نشہ۔۔۔ وقتی سکون اور مستقل تباہی کا ذریعہ

نشہ نشہ ہوتا ہے چاہے وہ کسی بھی چیز کا کیوں نہ ہو۔ نشے کی عادت میں مبتلا افراد کے لئے اس سے فرار کی راہیں محدود ہیں لیکن محقیقین آج بھی ریسرچ میں مصروف ہیں کہ کیسے نشہ یا اس کونزیوم پر قابو پایا جائے تاکہ انسانی صحت اور زندگی متاثر نہ ہوں۔ نو سموکنگ کے موضوع پر کئی بار میڈیا میں لکھا اور بولا گیا ، جن میں تمباکو نوشی کو صحت کے لئے خطرناک حد تک قرار دیتے ہوئے ماہرین کے تاثرات و تمباکو نوشی کے نتائج کو تفصیلاََ بیان کیا گیا کہ تمباکو نوشی ایک نہایت خطرناک اور جان لیوا نشہ ہے جس سے نہ صرف تمباکو نوشی کی عادت میں مبتلا افراد بذاتِ خود کینسر جیسے مرض میں مبتلا ہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں بلکہ ان سے وابستہ دیگر افراد بھی اس مرض کا شکار ہو سکتے ہیں۔ تمباکو نوشی پر ایک نیا دماغی امیجینگ تجزیہ اور تحقیق کی گئی جسے ڈوپا من کا نام دیا گیا، محقیقین کا کہنا ہے کہ اس دماغی امیجینگ کے تجزیے سے یہ بات نمایاں طور پر واضح ہوئی کہ ایک تمباکونوش کو سموکنگ کرنے سے کس قدر خوشی اور اطمینان حاصل ہوتا ہے بدیگر الفاظ ایک سگریٹ اسے کتنا سکون مہیا کرتا ہے۔

تمباکو نوشی اور اس کے اثرات پر جرنل آف نیوروسائنس میگزین میں ایک رپورٹ شائع ہوئی جس میں تفصیلاََ بتایا گیا کہ ماہرین کے تجربات اور تجزیوں نے بات عیاں کردی کہ ڈوپامن ہی وہ ایکٹیویشن ہے جو تمباکونوش کو حوصلہ افرائی کے ساتھ ساتھ دماغی فلٹر کو بھی شدید متاثر کرتا ہے ۔ ڈوپامن ہی سموکرز کے دماغی فلٹر کو اس بات پر اُکساتا ہے کہ اگر پرُسکون رہنا ہے تو سموکنگ کی جائے جس سے عملی اصلاحات میں ترقی اور تیزی آئے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند میں خلل ہو تو انسان پرُسکون رہنے یا نیند کی کنی پورا کرنے کیلئے والیم وغیرہ استعمال کرتا ہے۔ نیند کی ٹیبلٹس انساتی صحت کے لئے اتنی مضر نہیں جتنا پرُسکون رہنے کے لئے تمباکو نوشی مضر ہے۔ کئی افراد وقتی طور پر معاملا ت سلجھانے یا ان سے فرار حاصل کرنے کیلئے تمباکو نوشی کرتے ہیں ، کچھ وقت گزاری کیلئے اور اس عادت سے چھٹکارہ نہیں پاسکتے۔

ییل کینسر سینٹر کے پروفیسر ایون مورس جو ریڈیالوجی اور حیا تیاتی انجئیرنگ کے ایکسپرٹ ہیں انہوں نے وضاحت سے بتایا کہ کینسر سینٹر میں کئی افراد کی ایکسرے رپورٹ میں دیکھا گیا ہے کہ تمباکو نوشی کرنے والے افراد کے اورگان ایک نان سموکر سے بہت مختلف ہوتے ہیں ، اس بات کا اندازہ ہوں لگایا جا سکتا ہے کہ بکثرت چائے، کافی اور الکوحل استعمال کرنے والے افراد اور اس کونزیوم سے پرہیز کرنے والوں کی زبان (تالو) میں نمایاں فرق ہوتا ہے جیسے اس کونزیوم کے بکثرت استعمال سے زبان سیاہ ہوجاتی ہے بلکل ویسے ہی ایک سموکر اور نان سموکر کے اورگان مثلاََ معدہ، دل، پھیپھڑے، گردے میں نمایاں فرق ہوتا ہے، سموکر کی دماغی حالت بھی نان سموکر سے قطعی مختلف ہوتی ہے۔ پروفیسر کا کہنا ہے کہ سینٹر مین مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے سولہ سموکرز افراد پر جب میں آٹھ مرد اور آٹھ خواتین شامل تھیں ریسرچ کی گئی مثلاََ ایکسریز، اورگان سکریننگ اور دیگر مخصوص تجزیئے کرنے کے بعد یہ نتیجہ آیا کہ نکوٹین کی ایکٹیویشن ڈوپامن یعنی سگریٹ کی کشش اور قوت سموکرز کو ہر پل اپنی طرف کھینچتی ہے ، ہر آدھے پونے گھنٹے بعد سموکزر کو کسی چیز کی تلاش رہتی ہے اور کمی پورا نہ ہونے پر اس کے دماغ کو شدید متاثر کرتی ہے۔ وہ رفتہ رفتہ سٹریس یا جنونی کیفیت میں مبتلا ہوجاتا ہے ایسے افراد کو آپ کسی حد تک نشے میں مبتلا کہہ سکتے ہیں لیکن اس عمل کے بیک گراوٗنڈ میں انسان کی اپنی وِل پاورز، قوتِ ارادی اور کمزوری کا بھی دخل ہوتا ہے، ان سولہ افراد کی عادات اور روزمرہ کے معلاملات یکساں نہ ہونے کے باوجود تمباکو نوشی کی عادات یکساں پائی گئیں کہ یہ تمام لوگ ہر آدھے گھنٹے بعد اس سوچ میں رہتے ہیں کہ کب سگریٹ میں ہاتھ میں آئے ، ان سولہ افراد کو ان پر کی گئی ریسرچ کی تمام رپورٹ مثلاََ سکریننگ نتائج اور دماغی سفر کی فلم دکھائی گئی تو وہ سب اس قدر خوف میں مبتلا ہوئے کہ فوری سموکنگ سے نجات حاصل کرنے کے لئے طریقے اور علاج کروانے کو ترجیح دی لیکن سموکنگ سے فوری چھٹکارا ناممکن ہے بالخصوص ان افراد کے لئے جو کئی سالوں یا بچپن سے اس عادت میں مبتلا ہیں۔ سموکنگ سے چھٹکارا حاصل کرنے کا واحد حل مخصوص ادویہ اور تین سے چھ ماہ کی تھراپی سے رفتہ رفتہ اس جان لیوا عادت سے مکمل طور پر کنارہ کشی کی جا سکتی ہے۔

انسانی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے مغربی ممالک میں کئی سالوں سے تمباکو نوشی پر پابندی عائد کردی گئی تھی حتیٰ کہ جرمنی میں نئے قوانین کے تحت کافی ٹیریا اور ریستورانوں میں تمباکو نوشی ممنوع ہے ، گزشتہ دنوں ایک مالک مکان نے کرایہ دار کو وارننگ دی کہ تمباکو نوشی سے پر ہیز کیا جائے ورنہ گھر سے فوری بے دخل کر دیا جائے گا۔ جرمنی کے تمام ائیر پورٹس ، ریلوے سٹیشنز اور عام جگہوں پر جہاں لوگوں کی زیادہ آمدورفت ہو شاپنگ سینٹرز وغیرہ میں سموکنگ کارنر بنائے گئے ہیں اور تین زبانوں جرمن، انگلش اور فرینچ میں نمایاں تحریر کیا گیا ہے۔ خلاف ورزی کرنے والے کو بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے ، ٹرین،ٹرام اور بسوں میں سموکنگ ممنوع ہے تاکہ دیگر افراد سموکنگ کے دھوئیں سے متاثر نہ ہوں ، اس کے برعکس پاکستان میں ہر خاص و عام جگہوں کے علاوہ ہسپتالوں اور بچوں کو گود میں بٹھا کر سموکنگ کی جاتی ہے جو سراسر جہالت ہے۔ حکومت اور سول سوسائٹی کو چاہیے کہ سموکنگ پر بنے قوانین پر سختی سے عمل کروایا جائے تاکہ ہر کوئی ڈسٹرب نہ ہو اور ہم ایک مہذب قوم ہونے کا پیغام دے سکیں۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Hamza Jaffry
About the Author: Hamza Jaffry Read More Articles by Hamza Jaffry: 13 Articles with 12028 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.