صحافت بچاؤ

جب سے دینائے صحافت میں قدم رکھا ہے۔ ایک صحافی کو کافی مشکلات کی دلدل میں دھنسا دیکھا ہے بہت سارے مسائل میں گرفتار پایا ہے صحافی سے ایک تو کام گدھے کی طرح لیا جاتا ہے لیکن فائدہ اتنا نہیں ہوتا جتنا اس سے کام لیا جاتا ہے۔بے شمار ادرے ایسے ہیں جو کہ سستے صحافی بنا کر صحافت کو بدنام کر رہے ہیں کبھی صحافت کو ایک مقدس پیشہ سمجھا جاتا تھا لیکن آج صحافت کو کچھ کالی بھیڑوں نے بہت بدنام کر دیا ہے کی اکثر لو گ صحافی لکھتے ہوئے شرمشار ہوتے ہیں ہر پرائمری پاس بندہ صحافی ہے کارڈ بنوا لیا اتھاڑٹی لیٹر مل گیا صحافی تیار نہ تو صحافی کو کوئی ٹریننگ دی جاتی ہے کہ اس نیکس طرح سے کام کرنا ہے کس طرح خبر بنا نی ہے۔کچھ نہیں ایک صحافی کو بتایا جاتا اج کے جدید دور میں صحافت واحد فیلڈ ہے جس میں ایک ان پرھ بھی صحافی ہے۔جو لوگ پڑھے لکھے ہے وہ فارغ گھوم رہے ہیں ان کی جگہ ان پڑھ صحافیوں نے لے لی ہے اگر زیادہ نہیں تو کم از کم 6 ایک رپوٹر کی ماہ کی ٹریننگ ضرور ہونی چاہیئے یاکہ اس کو صحافت کا پتہ ہو کہ صحافت کیا ہے ۔ آج کے دور میں جتنا آسان صحافی ببنا ہے شائد اور کچھ نہیں ہے کسی بھی اخبار والے سے رابطہ کیا سکیورٹی فیس دی اور ایک صحافی تیار ہو گیا اخبار کے مالک نے اسے اپنی شرائط بتا دی کہ تم نے یہ کرنا ہے اتنا بزنس دینا ہے اب وہ صاحب بھی ظاہر ہے کہ جیب سے تو سب نہیں کر سکتے اس لیئے وہ لوگوں کو بلیک میل کرنا شروع کر دیتے ہیں خود بھی کھاتے ہیں اور ادارے کو بھی بھی کھلاتے ہیں جو بزنس نہیں دے سکتے بلیک میلنگ نہیں کر سکتے ان سے سکیورٹی فیس تو بٹور لی جاتی ہے لیکن کچھ عرصہ بعد اس کی ممبرشپ کینسل کر دی جاتی ہے۔ان حرکتوں سے جو شریف لوگ ہیں جو حق حلال کی روزی کما رہے ہیں وہ بھی بدنام ہورہے ہیں صحافت سچائی کا نام ہے معاشرتی بگاڑ کو سامنے لا کر معاشرہ کی اصلاح کرنے کا نام ہے ۔ایک صحافی کا ایماندار ہونا بہت ضروری عمل ہے کیوں کہ اگر ایک صحافی معاشرے کے اصل حقائق کو سامنے نہیں لائے گا تو تو جو معاشرہ میں بگاڑ ہے جو کرپشن ہو ریہ ہے کیسے سامنے آئے گی اگر ایک صحافی خود ہی کرپشن کرنا شروع کر دے تو وہ کیا خاک معاشرہ کی اصلاح کرے گا۔اس لیئے ایک صحافی کا شفاف ہونا بہت ضروری ہے۔ لیکن آج کل عطائی صحافیوں نے اس پیشہ کو صرف بدنام ہی نہیں کیا بلکہ اس کا بیڑا ہی غرق کر دیا ہے۔ صحافت میں صرف اور صرف تجربہ کار اور سلھجے لوگ آنے چاہیئے۔ تاکہ شعبہ صحافت میں کو عروج آئے۔ میں معذرت کے ساتھ عرض کرتا ہوں کہ آج کل صحافت کے مقدس پیشے کو چوروں بدمعاشوں نے اپنا لیا ہے جو کہ اپنی کرپشن سے صحافت کی ڈھجیاں اُڑا رہے ہیں۔ ان لوگوں کے خلاف ایکشن بہت ضروری ہے جو کہ صحافت کا لبادہ اُوڑھ کر صحافت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔آج ایک شریف صحافی دو وقت کی روٹی کو بھی ترس رہا ہے اور عطائی صحافی عوام کو لوٹ رہے ہیں بلیک میلنگ کر رہے ہیں اور عالیشان گھروں میں رہ رہے ہیں۔ ایک سچا صحافی کبھی سچائی کا دامن نہیں چھوڑتا۔سات پردوں میں چھپے جھوٹ کو سامنے لاتا ہے۔ایک سچا صحافی اپنا کام ایمانداری سے اور امانت سمجھ کر سرانجام دیتا ہے لیکن ایک عظائی صحافی میں یہ باتیں نہیں پائی جاتی اس کو اس پیشی کی پاکیزگی کا پتہ ہی نہیں ہوتا تو وہ کیا اس پیشے کا احترام کرے گا۔اس شعبہ میں تبدیلی بہت ضروری ہے۔ اس شعبہ میں پیسے لیکر صحافی بنانے کا سلسہ ختم ہونا چاہیئے صرف اور صرف پڑھے لوگوں کو آگے لایا جائے ۔رپوٹر ضرور بنائے جائیں بلکہ ان سے پیسے لیکر کارڈ بنا کر دینے کے ان کو پیسے دینے چاہیئے جو آپ کے ادرے کیلیئے دن رات محنت کر رہے ہیں۔ صحافت صرف ایک بزنس کا نام نہیں ہے صحافت نام ہے معاشرہ میں چھپی تمام بُرائیوں کو سامنے لاکر معاشرہ کی اصلاح کرنا ہے۔صحافت کے پیشہ کو بدنام کرنے والی کالی بھیڑوں کے خلاف سخت ایکشن ہونا چاہیئے ۔تا کہ جو دھبہ ان کالی بھیڑوں نے صحافت پر لگایا ہے،یہ دھبہ دھل سکے۔ ایسال تب ہی ممکن ہوگا جب صحافت کو ان کالی بھیڑوں سے پاک کیا جائے گا ۔نہیں تو آنے والے وقت میں کوئی بھی شریف انسان صحافی بننا پسند نہیں کرے گا۔بلکہ صحافت صرف ان کالی بھیڑوں کی آماجگاہ بن کر رہ جائے گہ میری تمام صحافی بھائیوں سے درخواست ہے کہ جاگیں ان کے خلاف آواز بلند کریں۔تاکہ ان کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔

azhar i iqbal
About the Author: azhar i iqbal Read More Articles by azhar i iqbal: 41 Articles with 38384 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.