محروم رکھنا سمجھ سے بالا تر ہے ،جناب کا اپنی اعلی قیادت کی طرح سارا زور روڈ اور گلیات نالیوں کی سیاست کی طرف گھومتا نظر آتا ہے اور وہ روڈ اور گلیات جو ان کے ان17سالوں پہلے بھی بن چکے ہیں ایک بار پھر ان کو اکھیڑ کر نیا بنایا جارہا ہے اور کروڑوں کی گرانٹس دی جارہی ہیں ان کا ایک اور دعوی کہ میرے علا قہ میں کوئی پٹواری اورایس ایح او کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کر سکتابھی اپنی مثال آپ بن چکا ہے ان کا کہنا کہ اگر کوئی آپ کے ساتھ ذیادتی کرے تو آپ مجھے خط لکھ دیں اس بات سے تو یقیناًمحکمہ ڈاک کو کوئی فائدہ تو ہو سکتا ہے لیکن حلقہ کے عوام کی قسمت میں زلالت کے سواہ کچھ نہیں ان کے حلقہ کے پٹواری دھڑلے سے عوام سے پیسے لے رہے ہیں اور اگر کوئی غریب نہ دے سکے تو ان کا ایک ہی جواب ہوتا ہے جاو جس مرضی ہے کو بتا دو اور جو کرنا ہے کر لو جناب کو لکھا گیاخط بھی جناب کے مخصوص لوگ ہی کھولتے ہیں اوربھلا کیسے اس پٹواری کا نقصان کر سکتے ہیں جو ان کی مرضی سے لوگوں کے کام کرتا ہو اور تو اور اس حلقہ کے منتخب نمائندے جن کو آپ کے کارخاصوں نے ایک سائیڈ لائن لگا کر رکھ دیا ہے آپ کی خوش قسمتی کہ گزشتہ 17سالوں میں آپ کے حلقہ کا کوئی بھی آدمی نہ ہی بیمار ہوا اور نہ ہی اس کو کوئی اور اور مسلہ ہوا اور اس حلقہ کی عوام کو تعلیم کے لیے بھی کوئی مسلہ نہیں ہے جبھی اس حلقہ میں نہ تو کوئی اچھا ہسپتال دے سکے ہیں اور نہ ہی کوئی کالج اس کی ضرورت ہی نہیں ہے ایم پی قمر السلام کی ترقی کے نشانات پر جن کا وہ آئے روز سوشل میڈیا پر زکر خیر کرتے نظر آتے ہیں اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انہوں نے بھی گزشتہ دس سالوں سے عوامی رانطہ بحال رکھا اوروہ ہر اتوار کو اپنے آفس چوک پنڈوری میں نظر آتے ہیں پنجاب کی تاریخ میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے ایم پی اے نے اپنا حلقہ چوک پنڈوری اور چک بیلی کے ایک آدھ حصہ کو بنالیا ہے ان کے خیال میں باقی ووٹ ان کو فرشتوں نے ڈالے تھے وہ جب ق لیگ میں تھے تو انہوں نے ترقیاتی فنڈز جیب میں رکھے ہوتے تھے اور اس دور کے نشان آج بھی عوام کو نظر آرہے ہیں لیکن ن لیگ میں آنے کے بعد ان کے کاموں کو شائیدکسی خوردبین سے ہی حلقہ میں تلاش کیا جا سکتا ہے عوام اب یہ بات برملا کہتی ہے کہ کارخاصوں نے ان کو ایک سائیڈ کر دیا ہے اور وہ ان سے مخالفت مول نہیں سکتے اور اب ایم پی اے صاحب اتنے سیاسی ہو چکے ہیں کہ انہوں نے اپنی پوزیشن پکی کرنے کے لیے خادم اعلی کی نظر میں ایک مقام بنا لیا ہے انہوں نے بھی حلقہ کی عوام کو دوران الیکشن سہانے سپنے دکھائے تھے لیکن جو بندہ اپنا حق نہ لے سکے وہ عوام کے کیاخاک مسائل حل کرے گا اب حلقہ میں ایک اور مخلوق بھی رہتی ہے جو سوشل میڈیا پر چوہدری نثار علی خان کے گن گاتے نظر آتے ہیں یہ سارے وہی ہیں جوملک ریاض پولیس اور پٹواری کے دست راس بنے ہوئے ہیں کسی پر ناجائز پرچہ کروانا ہوناتو اس حضرات کا نام صف اول میں لیا جاتا ہے اور اگر آپ کا پٹواری سے کام ہے تو ان کے بغیر ممکن ہی نہیں اسی لیے انہوں نے اپنا قبلہ کعبہ چوہدری نثار علی خان کو بنایا ہوا ہے اچوبیس گھنٹے باوضو رہنے والے چوہدری نثار اور سادہ لوح قمرالسلام کو عوامی عدالت کے بعد ایک اور عدالت میں بھی پیش ہونا ہے اس عدالت کو چکر دیا جا سکتا ہے لیکن اس عدالت میں کوئی ہیرا پھیری نہیں چلنی اور پھر یہ نہ ہو کہ حلقہ کی عوام کے ہاتھ ہوںَ ؟ اور اس کی عدالت سے سرخروہی بہت مشکل ہے اﷲ نے آپ کو نوازا ہے اور جب وہ پوچھے گا تو پھر جواب دہی مشکل ہو گئی ا ور پھر وہاں نہ کسی پٹواری اورنہ کسی ایس ایچ او کی چلنی ہے-

Muhammad Ashfaq
About the Author: Muhammad Ashfaq Read More Articles by Muhammad Ashfaq: 244 Articles with 144750 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.