میں سلمان ہوں(٤٢)

وہ جب بھی مجھے یاد کرتا ہے
دل نا شاد کو شاد کرتا ہے
وہ اداس ہو کر بھی
دل نا شاد کو شاد کرتا ہے

سلمان نیند کی وادی میں پہلا قدم رکھنے ہی والا تھا‘‘،،،دروازے پر کھٹکا سا ہوا‘‘،،اسے سمجھ نہیں آئی کہ یہ کھٹکا اندر کے دروازے پر ہے،،یا گلی کے دروازے پرہے،،ابھی وہ کھٹکے کی ذہنی طور پر شناخت کر ہی رہا تھا‘‘،،کہ،،
ندا ہاتھ میں چائے کا کپ تھامے اندر آگئی‘‘،،آپ تو ایسے تھک گئے ہو،،جیسے ساری شادی کا سارا بوجھ آپ کے سرتھا‘‘،،،سلمان نے خود کو سمیٹ کر،،تکیے کو اپنے سر کے بوجھ سے آزاد کر دیا‘‘،،، سلمان نے ندا کے میٹھے سے تنز کو اپنی مسکراہٹ سے اور بھی خوشنما کر دیا‘‘،،،پرسکون لہجے میں کہا‘‘،،نہیں بس‘‘،،شادی کی آخری دو رات ٹھیک سے سو نہیں سکا‘‘،،،وہ سب تو دن چڑھے تک سوئے رہتے تھے‘‘،،،مگر کچھ بزرگ ہمارے پاس آجاتے تھے‘‘،،انہیں جلدی اٹھنے کی عادت جو تھی‘‘،،،اک انکل تو ساری عمر یو۔کے میں گزار کے آئے تھے‘‘،،وہ تو آتے ہی،،ہیلو ینگ مین‘‘
ہاؤ یو ڈوئنگ‘‘،،بول کے،،نیند ہی غائب کر دیتے تھے‘‘،،خیر چھوڑو،،،نوکر کی تے نخرے کی‘‘،،ندا مسکرا کے بولی‘‘،،،
‘‘خود کو کتنا بھی یقین دلا لو پر تم‘‘،،اس نے اپنی آنکھیں سلمان کے چہرے پر گاڑھ کے کہا‘‘،،تم نوکر لگتے نہیں ہو‘‘،،
سلمان نے ہاتھ بڑھا کر چائے کا کپ ندا کے ہاتھ سے لے لیا‘‘،،وہ چونک سی گئی،،سلمان مسکرا دیا‘‘،،،
ندا نے خود پر قابو پاتے ہوئے کہا‘‘،،آجکل امی کو تم پر بہت پیار آرہا ہے‘‘،،،چائے،،،خود بنا کے دی ہے‘‘،،،
آج اماں کو امی کہہ رہی ہو‘‘،،،لگتا ہے امی سے سیٹنگ ہو گئی ہے‘‘،،ندا ہنس کے بولی‘‘،،،بس ایسا ہی ہے‘‘،،
وہ مجھے لاڈ میں میرا بچہ بولتی ہیں‘‘،،،میں انہیں اماں سے امی کردیتی ہوں‘‘،،،سلمان مسکرا دیا‘‘،،،اپنوں سے لڑنے کا
محبت کرنے کا،،اپنا ہی مزا ہے‘‘،،ندا نے سلمان کے لہجے کے دکھ کو بھانپ لیا‘‘،،مس کرتے ہو نہ اپنوں کو،،تو چلے کیوں نہیں جاتے‘‘،،،کبھی بتاتے بھی نہیں،،کون ہو،،کیا ہو،،،کہاں سے ہو‘‘،،بس خود کو گھٹ گھٹ کے مارنے کا شوق ہے‘‘،،،سلمان مسکرا دیا‘‘،،اوہ محترمہ،،آرام سے‘‘،،میں کوئی دکھی آتما نہیں ہوں‘‘،،،بس میرا ایسا کوئی نہیں ہے‘‘
یا یوں کہہ لو‘‘،،اب کوئی نہیں ہے،،،پہلے سب تھا‘‘،،
اب تو بس اک سایہ ساتھ رہتا ہے
وہ بھی شام ڈھلے،ساتھ چھوڑ دیتا ہے
چائے کا گھونٹ بھرا‘‘،،تو سلمان کے چہرے پر کوئی اچھا ری ایکشن نہیں تھا‘‘،،ندا ہنس کے بولی،،ماں نے خود بنائی ہے‘‘،،،ویسے میرا خیال ہے‘‘،،،آپ کی عادتیں شادی والے گھر نے بگاڑ دی ہیں‘‘،،،اس کی مسکراہٹ ہنسی میں بدل گئی‘‘،،،(جاری)
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1193596 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.