میں سلمان ھوں(٢٧)

کیا کمال کی ھیں اس کی آنکھیں
دوسروں کو خواب دے جا تی ھیں وہ

ندا کپڑے دھو کے انہیں سو کھانے کے لیے صحن میں لگی رسی پر ڈال رہی تھی‘‘،،،اس کی نظر اپنی چوڑیوں پر پڑی‘‘تو اسے احساس ہوا‘‘سستی سی بے رنگ چوڑیوں نے اس کی کلائی کی بڑھتی عمر کو اور بھی نمایاں کر دیا تھا‘‘،،،اس کی کلائی چوڑیوں سے ذیادہ پرانی تھی‘‘،،،اس کی ہڈی لڑکی والی ہڈی سے عورت والی ہڈی بنتی جا رہی تھی‘‘
ہر شام دن کو مات دیتی ہے‘‘
ہر صبح عمر میری بڑھا دیتی ہے‘‘
اب ملتانی مٹی لگایا کروں گی‘‘سلمان کہتا ہے‘‘جب عمر آپ کا لحاظ نہ کرے‘‘اور وقت کسی ہرنی کی طرح چھلانگیں مار مار کےدوڑنا شروع کر دے‘‘تو تم بھی اپنا خیال اور بھی ذیا دہ کرنا‘‘،،،خوش رہنا‘‘،،،خوب پانی پینا‘‘،،،رات کو اچھی سی نیند لینا‘‘،،،کم کھانا کھانا‘‘بے شک بار بار کھانا‘‘،،،کھانے سے پہلے دو گلاس پانی پی لیا کرو‘‘،،،بھوک کا کچھ حصہ جسم میں چھوڑ دیا کرو‘‘،،،کم سے کم چکنا کھاؤ‘‘،،،
رہنے دو سلمان صاحب یہ سب کتابی باتیں ہیں‘‘،،،عملی زندگی سے اس کا کوئی تعلق نہیں‘‘،،،ہم کھاتے ہی کتنا ہیں‘‘،چکنائی‘‘فرائی کیا خاک کھائیں گے‘‘،،،آئل کھانے میں ایسے ڈالا جاتا ہے‘‘جیسے آب حیات ہو‘‘،،،کام کر کر کے بندے کو اپنا ہوش نہیں رہتا‘‘باقی روح کی غذا ماں کی گالیاں پوری کر دیتی ہیں‘‘،،،پتا نہیں یہ سب آپ کیسے کہہ لیتے ہو‘‘،،،خود تو تم ایک تماشا ہو‘‘،،،جب بھی دیکھو ماں تمہارا فلم بنا دیتی ہے‘‘،،،سلمان نے اطمینان سے سارا طننر سنا‘‘
اطمینان سے‘‘سکون سے ندا کو اوپر سے نیچے تک دیکھا‘‘،،،میں جو گالیاں سنتا ہوں وہ بالکل جائز ہیں‘‘،،،مجھے کرایہ ٹائم پر دینا چاہیے‘‘،،،میری غلطی ہے‘‘میرا جرم ہے‘‘،،،تم غربت کا بہانہ کرکے خود سے غافل نہیں ہو سکتی‘‘،،،ملتانی مٹی سے ہاتھ پاؤں ‘‘چہرہ‘‘چمک سکتے ہیں‘‘سلاد کھاؤ‘‘میں ایسا کیوں ہوں‘‘،،،شاید میں جانتا ہوں
نیا سویرا ضرور آئے گا‘‘ضرور آئے گا‘‘،،،جس طرح خوشیاں سدا نہیں رہتی‘‘،،،اسی طرح غم‘‘غربت‘‘برا وقت‘‘بھی سدا نہیں ریتا‘‘،،،بس ہماری یہ کمزوری ہے‘‘،،،کہ ہم اچھے وقت کو لمحوں میں بھلا دیتے ہیں‘‘،،،اور برا وقت‘‘درد دکھ ہمیشہ کے لیے اپنے تن کا حصہ بنا لیتے ہیں‘‘
دروازے پر دستک نے ندا کو چونکا دیا‘‘،،،بڑی عمر ہے‘‘لگتا ہے سلمان کو سوچ رہی تھی وہی آ گیا‘‘،،،ندا تیزی سے دروازے کی طرف لپکی ساتھ ساتھ اپنا حلیہ بھی تھیک کرتی رہی‘‘کہیں سلمان یہ نہ کہہ دے کتنی دفعہ کہا ہے اپنا خیال رکھا کرو‘‘،،،ہر ٹائم ویران سی حویلی نہ بنی رہا کرو‘‘،،،ندا نے جھٹ سے دروازہ کھولا سامنے‘‘،،،،،،(جاری)
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1194948 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.