پاکستان کے خلاف چار ملکوں کا گٹھ جوڑ

ان دنوں بھارت، افغانستان اور ایران پاکستان کو آنکھیں دکھا رہے ہیں۔ تمام اطراف سے سرحدوں پر حملے کر کے پاکستان کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ پاکستان میں جب سے حالات بہتر ہونے لگے اور ملک نے ترقی کی جانب سفر تیزی کے ساتھ شروع کیا ہے، تب سے دشمنوں کی جانب سے پاکستان کے لیے مسائل پیدا کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ آئے روز پاکستان کو کسی نئے مسئلے میں الجھانے کی کوشش کی جاتی ہے، جس کا ماسٹر مائنڈ پاکستان کا ازلی دشمن بھارت ہے۔ چین کے ساتھ سی پیک منصوبے کے معاہدے کے بعد سے بھارت کے پیٹ میں مروڑ اٹھنا شروع ہوگئے تھے، اس نے اس منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا، جس کا اعتراف بھارت کی بدنام زمانہ خفیہ تنظیم کے ایجنٹ گرفتار ہونے والے کلبھوشن یادیو نے بھی کیا ہے۔ بھارت نے پاکستان میں دھماکے کروائے۔ سی پیک منصوبے کے خلاف پروپیگنڈا کیا اور ملک کے کچھ حصوں میں انتشار پھیلانے کی کوشش کی۔ اس کی کوشش تھی کہ کسی طرح یہ منصوبہناکام ہوجائے، کیونکہ اس منصوبے کی کامیابی پاکستان کے لیے ترقی کا روشن راستہ اور پاکستان کی کامیابی ہے اور بھارت کسی صورت پاکستان کو ترقی کرتا ہوا نہیں دیکھ سکتا، مگر بھارت کی تمام سازشیں اور چالیں ناکام ہوئیں اور اﷲ نے پاکستان کو کامیابی عطا کی۔ بھارت ، پاکستان کی کامیاب کس طرح برداشت کرسکتا ہے، اس لیے اس نے اپنے حلیف اور پاکستان کے حریف دو ملکوں افغانستان اور ایران کو ساتھ ملا کر پاکستان کے لیے مسائل پیدا کرنا شروع کردیے ہیں۔ ایک طرف بھارت نے کنٹرول لائن پر گولہ باری اور فائرنگ کا سلسلہ جاری رکھا، اس کے ساتھ کشمیر میں پاکستان کا نعرہ لگانے والوں کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ کشمیر میں مظالم کی نئی تاریخ رقم کی گئی۔ بہت سوں کو شہید کیا گیا، زخمی ہونے والوں کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے، ایک بڑی تعداد کو جیلوں میں بند کردیا گیا۔ اس دوران پاکستان نے بھارت کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی کے دہشتگرد کلبھوشن یادیو کی پھانسی کا فیصلہ سنایا جو عالمی اصولوں کے عین مطابق تھا۔ بھارت نے عالمی عدالت انساف سے ملی بھگت کر کے یہ کیس وہاں اٹھا دیا اور عالمی عدالت انصاف نے بھار ت کو خوش کرنے کے لیے راتوں رات اس فیصلے کی سماعت کی اور عارضی طور پر پھانسی کا فیصلہ روک دیا۔

دوسری جانب بھارت کی شہہ پر افغانستان اور ایران نے بھی پاکستان کے ساتھ چھیڑ خانی کا سلسلہ شروع کردیا۔ پہلے افغانستان فورسز کی جانب سے پاک سرحد پر حملہ کیا گیا، جس کے جواب میں پاکستان کو بھی حملہ کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں افغانستان فورسز کا بھاری نقصان ہوا اور ان دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی اس وقت شروع ہوئی، جب انڈیا اور پاکستان کے درمیان سرحد پر کشیدگی اور لڑائی کی کیفیت جاری تھی۔ دونوں ایک دوسرے کے خلاف فوجی حملوں کی کارروائیوں کی دھمکیاں دے رہے تھے، جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت نے ہی افغانستان کو پاکستان سرحد پر حملہ کرنے کے لیے اکسایا، کیونکہ ماضی میں افغانستان بھی پاکستان پر اسی طرح دہشتگردی کا الزام لگاتا رہا ہے، جس طرح بھارت بلاوجہ لگاتا رہتا ہے، جبکہ افغان صدر جب بھی بھارتی وزیر اعظم کے ساتھ بیٹھتے ہیں تو بھارت کی زبان بولنے لگتے ہیں۔ اب بھی افغانستان اور پاکستان کے درمیان جاری کشیدگی بھارت کی سازشوں کا نتیجہ ہے۔ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خاں نے بھی اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان اگر بھارت کی زبان بولے گا تو نہیں سنیں گے۔ اب ایران نے بھی بھارت اور افغانستان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستانی سرحدوں پر گولہ باری شروع کردی۔ گزشتہ روز ایرانی حدود سے فائر کیے گئے 6 گولے تالاپ کے علاقے میں پلر نمبر 106 اور 104 کے قریب گرے۔ گولے گرنے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ایرانی آرمی چیف کی جانب سے دھمکی دی گئی تھی کہ ایران پاکستانی حدود میں کارروائی کرسکتا ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارت سیز فائر کی خلاف ورکررہی ہے، جبکہ حالیہ دنوں میں چمن سرحد پر افغانستان کی جانب سے بھی گولہ باری کی جاتی رہی ہے اور ایران بھی بھارت اور افغانستان کے نقش قدم پر چل پڑا ہے۔ایران کی جانب سے بھی بھارت کی زبان بولنے کے بعد تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اب اس معاملے میں بالکل واضح ہوجانا چاہیے کہ کون دشمن اور کون دوست ہے۔ بھارت ہمارا دشمن ہے اور جو بھی بھارت کی زبان بولے وہ ہمارا دوست نہیں ہوسکتا۔ ایران اور افغانستان بھی بھارت کی زبان بول رہے ہیں۔ پاکستان کو ان دونوں کے معاملے میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔ بھارت نے پاکستان کو کبھی دل سے قبول نہ کیا اور پاکستان کو دو لخت کرنے میں اس نے کلیدی کردار ادا کیا۔ افغانستان کا تعلق نے پاکستان کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا، جبکہ دنیا کے تمام ممالک نے اقوام متحدہ کے ا جلاس میں تسلیم کر لیا تھا۔ ایران اور پاکستان کے تعلقات تین دہائیوں تک مثالی رہے اور انقلاب کے بعد ایران اور پاکستان کے تعلقات میں سرد مہری پیدا ہوئی۔ تینوں ممالک پاکستان کے خلاف متحد ہوگئے ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ اس بات کو بھی مدنظر رکھا جانا چاہیے کہ پاکستان کے خلاف گیم بنانے میں امریکا بھی شامل ہے، کیونکہ چین کے ساتھ پاکستان کے کامیاب معاہدے اور سی پیک کی کامیابی امریکا کو بھی برداشت نہیں ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ جب شروع کیاگیا تو اس وقت سے ہی امریکا پریشانی کا شکار ہے کہ اس منصوبے کی بدولت پاکستان بھی اقتصادی طاقت بن جائے گا اور اس منصوبے پر امریکا نے پہلے عالمی اداروں کے ذریعے اس منصوبے پر اعتراض کروائے اور اب امریکا نے دعوی کیا ہے کہ سی پیک کی وجہ سے دہشت گردوں کو حملے کے لیے اضافی ٹارگٹ فراہم کرے گا۔ امریکی نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر ڈینئل کوٹس نے دعویٰ کیا ہے کہ سی پیک شدت پسندوں اور دہشت گردوں کو کارروائیوں کے لیے مزید ٹارگٹس فراہم کرے گا۔ امریکا کا کہنا ہے کہ پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک بھارت، افغانستان اور ایران سے بگڑتے ہوئے تعلقات کا خود ذمہ دار ہے۔ شدت پسندوں کو روکنے میں اسلام آباد ناکام ہو گیا ہے، جبکہ نئی دہلی کی برداشت ختم ہو رہی ہے جس کے بھیانک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ امریکی انٹیلی جنس کے اس بیان کے بعد صاف ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا، بھارت، افغانستان اور ایران سب پاکستان کے خلاف متحد ہوچکے ہیں اور ان سب کے پیچھے امریکا کا ہاتھ ہے جو بھارت کے ذریعے خطے میں پاکستان کے خلاف فضا بنا رہا ہے۔امریکا پاکستان اور چین کی ترقی روکنا چاہتا ہے۔ چین پاکستان کا دوست ہے اور چین دنیا کی سپر پاؤر بننے جارہا ہے، امریکا چین کا راستہ روکنے کے لیے پاکستان کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

ملک میں برپا داخلی تقسیم، خطے میں موجود کشمکش اور عالمی سطح پر رونما ہونے والے بعض تلخ حقائق کی روشنی میں پاکستان نے ہمیشہ ہی در گزر اور صبر و تحمل کی پالیسی اپنائی ہے، جس کا ایک مقصد فساد کی بجائے ملک میں امن کا حصول بھی رہا ہے۔ پاکستان کے اس رویے کی عالمی سطح پر بھی تحسین کی جاتی رہی ہے، تا ہم بھارت کا رویہ ماضی کی طرح آج بھی مخاصمانہ اور عداوت پر مبنی ہے، جس کے لیے وہ اپنے علاوہ ، خطے کے دیگر ممالک کو بھی پاکستان کے خلاف اکساتا رہتا ہے۔پاکستان کے خلاف بھارت کی سازشیں تو دنیا کے سامنے ہیں، اسی طرح افغانستان اور ایران کے ذریعے بھارت کی پاکستان میں مداخلت کے ٹھوس ثبوت بھی عالمی برادری کے ہاتھ آچکے ہیں۔ پاکستان کو چاروں طرف سے تنہا کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔بھارت خارجہ پالیسی کے معاملے میں کافی حد تک کامیاب جارہا ہے، مگر پاکستان کی خارجہ پالیسی کافی کمزور ہے۔ ہم بھی دشمن کا مقابلہ مضبوط خارجہ پالیسی کے ذریعے ہی کرسکتے ہیں۔ ہمیں بھی اپنی خارجہ پالیسی کو مضبوط کرنا ہوگا، اپنی خارجہ پالیسی مضبوط کیے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔ اس معاملے میں ہم بھارت سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔بھارت ہمارے ہمسایوں کو ہمارے خلاف کرنے میں کامیاب ہوچکا ہے۔ہم لوگ بھارتی منصوبہ بندی کو سمجھ ہی نہیں سکے۔مودی پہلے بھارتی وزیراعظم تھے جنہوں نے سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیااور شاہ سلمان نے انہیں سعودی عرب کا سب سے بڑا سول ایوارڈ دیا۔ بھارت نے دورہ سعودی عرب کے دورے کے فورا بعد چابہار منصوبے کے لیے مزید فنڈز کا اعلان کیا۔ افغانستان کے ساتھ بھی تعلقات کو مضبوط بنایا اور امریکا کے ساتھ بھی تعلقات مضبوط بنائے۔ کامیابی پالیسی کی وجہ سے بھارت پاکستان کے دشمن پیدا کر رہا اور پاکستان کو تنہا کرنے کی کوشش کرہا ہے، جبکہ ہم ابھی تک آپس میں الجھے ہوئے ہیں۔ ایسے حالات میں ہمیں بیرونی سطح پر کامیاب پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے اور اندرونی سطح پر بھی متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ جب تک ہم متحد نہیں ہوں گے، تب تک پاکستان کے دشمنوں کا مقابلہ آسانی کے ساتھ نہیں کرسکتے۔پاکستان ہمیشہ ہمسائیوں کے ساتھ اچھے طریقے سے پیش آتا رہا اور پرامن رہا ہے، مگر جب ہمسائے دشمن بن جائیں تو پاکستان کو بھی مجبوراً اقدام کرنا پڑے -

عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 625896 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.