انسان کسی حال میں خوش نہیں

تحریر : اسمہ ہادی
اﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم میں انسان کو جہاں جنات فرشتوں اور تمام مخلوقات سے برتر قرار دیا ہے وہیں انسان کو جانوروں سے پست تر بھی قرار دیا ہے کیونکہ قرآن کریم کی نگاہ سے جہاں انسان میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ ہر جن و بشر فرشتوں اور ملائکہ کو مسخر کر سکتا ہے وہیں اس کے برعکس انسان اپنے ناشکرے پن کی وجہ سے اور اپنے برے اعمال کی وجہ سے پستی میں بھی گرسکتا ہے۔ اﷲ نے انسان کو زمین پر اپنا نائب مقرر کیا ہے قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے " خدا نے آدم کو منتخب کیا پھر اسکی جانب متوجہ ہوا اور اسکو ہدایت دی" اﷲ نے تو انسان کو تمام مخلوقات کا سردار بنا دیا ہے بیشک اسے تمام نعمتوں سے نواز دیا ہے لیکن آیا انسان بھی ان تمام نعمتوں پر شکرگزار ہوتا ہے ۔۔۔؟؟؟ ہرگز نہیں ۔۔۔
اﷲ انسان کو اگر کسی آزمائش میں ڈال دیتا ہے تووہ محض یہ دیکھنا چاہتا ہے کہ آیا میرا بندہ اس آزمائش پر پورا اترے گا کہ نہیں جو نعمتیں میں نے اسے دی ہیں کیا وہ ان پر شکرگزار ہوگا یا نہیں۔ کیا وہ مشکل اور مصیبت میں میرا نام پکارے گا یا نہیں۔۔ لیکن ایسا بہت کم ہوتا ہے اﷲ کے انتہائی برگزیدہ اور نیک بندے ہی اسکا شکر بجا لاتے ہیں اور ہر آزمائش کو صبروتحمل سے برداشت کرتے ہیں کثرت سے اسکی عبادت کو اپنا شعار بنا لیتے ہیں اور رو کر گڑگڑا کر اپنی آزمائشوں سے پناہ کی دعا مانگتے ہیں اسکی نعمتوں کا شکرادا کرتے ہیں مگر ایسا صرف چند لوگ کرتے ہیں۔۔ باقی سب کے سب ناشکرے ۔۔ سب اپنے ناشکرے پن کی وجہ سے اس کی آزمائش کو صبروتحمل سے برداشت کرنے کے بجائے ہائے فریاد ڈال دیتے ہیں کہ اے اﷲ تو نے ہمیں کس گناہ کی سزا دی ہماری پوری زندگی تباہ ہوگئی۔۔ انسان یہ نہیں سوچتا کہ گناہ تو اسکے بے شمار ہیں انسان ہر سانس کے ساتھ گناہ کرتا ہے وہ یہ نہیں سوچتا کہ آیا یہ گناہ نہیں آزمائش بھی تو ہوسکتی ہے۔ کیونکہ اﷲ تو بے نیاز ہے وہ اپنے بندے کے گناہوں کو درگزر کردیتا ہے ماں سے زیادہ پیار کرنے والی زات محض اﷲ کی ہی ہے ہم جو اسکی عطا کردہ آزمائشوں کو گناہوں کی سزا تصور کرتے ہیں ہم یقینا غلط کرتے ہیں کیونکہ اگر وہ واقعی ہمیں ہمارے گناہوں کی گن گن کے سزا دینا شروع کردے تو ہم کیا کریں گے۔۔۔ ہم تو نہ جینے کے قابل رہیں گے اور نہ مرنے کے قابل۔

سور ۃ بنی اسرائیل میں اﷲ جی فرماتا ہے " بیشک ہم نے آدم کو عزت دی اور ہم۔نے اسے صحرا اور سمندر پر حاکم کردیااور ہمیں نے اسے اپنی بہت سی مخلوق پر برتری دی"

پھر بھی انسان اپنے آپ کو تب ہی پہچان سکتا ہے جب وہ اپنی زاتی شرف کو سمجھ سکے گا اپنے آپ۔کو تب ہی نسوانی خواہشات سے بالاتر سمجھے گا ذلت سے بالاتر سمجھے گا مگر انسان کی فطرت ہے کہ وہ اپنی خواہشات کے پورا ہوجانے کے بعد سب باتوں سے بے نیاز ہوجاتا ہے اور پھر وہ اپنی خواہشات کے جال کو مزید وسیع سے وسیع کرتا چلا جاتا ہے وہ دنیاوی خواہشات کو اتنا وسیع کردیتا ہے کہ وہ بھول ہی جاتا ہے وہ اﷲ کا شکر کیسے ادا کرے بھول جاتا ہے کہ کس طرح وہ ان نعمتوں کا قرض اتارے۔۔

انسان کو چاہیے کہ وہ ثابت قدم رہے ۔۔ مال جیسی نعمت کا شکرادا کرنے کے لئے اس نے جو رزق عطا کیا ہے اس میں سے اﷲ کی راہ میں خرچ کرے اور عافیت جیسی نعمت کا شکر ادا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ وہ اپنے تمام اعضا کو اﷲ کی اطاعت اور شکرگزاری میں لگائے ۔۔

یہ بات واضح ہے کہ جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ اﷲ کو سب سے پہلے آواز دیتا ہے اور اﷲ اس کی تکلیف کو دور کرتا ہے اور جب وہ ٹھیک ہو جاتا ہے تو بھول جاتا ہے اسے اس تکلیف سے نکالنے والا کون تھا۔۔۔

تاریخ گواہ ہے کہ جب انسان نے اﷲ کی عظیم نعمتوں کی قدر کی اگر دنیا میں انہیں اس وقت مادی اسباب و مال و دولت نہیں ملی مگر وہ انسان ہمیشہ کامیاب و کامران رہے اﷲ تعالی نے تقوی پرہیزگاری صبروتحمل اور شکرگزاری کرنے والے انسان کو دنیا میں ہی جنت کی بشارت دیدی۔۔ اس کی موت پر اﷲ کی طرف سے فرشتے اس کے جنازے میں شامل ہوتے ہیں اور اس کے لئے مغفرت کی دعا کرتے رہتے ہیں۔ اور جس جس نے اﷲ تعالی کی نعمتوں کی ناشکری کی اور ٹھکرا دیا نعمتوں کو بہتر سے بہترین کی تلاش میں بھول گیا خدا کی زات کو اﷲ تعالی نے اسے جانوروں سے بھی بدتر سلوک کا حقدار بنا دیا حالانکہ وہ بھلے مال ودولت والا ہی کیوں نہ تھا۔۔
"اﷲ تعالی فرماتا ہے اگر انسان میری عطاکردہ نعمتوں پر شکرادا کرتا رہے تو میں اسے مزید نعمتوں سے نوازوں گا"

مگر نعمتوں کا شکرادا کرنا تو دور لوگ اسے یاد کرنے کی بھی زحمت نہیں کرتے واقعی انسان کبھی کسی حال میں بھی خوش نہیں۔۔

Sundas Qamar
About the Author: Sundas Qamar Read More Articles by Sundas Qamar: 25 Articles with 21162 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.