درس و تدریس میں ٹیچنگ ایڈس(تدریسی معاون اشیاء) کی اہمیت و افادیت

 مشہور چینی فلسفی کنفیوشیس کا ایک قول ہے ’’میں نے سنا --بھول گیا،میں نے دیکھا --یا د رکھا ،میں نے کیا۔ اور سمجھ گیا۔‘‘(I hear and forget, I see and I remember, I do and I understand) پڑھنے میں تو یہ ایک عام سی بات معلوم ہوتی ہے لیکن اس کہاوت میں علم و حکمت کے وسیع خزانے پوشیدہ ہیں۔زمانہ قدیم میں درس و تدریس ایک خشک ،بے کیف ،ساکت و جامد عمل کا نام ہوا کرتا تھا۔ماہرین علم و فن نے اپنے تجربات اور شبانہ روز کاوشوں سے فن درس و تدریس کو ایک فعال ،بامقصد متحرک اورزندگی سے بھرپور پیشہ بنانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں رکھا ۔فن درس و تدریس میں معاون تدریسی اشیاء (Teaching Aids)کے استعمال کے ذریعے ماہرین تعلیم نے حصول علم و اکتساب کو تشکیک سے پاک ایک پر کیف عمل بنانے کی ایک کامیاب کوشش کی ہے۔اکتسابی عمل کو بامعنٰی اور بالیدہ بنانے کے لئے اساتذہ کو تدریسی معاون اشیاء نہ صرف تیار کرنا پڑتا ہے بلکہ ان کو بروقت استعمال کرنے کے فن سے بھی آگہی لازمی تصور کی جاتی ہے۔تدریسی معاون اشیاء طلبہ کے اشکالات ،شکوک و شبہات کو رفع کرنے میں بہت معاون ہوتے ہیں بلکہ تصورات و نظریات کے مابین رشتہ و ربط پیدا کرنے کے علاوہ بہتر تفہیم کا کام بھی احسن طریقے سے انجام دیتے ہیں۔تدریسی معاون اشیاء کے استعمال سے استاد تجریدی (مجرد) (Abstract)،گنجلگ و پیچیدہ موضوعات کو نہایت سہل و آسان بنادیتا ہے۔تدریسی معاون اشیاء درس و تدریس کو موثر اور دلچسپ بنانے میں کلیدی کردار انجام دیتی ہیں۔تدریسی معاون اشیاء کے استعمال سے اسباق کی تدریس و تفہیم اوردرس وتدریس کا عمل ساکت و جامد اور افتادگی کا شکار ہونے سے محفوظ رہتا ہے۔تدریسی معاون اشیا ء سبق کی تفہیم اور درس و تدریس میں روح پھونک دیتے ہیں۔تدریسی معاون اشیاء کے بروقت اور مناسب استعمال سے طلبہ کی اکتسابی صلاحیتوں پر مثبت اثرات کو نمایاں طور پرمحسوس کیا جاسکتا ہے اور اکتساب کی شرح میں ترقی کو بھی آسانی سے نوٹ کیا جاسکتا ہے۔’’دوران درس و تدریس استاد ،سبق کی بہتر تفہیم ، موثر تدریس ،دلچسپ و پرکیف اکتساب کو ممکن بنانے کے لئے کمرۂ جماعت میں جن اشیاء کو استعمال کرتا ہے اسے تدریسی معاون اشیاء (Teaching Aids)کہاجاتا ہے۔‘‘ درس و تدریس میں تدریسی معاون اشیاء کو سبق و موضوعات کی کامیاب و موثر تفہیم کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔سبق کے گنجلگ ،پیچیدہ اور لطیف پہلوؤں کو تدریسی معاون اشیا ء کی مدد سے باآسانی سمجھناممکن ہوتا ہے۔
تدریسی معاون اشیا(ٹیچنگ ایڈس) استعمال کرتے ہوئے اساتذہ اکتساب کو موثر و دلچسپ بنانے کے ساتھ ساتھ طلبہ کی توجہ آسانی سے مبذول کرواسکتے ہیں۔ تدریسی معاون اشیاء کی تیاری میں اساتذہ اپنی شخصی دلچسپی اور تخلیقی صلاحیت کا حقیر، ادنیٰ سا حصہ استعمال کر تے ہوئے طلبہ کے عظیم مددگار بن سکتے ہیں۔تدریسی معاون اشیاء کی تیاری میں مہنگے سامانوں کے استعمال کے بجائے سستی اور آسانی سے دستیاب چیزوں سے کام لینا ضروری ہوتا ہے۔خود کار تیارشدہ تدریسی معاون اشیاء کے علاوہ بازاروں میں دستیاب تیار شدہ تدریسی معاون اشیاء کے انتخاب اور اس کے مناسب اور بروقت استعمال کے فن سے ایک استاد کا واقف ہونا نہایت ضروری ہوتا ہے۔تدریسی معاون اشیاء کے بارے میں ایک بات اساتذہ کے ذہنوں میں ہر پل پیوست رہنی چاہیئے کہ یہ کمرۂ جماعت کی تدریس میں ایک موثر آلہ ضرور ہے لیکن معلومات کی ترسیل میں زبانی و تحریری مواد کا نعم البدل یا متبادل ہر گز ثابت نہیں ہو سکتے ہیں۔تدریسی معاون اشیاء درس و تدریس میں توازن پیدا کرنے کے علاوہ کمرۂ جماعت میں طلبہ میں افہام و تفہیم کو موثر بنانے میں نہایت سود مند ثابت ہوتی ہیں۔کہا جاتا ہے کہ دیکھو، کرو اور سیکھو بہتر ہوتا ہے بہ نسبت صرف سن کر سیکھنے سے ۔ہمیشہ تدریسی معاون اشیاء کا استعمال طلبہ کو زیادہ سے زیادہ حسی تجربات(Senosry Experiences)فراہم کرنے ،تدریس کو دلچسپ بامعنیٰ اور متاثر کن بنانے کے ساتھ ساتھ اکتسابی تجربات کو ذہن نشین کرنے میں مدد گار ثابت ہوئیہیں۔معاون تدریسی اشیاء طلبہ کے اکتسابی عمل پر مثبت اور خوش گوار اثرات مرتب کرتے ہیں۔فن تعلیم میں طلبہ کے ذہنو ں پر خوشگوار و مثبت اثرات مرتب کرنے والے عناصر کو نہایت اہمیت دی جاتی ہے کیونکہ مثبت و خوش گوار اثرات کے زیر اثر پروان چڑھا اکتساب طویل عرصے تک ذہنوں میں محفوظ رہتا ہے۔ تدریسی معاون اشیاء کی وجہ سے طلبہ کے حرکی ،حسی اعصاب و خلیات فعال ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے اکتساب کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے۔کمرۂ جماعت میں خاص کر جب طلبہ کی توجہ مائل بہ زوال ہوجائے تب ایک ہوشیار استاد معاون تدریسی اشیاء کو بروقت استعمال کرتے ہوئے اکتسابی عمل کو پھر سے جلا بخش دیتا ہے۔طلبہ میں جب اکتسابی افتادگی پیدا ہوجائے یا پھر عدم توجہ و عدم دلچسپی کی کیفیت فروغ پانے لگے تب تدریسی معاون اشیاء کے ذریعہ ان مضر عناصر پر قابو پایا جاسکتا ہے۔تدریسی معاون اشیاء تدریسی افعال اور اکتسابی عمل کو توانائی سے ہمکنار کرتے ہوئے چاق و چوبند بنادیتے ہیں۔

اساتذہ تدریسی کے متنوع و مختلف طریقے استعمال کرتے ہوئے پیشہ تدریسی سے اپنی والہانہ وابستگی کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔اساتذہ مختلف تعلیمی تجربات کی روشنی میں اکتسابی عمل کے فروغ میں ہمہ تن خود کو مصروف عمل رکھتے ہیں۔ طلبہ کی پوشیدہ صلاحیتوں کو نمایا ں کرنے ، تدریس کو بامقصد ،پرکیف اور دلچسپ بنانیمیں پیشہ تدریس اساتذہ سے روزمرہ کی تدریسی فرائض کے علاوہ مزید چند امور کا متقاضی ہے۔لیکن یہ بات نہایت افسوس سے کہی جاسکتی ہے کہ اساتذہ کمرۂ جماعت میں دوران تدریس ان افعال اور سرگرمیوں سے اجتنا ب کے ذریعہ طلبہ کے ذہنوں کو متحرک و منور کرنے سے باز رہتے ہیں۔مستقبل کے کلاس رومس کثیر حسی (Multi sensory) اکتساب (Multi dimensional)کثیر العباد اکتساب اور سو فیصدی آموزش کی فراہمی کا تقاضہ کرتے ہیں۔ذہین طلبہ کی علمی ضروریات کی تکمیل کے لئے ، ان کے اکتساب و آموزش کو پروان چڑھانے کے لئے اساتذہ کو اپنی تدریسی کو نیا زاویہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ان کی تدریسی کو شرف قبولیت اور سند دوام حاصل ہوسکے۔ان تمام امور کو یقینی بنانے کے لئے اساتذہ کو تعلیمی نظریات کی تنظیم و ترتیب کی ضرورت ہوتی ہے بلکہ کمرۂ جماعت میں دوران تدریس مناسب و موزوں تدریسی معاون اشیاء کو بھی استعمال میں لانے کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔ بے شمار روایتی کلاس رومس (جہاں اساتذہ زیادہ تر ز بانی جمع خرچ سے کام لیتے تھے اور طلبہ کی حیثیت ایک خاموش ساکت و جامد غیر فعال سامع کی ہوتی تھی )کومختلف تدریسی معاون اشیاء کے کامیاب استعمال کے ذریعے کارآمد و سود مند آموزش اور اکتساب کے مراکز میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ آج کے تعلیمی طور پر ترقی یافتہ زمانے میں اکتساب کے فروغ کے لئے اساتذہ کو مناسب ،موزوں اور دلچسپ تدریسی معاون اشیاء کے استعمال کو رواج دینے کی اشد ضرورت ہے۔

ٹیچنگ ایڈس (Teaching-Aids)کے فوائد؛۔ تدریسی معاون اشیاء معلومات اور علم کی منتقلی میں ایجوکیٹرز (اساتذہ) کے لئے مددگار ثابت ہوتے ہیں اس کے علاوہ کمرۂ جماعت کو جاذبیت عطاکرنے کے علاوہ متنوع ہیت اور شکل عطا کرنے میں بھی یہ کلیدی کر دار انجام دیتے ہیں۔ذیل میں تدریسی معاون اشیاء کے استعمال کے فوائد کو تفصیلی طور پر پیش کرنے کی ایک کوشش کی گئی ہے تاکہ اساتذہ طلبہ میں اکتساب کو پروان چڑھانے کے ساتھ درس و تدریس کو اکتاہٹ اور بیزارگی کا شکار ہونے سے بچا سکیں۔
(1)تدریسی معاون اشیاء طلبہ کے حصول علم میں معاون و مددگار ہونے کے ساتھ حاصل شدہ علم کو طویل عرصے تک ذہن میں محفوظ رکھتے ہیں کیونکہ اکتسابی عمل تدریسی معاون اشیاء کے استعمال سے بامعنی اطمینان بخش بن جا تا ہے۔
(2)تدریسی معاون اشیاء کثیر حسی دلچسپی کو مہمیز کرتے ہوئے طلبہ کو اکتساب کی طرف مائل کرنے میں ایک محرکہ کا کام انجام دیتے ہیں۔تدریسی معاون اشیاء طلبہ کو اکتساب کی جانب کامیابی سے ابھارتے ہوئے اکتساب کو کارآمدو سود مند بنا دیتے ہیں۔
(3)تدریسی معاون اشیاء کمرۂ جماعت کی تدریسی کو ایک سائنسی انداز میں پیش کرنے میں مدد گار ثابت ہوئے ہیں اور ان کی مدد سے استاد آسانی اور ترتیب سے معلومات کی ترسیل و منتقلی کو انجام دے سکتا ہے۔
(4)تدریسی معاون اشیاء طلبہ کی توجہ مرکوز کرنے میں ایک کارآمد آلہ کا کام انجام دیتے ہیں۔تدریسی معاون اشیاء کی وجہ سے بچوں میں عدم توجہ کی کیفیت کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ان تعلیمی اشیا ء کی وجہ سے بچوں میں ارتکاز باقی رہتا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف بچوں میں سیکھنے کا عمل پروان چڑھتا ہے بلکہ کمرۂ جماعت کا نظم و ضبط بھی بہتر رہتا ہے۔
(5) تدریسی معاون اشیاء کے استعمال سے طلبہ کے فہم کی رفتار بڑھ جاتی ہے اور گفتگو میں سلاست و وضاحت پیدا ہوجاتی ہے۔
(6)تدریسی معاون اشیاء کا استعمال تخیل کو مہمیز کرنے کے علاوہ قوت فکر و استدلال کو فرو غ دینے میں معاون ہوتا ہے۔
(7)موثرتدریسی معاون اشیاء کی وجہ سے پیچیدہ اور گنجلگ موضوعات آسانی سے طلبہ کو سمجھائے جاسکتے ہیں جس کی وجہ سے اساتذہ کی توانائی اور وقت دونوں کی بچت ہوتی ہے۔
(8)معاون تدریسی اشیاء اکستاب کے نتائج کا جائزہ لینے کے علاوہ طلبہ میں نفس مضمون کی کاملیت کا اندازہ قائم کرنے میں بھی مثالی کردار کے حامل ہوتے ہیں۔
(9)تدریسی معاون اشیاء نے تفاعلی -تاملی(interactive)اکستاب کے کئی دریچے کیئے ہیں۔اس کے علاوہ انفرادی اکتساب کے بھی مواقع طلبہ کو حاصل ہوتے ہیں۔
تدریسی معاون اشیاء کے موثر استعمال سے اساتذہ کو واقف ہونا بہت ضروری ہوتا ہے تاکہ و ہ تدریسی معاون اشیاء سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنے کے قابل بن سکیں اور درس و تدریس کو بامقصد اور کارآمد و سود مند بنا سکیں۔درس و تدریس کے وہ وسائل جو اکتسابی عمل (Learning programmes)میں قابل قدر کردار کے حامل ہوتے ہیں جن میں چند اہم قابل ذکر وسائل
(1)تختہ سیاہ (بلیگ بورڈBlack Board) گلاس بورڈ
(2)چارٹس ، پوسٹرس اور فلینل بورڈ(Flannel Board)
(3)نمونے (ماڈلسModels) اور Specimens
(4)اور ہیڈ پروجیکٹرس اور ٹرانسپرینسیز(Over Head Projector and transparencies)
(5)پروجیکٹر اور سلائیڈز(Projector and Slides)
(6)کمپیوٹر اور اس سے متعلق اشیاء (Computer and related accessories)
مذکورہ وسائل کو ان کی نوعیت اور تنوع کے اعتبار سے تین درجوں میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔(1)بصری امدادی اشیاء Visual Aids (2)سمعی امدادی اشیاء Audio Aids (3)سمعی و بصری امدادی اشیاء Audio Visual Aids
(1)بصری تدریسی معاون اشیاء (Vissual Teaching Aids)وہ تدریسی معاون اشیاء جن کا تعلق بصارت یعنی نظر سے ہوتا ہے انہیں بصری امدادی اشیاء کہا جاتا ہے۔بصری تدریسی معاون اشیاء کے ذریعہ طلبہ بذات خود ان کا جائزہ لے کر تشریح ،تعبیر و وضاحت کا کام انجام دیتے ہیں۔بصری امدادی اشیاء کے استعمال سے جہاں قوت مشاہدہ کو فروغ حاصل ہوتا ہے وہیں عملی تجربات و نظری معلومات کو تقویت حاصل ہوتی ہے۔بصری تدریسی معاون اشیاء میں تختہ سیاہ،گراف،چارٹس ،تصاویر،ماڈلس ،نقشے، خاکے ، اور فلم اسٹرپس ،فلینل بورڈ(بلیٹن بورڈ)ایپی ڈائسکوپ(Epidiascope)،اور ہیڈ پروجیکٹر، فلش کارڈز وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
(2)سمعی تدریسی معاون اشیاء (Audio Aids)وہ تدریسی معاون اشیاء جن کا تعلق قوت سماعت سے ہو اسے سمعی تدریسی معاون اشیاء کہا جاتا ہے۔ان امدادی وسائل میں طلبہ آواز کے ذریعے سبق کے نکات سمجھتے ہیں۔سمعی تدریسی معاون اشیاء میں وہ تمام چیزیں شامل ہوتی ہیں جن کا تعلق سماعت سے ہوتا ہے یہ اشیاء تعداد میں بہت قلیل واقع ہوئی ہیں جن میں قابل ذکر ٹیپ ریکارڈ،ریڈیو،گرام فون وغیرہ ۔
(3)بصری و سمعی امدادی اشیاءAudio Visual Aids) (وہ تدریسی معاون اشیا ء ہوتے ہیں جو جن کا تعلق سماعت و بصارت سے ہوتا ہے ۔ یہ امدادی وسائل حرکی تصاویر (motion pictures)کو پیش کرنے کے ساتھ ان نظاروں کی وضاحت و تفہیم کے لئے پس منظر میں(Backgroud Sound) آوازیں بھی فراہم کر تی ہیں۔آج کے ترقی یافتہ دور میں ان اشیاء کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے ۔یہ امدادیں اسباق کو طلبہ کے نظروں کے سامنے پیش کردیتے ہیں اور حقائق از خود طلبہ کے سامنے آجاتے ہیں ۔کوئی چیز صیغہ راز میں نہیں رہ پاتی۔آج کل کے ڈیجیٹل کلاس رومس اور اسمارٹ کلاس رومس اسی نظریہ کے تحت قائم کیئے گئے ہیں۔ یہ اکتساب کو فروغ دینے کے علاوہ تعلیم سے دلچسپی پیدا کرنے میں کلیدی کردار انجام دیتے ہیں۔بصری و سمعی تدریسی معاون اشیاء میں پروجیکٹرز، ٹیلی ویژن، ڈرامہ،کٹ پتلیوں کا تماشہ،کمپیوٹرز،لیاپ ٹاپس، ٹابلیٹس، اسمارٹ فونش ،انڈرائیڈ فونس وغیرہ قابل ذکر ہیں۔سمعی و بصری تدریسی معاون اشیاء پائیدار اکتساب کی راہیں ہموار کرنے کے ساتھ طلبہ میں تعلیمی جوش و خروش اور دلچسپی پیدا کرنے میں نہایت معاون ثابت ہوئی ہیں۔
یہ بات قابل غور ہے کہ مذکور ہ تدریسی معاون اشیاء کے انتخاب اور استعمال سے قبل منصوبہ بندی ضروری ہوتی ہے تاکہ تدریسی معاون اشیاء سے بہتر طور پر استفادہ کیا جاسکے اور تدریسی مقاصد کے حصول کو بھی یقینی بنایا جاسکے۔تدریسی معاون اشیاء کو تعلیمی سرگرمیوں سے مربوط کرنے سے پیشتر درجہ ذیل امور پر توجہ مرکوز کرنا نہایت ضروری ہوتا ہے۔
(1)تدریسی معاون اشیاء کے استعمال سے سبق کے کون سے مقاصد کو حاصل کیا جاسکتا ہے؟
(2)دوران تدریس تدریسی معاون اشیاء کو موثر طریقے سے کس طرح استعمال کیا جاسکتا ہے؟
(3)تدریسی معاون اشیاء سے استفادے کے لئے طلبہ کاکن بنیادی معلومات سے لیس ہونا ضروری ہوتا ہے؟
(4)تدریسی معاون اشیاء کواستعمال کرنے پر جماعت کے کتنے طلبہ براہ راست اس سرگرمی میں ملوث ہوں گے؟
(5)تیار شدہ بازاری (رئیڈی میڈ) تدریسی معاون اشیاء طلبہ کی اکتسابی سطح کے مطابق ہیں یا نہیں؟
(6)الیکٹرانک و ٹکنا لوجی کے آلات کے طریقہ کارکردگی یا کام کرنے کے طریقہ کار سے واقفیت؟

farooq tahir
About the Author: farooq tahir Read More Articles by farooq tahir: 131 Articles with 237974 views I am an educator lives in Hyderabad and a government teacher in Hyderabad Deccan,telangana State of India.. View More