ماہ رمضان اور ماہ عام

تحریر :زہرا تنویر ،لاہور
رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کا آغاز ہوتے ہی ہر گھر میں ایک مخصوص تبدیلی دکھائی دیتی ہے۔ گھر کے تمام افراد بہت جوش و خروش سے ماہ صیام کی آمد کے منتظر ہوتے ہیں۔ تاکہ اس ماہ کی برکتوں اور رحمتوں کو اپنے دامن میں سمیٹ سکیں۔

بچے بڑے سبھی اس بابرکت مہینے کو بہت عقیدت و احترام سے گزارتے ہیں۔ مساجد کی رونقیں دیکھنے کے لائق ہوتی ہیں۔ سب پنجگانہ نماز باجماعت ادا کرتے ہیں۔ روزانہ زیادہ سے زیادہ تلاوت قرآن پاک کی جاتی ہے۔ نماز تراویح جو ایام رمضان میں مخصوص عبادت ہوتی ہے سب باقاعدگی سے ادا کرتے ہیں۔ مساجد میں نمازیوں کی تعداد دیکھ کر یوں گمان ہوتا ہے جیسے علاقے سے باہر کے لوگ بھی آگئے ہوں۔ کیونکہ عام دنوں میں چار پانچ صفوں سے زائد لوگ بامشکل نظرآتے ہیں۔ اسی طرح گھروں میں بھی ایک خاص قسم کا بدلاؤ دیکھنے کو ملتا ہے۔ ہر کام ترتیب اور وقت سے کیا جاتا ہے۔ تمام اہل خانہ مل جل کر گھریلو امور سرانجام دیتے ہیں۔ گلی محلے میں کھڑے ہو کر گالم گلوچ کرنے والے بھی منظر سے غائب نظر آتے ہیں۔ رمضان المبارک کا آغاز ہوتے ہی عام دنوں میں چلنے والے سبھی سلسلے یک دم اپنا رخ اچھائی کی طرف موڑ جاتے ہیں۔ کچھ صاصب حثیت لوگ غریب اور کسی ضرورت مند کے گھر راشن بھیج دیتے ہیں۔ اور کچھ لوگ افطاری اور کھانا اپنے مستحق ہمسائے کو بھجواتے ہیں۔

اس کے برعکس عام دنوں میں تمام معاملات اس کے الٹ چلتے ہیں۔ نہ مساجد میں کوئی رونق ہوتی ہے۔ بس اکا دکا نمازی مسجد میں دکھائی دیتے ہیں۔ قرآن پاک غلاف کی زینت بنے رہتے ہیں۔ گھروں میں بھی عجیب سی بے ترتیبی پھیلی ہوتی ہے۔ دن کے کام رات کو اور رات کے کام دن کو کیے جاتے ہیں۔ گلی محلے اور چوراہوں پہ کھڑی فقرے کسنے والی ٹولیاں بھی خدا کے خوف کو بھلا کر غلط زبان کا بے دریغ استعمال کرتی ہیں۔ نہ کسی کو غریب ہمسائے یاد ہوتے ہیں نہ ان کی ضرورت کا خیال آتا ہے۔

ہمارا ایمانی جذبہ صرف سال میں ایک دفعہ ہی جاگتا ہے۔ کیا ہمارے مذہب میں سب اچھائی صرف رمضان کے لیے ہوتی ہے اور دوسرے مہینوں میں جو دل میں آئے وہی کرو کی اجازت دی گئی ہے؟ کیا بروزحشر نامہ اعمال صرف ماہ رمضان کا ہی پیش ہونا ہے باقی کے دنوں کے حساب کتاب کی رعایت دی گئی ہے؟ رعایت تو ایک لمحے کی لغزش کی بھی نہیں دی گئی اور نہ ملے گی۔ تو پھر کیوں نہ ہم ہر مہینے کو رمضان کا مہینہ ہی سمجھیں اور رمضان کو اس سے بھی خاص مہینہ بنا لیں۔ اور اپنے اردگرد پھیلی ہوئی نحوست کا خاتمہ کر دیں۔
 

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1024357 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.