کے الیکٹرک کے کھیل اور ماہ صیام

تحریر:موسیٰ غنی،کراچی
حکومتی اعلانات دھرے کے دھرے رہ گئے اور سحر و افطار میں بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ جاری رہی۔ مساجد اور گھروں میں وضو کیلئے پانی تک ختم ہو گیا۔کے الیکٹرک ایک مافیا بن گیا ۔اہل کراچی روزہ میں بھی گالیاں دینے پر مجبور ہوگئے۔کراچی جس کو آپ اور میں معاشی حب سمجھتے ہیں اس شہر کو کے الیکٹرک نے معاش تلاش کرنے پر مجبور کردیا۔کراچی کی حالات زار روز بروز بد سے بدتر ہونے لگی لیکن نہ ہی وزیر اعلیٰ کوہوش آیا اور نہ گورنر صاحب کو آئے گا بھی کیوں نہ تو ان کو کمی ہے پانی کی اور نہ کمی ہے بجلی کی پستی تو بیچاری عوام ہی ہے ۔

اپنے ٹھنڈے کمروں میں بیٹھے یہ جاگیردار اور سرمایہ دار لوگوں کو بھیڑ بکری سے بھی بدتر سمجھتے ہیں۔عوام اپنے اوپر مسلط توکر لیتے ہیں لیکن جان جھڑانے کے لئے بھی لوگوں کو تلاش کرتے ہیں۔کراچی کی عوام نے پہلی سحری کی گھپ اندھیرے میں پھرآیا پورا دن جس وقت بھی لائٹ نہ آئی کے الیکٹرک کے اعلیٰ حکام سے بات کی تو جواب ملا فنی خرابی ہے ۔دن گزرتا گیا وقت آن پہچا افطاری کا دبارہ پوچھا تو کہا پورے صوبے میں نہیں ہے پھر وہی بہانا کے فیڈر ٹرپ کرگیا۔

حد تو یہ ہے کہ (کے الیکٹرک ) کو وزیراعلیٰ بلائے یا وزیر داخلہ ،عوام چیخے یا گورنر کرنی اس لو اپنی ہی ہے،نہ تو بجلی پیداکرتا ہے نہ ہی کوشش اس کا بلیم بھی ہوتا ہے عوام پر کے یہ لوگ بل نہیں بھرتے ۔کے الیکٹرک خود نادہندہ ہے وفاق کی اور زور چلاتی ہے عوام پرجس پر جتنا بل بناکر بھیجنا ہے بھیج دو بھرنا تو ہے کیوں کہ نہیں دو گے تو بجلی لے جائیں گے اور دو گے محروم رہوگے پس یہی کہانی ہے اس عوام کی جو روتی ہے تو آنسو نہیں آتے اور ہستی ہے تو دانت نہیں دیکھتے یہ بنایا ہے حشر کے الیکٹرک نے اس شہر کی عوام کا،آئیے آپ کو کچھ تصویر دیکھاتے ہیں جس پر آپ اپنی رائے خود ہی قائم کرسکتے ہیں کہ کیا کہنا چاہ رہاہوں اور کیوں نہیں کہہ رہا۔

سوشل میڈیا پر بھی کے الیکٹرک کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ عوام کے الیکٹرک کو روزاول سے ہی سے جب (کے ای ایس سی) کو 12 ارب میں فروخت کیا گیا جو اس کے کھمبوں کی قیمت کے برابر تھے اسی وقت اندازہ ہوگیا تھا کہ یہ کون سا مک مکا ہے۔ اب یہ اور کھل کر سامنے آرہاہے۔

کیالیکٹرک کے اندر سے سیاسی بھرتیاں ختم کرکے میرٹ پر بھرتیاں کرنی ہوں گی تاکہ عوام کو سہولت فراہم کی جاسکے اور اپنے بند فیڈرز کی بحالی اور تیل، گیس دونوں سے بجلی پیدا کرنی ہوگی ورنہ یہ عوام کے الیکٹرک کو شاید راہ فرار کا راستہ بھی نہ دیں۔
 
Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1013334 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.