سائبر جرائم اور ان کی سزائیں

جرم کی تشہیر کو سائبر دہشت گردی قرار دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت یا عوام میں خوف و ہراس یا عدم تحفظ پیدا کرنے کی کوشش اور سماج میں خوف پھیلانے کی کوشش یا اس سے متعلق دھمکی بھی سائبر دہشت گردی کے زمرے میں آئے گی۔ بین المذاہب، فرقہ وارانہ یا نسلی نفرت کو بڑھاوا دینے یا اس کی دھمکی دینا بھی سائبر دہشت گردی ہو گا اور ان تمام جرائم پر 14 برس تک قید اور پانچ کروڑ روپے تک جرمانہ ہوگا۔

دہشت گردی

پاکستان کی قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے ترمیم شدہ متنازع سائبر کرائم بل کی منظوری دے دی ہے۔ پاکستان کا ایوان بالا پہلے ہی اس بل کی منظوری دے چکا ہے اور اب صدر مملکت کے دستخط کے بعد یہ بل قانون بن جائے گا۔ یہ بل قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا گیا تھا تاہم کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے منظور نہیں کیا جا سکا تھا۔

حزب اختلاف کی جماعتوں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف نے اس بل میں انسانی حقوق سے’متصادم‘ شقوں پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے اس کی منظوری کو موخر کرنے کا مطالبہ کیا تاہم جماعت اسلامی اور قومی وطن پارٹی نے آج ہی اس کی منظوری کی حمایت کی۔جس کے بعد یہ بل ایوان میں موجود ارکان کی اکثریت نے منظور کر لیا۔

سینیٹ میں منظوری سے پہلے اس بل میں اپوزیشن کی جماعتوں کی 50 سے زیادہ ترامیم کو شامل کیا گیا تھا تاہم قومی اسمبلی میں منظوری سے پہلے اس میں مزید کوئی ترمیم نہیں کی گئی۔

خیال رہے کہ سائبر کرائم بل کا پہلا مسودہ قومی اسمبلی نے اس سال اپریل 2016 میں منظور کیا تھا تاہم سینیٹ میں حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں نے اس بل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا تھا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سے منظور ہونے والے بل پر بعد میں اپوزیشن اور حکومت کے ایک اجلاس میں مزید غور ہوا اور حکومت نے اپوزیشن کی جانب سے تجویز کردہ درجنوں ترامیم کو بل کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔

سائبر کرائم بل میں حزبِ اختلاف کی جن اہم ترامیم کو شامل کیا گیا ان کے مطابق:
سائبر کرائمز کے حوالے سے قائم کی جانے والی خصوصی عدالتوں کے فیصلے کے خلاف 30 دن میں عدالتِ عالیہ میں اپیل کی جا سکے گی۔

اس قانون پر عمل درآمد کا جائزہ لینے کے لیے پارلیمنٹ کی ایک مشترکہ کمیٹی بنائی جائے گی اور سال میں دو مرتبہ اس بل پر عمل درآمد کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی۔

اب بل میں صوبوں کے خلاف بات کرنے کو جرم قرار نہیں دیا گیا ہے جبکہ اس سے پہلے یہ قابل سزا جرم تھا۔
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی یعنی ’پیمرا‘ کی جانب سے جن ٹی وی یا ریڈیو چینلز کو لائسنس جاری کیا گیا ہے وہ اس بل کے دائرہ کار میں نہیں آئیں گے۔

اب کسی بھی شخص کے خلاف مقدمہ متعلقہ عدالت میں بھجوانے سے پہلے ایک تحقیقاتی عمل شروع کیا جائے گا سکیورٹی ایجنسیوں کی مداخلت کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جائیں گے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ یہ قانون سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہ ہو۔

اس بل میں ایسے 23 جرائم کی وضاحت کی گئی ہے، جن پر ضابطہ فوجداری کی 30 دفعات لاگو ہو سکیں گی۔یہاں ان جرائم اور ان کی سزاؤں کی تفصیل دی جا رہی ہے۔

معلوماتی نظام یا ڈیٹا تک غیر مجاز رسائی:
کسی بھی معلوماتی نظام یا اعداد و شمار تک جان بوجھ کر غیر قانونی طریقے سے رسائی حاصل کرنے پر تین ماہ قید اور پچاس ہزار جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

ڈیٹا کی بلا اجازت نقل یا ترسیل:
ڈیٹا کو جان بوجھ کر یا بغیر اجازت نقل کرنے یا آگے بھیجنے والے فرد کو زیادہ سے زیادہ چھ ماہ قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکیں گی۔

معلوماتی نظام میں مداخلت:
کسی بھی ڈیٹا سسٹم میں جزوی یا مکمل مداخلت یا اسے نقصان پہنچانے والے شخص کو زیادہ سے زیادہ دو سال قید اور پانچ لاکھ جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔

لازمی بنیادی ڈھانچے کے ڈیٹا تک غیر مجاز رسائی:
کسی بھی لازمی بنیادی ڈھانچے (کریٹیکل انفراسٹرکچر) کے ڈیٹا کی جان بوجھ کر یا بغیر اجازت نقل کرنے یا منتقلی پر زیادہ سے زیادہ تین سال قید اور دس لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

لازمی بنیادی ڈھانچے کے ڈیٹا کی بلا اجازت نقل یا ترسیل:
لازمی بنیادی ڈھانچے سے متعلق ڈیٹا کو جان بوجھ کر یا بغیر اجازت نقل کرنے یا آگے بھیجنے والے فرد کو زیادہ سے زیادہ پانچ سال قید اور 50 لاکھ روپے جرمانے کی سزا دی جا سکے گی۔

لازمی بنیادی ڈھانچے کے معلوماتی نظام میں مداخلت:
لازمی بنیادی ڈھانچے کے کسی بھی ڈیٹا سسٹم میں جزوی یا مکمل مداخلت یا اسے نقصان پہنچانے پر زیادہ سے زیادہ سات سال قید اور ایک کروڑ روپے جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔

جرم کی تشہیر:
کسی بھی معلوماتی نظام یا آلے کی مدد سے دہشت گردی اور دہشت گردوں، کالعدم تنظیموں اور ان سے منسلک افراد کی سرگرمیوں کی تشہیر کے لیے معلومات تیار کرنے اور یا ان کی نشر و اشاعت پر سات سال قید اور ایک کروڑ روپے جرمانہ ہو سکتا ہے۔

سائبر دہشت گردی:
اس مسودہ قانون میں لازمی بنیادی ڈھانچے کے ڈیٹا تک غیر مجاز رسائی،غیر مجاز نقل اور اس میں مداخلت کے علاوہ جرم کی تشہیر کو سائبر دہشت گردی قرار دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت یا عوام میں خوف و ہراس یا عدم تحفظ پیدا کرنے کی کوشش اور سماج میں خوف پھیلانے کی کوشش یا اس سے متعلق دھمکی بھی سائبر دہشت گردی کے زمرے میں آئے گی۔ بین المذاہب، فرقہ وارانہ یا نسلی نفرت کو بڑھاوا دینے یا اس کی دھمکی دینا بھی سائبر دہشت گردی ہو گا اور ان تمام جرائم پر 14 برس تک قید اور پانچ کروڑ روپے تک جرمانہ ہوگا۔

نفرت انگیز تقاریر:
بین المذاہب، فرقہ وارانہ یا نسلی منافرت کو بڑھاوا دینے والی معلومات تیار کرنے یا اسے نشر کرنے پر سات سال قید اور جرمانے کی سزائیں دی جائیں گی۔

دہشت گردی کے لیے بھرتی، رقوم کی فراہمی:
دہشت گردی کی غرض سے معلومات تیار کرنے، فنڈ طلب کرنے، لوگوں کو بھرتی کرنے یا دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرنےپر سات سال قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

الیکٹرانک جعل سازی:
کسی بھی انفارمیشن سسٹم، ڈیوائس یا ڈیٹا میں مداخلت یا دھوکہ دہی کے مقصد کے تحت اس میں ڈیٹا داخل کرنے، خارج کرنے، چھپانے یا اس میں ترمیم کرنے پر تین سال تک کی قید، ڈھائی لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

الیکٹرانک دھوکہ دہی:
دھوکے کی نیت سے کسی معلوماتی نظام یا آلے میں مداخلت، یا اس کے استعمال، کسی شخص کو دھوکہ دینے یا اسے دھوکے سے تعلق بنانے پر مائل کرنے پر دو سال کی قید یا ایک کروڑ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

جرم میں استعمال کے لیے آلات کی تیاری یا فراہمی:
سائبر جرائم میں مدد کے لیے آلات فراہم کرنے کی پیشکش کرنے، اس کی تیاری، برآمد یا آلات کی فراہمی میں کسی بھی قسم کی معاونت پر چھ ماہ کی قید یا 50 ہزار روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

شناختی معلومات کا غیر مجاز استعمال:
بغیر کسی اختیار کے کسی دوسرے شخص کی شناختی معلومات حاصل کرنے، فروخت کرنے، قبضے میں رکھنے، منتقل کرنے، استعمال کرنے پر تین سال تک کی قید یا پچاس لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔ جس شخص کی معلومات استعمال کی جائیں وہ اپنی معلومات کو روکنے کے لیے اتھارٹی کو درخواست دے سکتا ہے جو مناسب اقدامات کرے گی۔

سم کارڈ کا غیرمجاز اجرا وغیرہ:
منظور شدہ قانونی طریقہ کار سے ہٹ کر موبائل فونز کے سم کارڈ، دوبارہ استعمال کے شناختی ماڈیول یا سیلولر موبائل، وائرلیس فون اور دیگر ہینڈ ہیلڈ ڈیوائسز جیسے کہ ٹیبلٹس کی فروخت پر یا فراہمی پر تین سال تک قید کی سزا یا پانچ لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں ہو سکتے ہیں۔

مواصلاتی آلات میں ردو بدل:
کسی مواصلاتی سامان کے ’منفرد شناختی آلے‘ بشمول موبائل فون، وائرلیس وغیرہ میں ردوبدل کر کے استعمال یا فروخت پر تین سال قید یا دس لاکھ روپے جرمانے یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

غیر مجاز حصول:
انفارمیشن سسٹم سے یا اس کے اندر سے کوئی غیرمجاز ٹرانسمیشن جو عوام کے لیے نہ ہو یا عوام کے لیے عام نہ ہو، یا کسی انفارمیشن سسٹم سے ڈیٹا کے غیرمجاز الیکٹرومیگنیٹک اخراج پر دو سال تک قید کی سزا یا پانچ لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

عزت و وقار کے خلاف جرائم:
کسی معلوماتی نظام کے ذریعے کسی شخص کے خلاف ارداتاً اور سرعام جھوٹی اور شہرت کے لیے نقصان دہ معلومات کا اظہار یا نمائش یا منتقلی پر تین سال قید یا دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا یا دونوں ہو سکتی ہیں۔ اس کا اطلاق پیمرا کے تحت لائسنس یافتہ چینلز پر نہیں ہوگا۔

پاک دامنی کے خلاف جرائم:
معلوماتی نظام کی مدد سے کسی شخص کے چہرے کی تصویر فحش تصویر یا ویڈیو پر چسپاں کرنے، کسی فرد کی شہوت انگیز تصویر یا ویڈیو کی نمائش یا اشاعت کرنے، کسی شخص کو جنسی فعل یا عریاں تصویر یا ویڈیو کے ذریعے بلیک میل کرنے یا اسے جنسی فعل کے لیے قائل کرنے، ترغیب دلانے یا مائل کرنے پر پانچ سال قید یا 50 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔ نابالغ کے ساتھ پہلی بار ان جرائم پر قید کی سزا کی مدت سات سال ہو گی اور دوبارہ ارتکاب پر دس سال ہوگی۔

نابالغوں کی عریاں تصویر کشی:
معلوماتی نظام کی مدد سے نابالغ یا نابالغ نظر آنے والے افراد کی جنسی عمل میں مشغولیت کی تصاویر یا ویڈیو پھیلانے، اسے اپنے پاس رکھنے یا دوسروں کو دینے یا ایسے نابالغ افراد کی شناخت ظاہر کرنے پر سات سال قید یا 50 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

ضرر رساں کوڈ:
کسی ڈیٹا سسٹم یا ڈیٹا کو جان بوجھ کر نقصان پہنچانے، چوری کرنے، تبدیل کرنے کی غرض سے بلااجازت ضرر رساں کوڈ (کمپیوٹر پروگرام) لکھنے اور کسی معلوماتی نظام یا آلے کے ذریعے اس کی پیشکش کرنے، فراہم کرنے، تقسیم یا منتقل کرنے پر دو سال قید یا دس لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

سائبر سٹاکنگ:
کسی شخص کو مجبور یا خوفزدہ یا ہراساں کرنے کی نیت سے انٹرنیٹ، ویب سائٹ، ای میل سمیت دیگر مواصلاتی ذرائع کی مدد سے اس کا پیچھا کرنے، رابطہ کرنے، نگرانی یا جاسوسی کرنے، بغیر اجازت تصویر کشی یا ویڈیو بنانے اور اس کی نمائش یا تقسیم کرنے پر تین سال تک قید اور دس لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

سپیمنگ:
کسی شخص کو اس کی اجازت کے بغیر نقصان دہ، فریب کارانہ، گمراہ کن، غیرقانونی یا ان چاہی معلومات کی پیغام رسانی سپیمنگ ہے جس کی سزا تین ماہ تک قید اور 50 ہزار سے 50 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکتی ہے۔ دریں اثنا بلاواسطہ مارکیٹنگ کے عمل میں مصروف افراد یا اداروں یا تنظیموں کو اپنے پیغامات کے وصول کنندہ کو یہ اختیار دینا ہو گا کہ وہ یہ پیغامات وصول کرنا چاہتا ہے یا نہیں۔

سپوفنگ:
بدنیتی سے کسی ویب سائٹ کا قیام اور کسی جعلی ماخذ سے اس ارادے سے معلومات کی فراہمی کہ وصول کرنے والا اسے مصدقہ سمجھ کر یقین کر لے گا سپوفنگ ہے جس کی سزا تین سال قید یا پانچ لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں ہو سکتی ہیں۔
 

Rao Anil Ur Rehman
About the Author: Rao Anil Ur Rehman Read More Articles by Rao Anil Ur Rehman: 88 Articles with 208409 views Learn-Earn-Return.. View More