دنیا کو تڑپانے والا یہ بچہ اب کس حال میں ہے؟

بچے ہمیشہ ہنستے مسکراتے ہی اچھے لگتے ہیں اور ان کی آنکھوں میں آنسو اور خوف دیکھنے والوں کے دلوں کو ہلا کر رکھ دیتے ہیں اور اگر کوئی حساس فطرت کا مالک ہو تو اس کے لیے تو یہ نظارہ ناقابل برداشت ہی ثابت ہوتا ہے اور گزشتہ سال اوپر موجود تصویر نے دنیا بھر میں تہلکہ سا مچا کر رکھ دیا تھا۔
 

image


ڈان کے مطابق عمران دقنیش نامی اس بچے کی تصاویر گزشتہ سال اگست میں اس وقت سامنے آئی تھیں جب مشرقی حلب میں حکومتی فورسز کی بمباری کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگیا تھا اور اس بچے کی نئی تصاویر سامنے آئی ہیں جن میں وہ اپنے والد کی گود میں بیٹھا صحت مند اور ٹھیک لگ رہا ہے۔

گزشتہ سال کی تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ کسی ایمبولینس کی نشست پر بیٹھا ہوا ہے اور بظاہر ایسا لگتا ہے کہ وہ اس بات سے بے خبر ہے کہ خون اس کے چہرے پر پھیلا ہوا ہے۔
 

image


بدحواس، مٹی میں لت پت اور الجھن میں مبتلا 5 سالہ عمران دقنیش کو کچھ سیکنڈ میں احساس ہوا اور پھر اس نے اپنے ہاتھ کو سر پر رکھ اس زخم کو چیک کیا جو شام کے شہر حلب میں جاری جھڑپوں میں آیا تھا۔

اس بچے کو ایمبولینس میں بٹھا کر لے جانے کی تصویر اور ویڈیو کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا تو دنیا بھر میں کروڑوں افراد کے دل اسے دیکھ کر تڑپ اٹھے۔

یہ خاندان حکومت مخالف گروپس کے زیرقبضہ علاقے میں مقیم تھا تاہم وہ شامی حکومت کا حامی تھا اور یہی وجہ ہے کہ اس سے پہلے وہ انٹرویو دینے سے انکار کرتا رہا۔
 

image


اب اس خاندان نے شامی حکومتی کے حامی ٹی وی چینیلز کو انٹرویو دیئے ہیں اور عمران کے والد کے مطابق باغی گروپس اور بین الاقوامی میڈیا ان کے بیٹے کو شامی حکومت کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کرنا چاہتے تھے۔

ان کے بقول ' وہ میرے بیٹے کے خون کو بیچنا چاہتے تھے اور اس کی تصاویر شائع کرنا چاہتھے تھے، جس سے بچنے کے لیے میں نے بیٹے کے سر کو صاف کرا دیا تاکہ کوئی اسے پہچان نہ سکے'۔
 

image

گزشتہ سال ہونے والے حملے میں عمران کا دس سالہ بھائی ہلاک ہوگیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں شامی فورسز نے حلب پر مکمل قبضہ کرلیا تھا اور مشرقی علاقے میں مقیم رہائشیوں اور باغیوں کو گھر چھوڑنے کی اجازت دے دی تھی۔
 
YOU MAY ALSO LIKE:

New photographs have emerged of Omran Daqneesh, the little Syrian boy whose image was seen around the world as a symbol of the suffering of Aleppo. Three-year-old Omran became a global icon last August after his home was bombed by Russian or Syrian regime forces in the final months of the siege of Aleppo.