ٹرمپ کا دورہ سعودیہ اور ہماری ذمہ داری

پچھلی چند روز سے فیس بک پر ہنگامہ برپا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب آیا ہوا تھا اور وہاں بادشاہ وقت نے اس کا والہانہ استقبال کیا۔ اس سے پہلے بھی جب کبھی امریکی صدور نے سعودیہ کا دورہ کیا، امریکی صدور کو ایسا ہی پروٹوکول دیا جاتا رہا ہے۔ بش اور اوبامہ کو بھی اسی طرح ویلکم کیا گیا اور اسی طرح سونے کے ہار پہنائے گئے۔ اس سارے عمل کو سیاست کی اصطلاح میں 'ڈپلومیسی' کہتے ہیں۔ چونکہ سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان چونکہ کوئی اعلانیہ جنگ نہیں اس لئے ایک طرح سے یہ امن معاہدے میں ہیں لہذا یہ پروٹوکول دینا کسی صورت غیرمناسب نہیں۔۔ اور آقا نامدار صلی اللہ علیہ وسلم یا حضرت علی رضی اللہ عنہ (اس وقت بندے کو ٹھیک سے یاد نہیں کہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول مبارک ہے یا حضرت علی کرم اللہ وجھہ الکریم کا) کے قول بھی ہے کہ لوگوں کو ان کے عہدے و مرتبے کے مطابق پیش آؤ۔ لہذا یہاں تک تو جو اعتراض ہوئے اس کا کوئی تک ہی نہیں بنتا۔

آگے پھر کچھ تصاویر سام ے آئیں جس میں شاہ سلمان سمیت دوسرے عربی شہزادے اور عہدیداران کی ٹرمپ کی بیٹی اور بیوی کے ساتھ کچھ تصاویر تھیں، جس میں ایک تصویر میں شاہ سلمان ٹرمپ کی بیوی سے مصافحہ کررہے تھے۔۔ اس تصویر کے نیچے دو طرح کے لوگوں کے کمنٹ تھے۔ ایک اسلام بیزار لبرل طبقہ، اور دوسرا سعودی مخالف طبقہ جس کی خالص مخالفت مسلکی بنیادوں پر ہے۔ اسلام بیزار طبقے نے ان تصاویر کی آڑ میں اسلام اور علماء کو بھپتیاں کسی، جبکہ مسلکی عوام نے نادانستہ طور پر ان لبرلوں کے پروپگنڈے کو یہ سمجھتے ہوئے آگے بڑھایا کہ اس سے ہم سعودی وہابی حکومت کی اصلیت سامنے لارہے ہیں، جبکہ غیر ارادی طور پر وہ اسی لبرل اپروچ کو آگے بڑھا رہے تھے جس سے اسلام کا منفی امیج اجاگر ہوتا رہا۔۔

پھر کچھ لبرلز نے پوسٹ بناکر شاہ سلمان کے ہاتھ ملانے کو ڈیفنڈ کرکے سعودی حامی مسلک والے گروہ کی شناخت سے ڈالنا شروع کیا، کچھ نادان بھائی وہاں بھی کام آئے اور انہوں نے سعودی مخالف مسلک والوں کے جواب میں اس کو شئیر کیا۔ پھر کیا تھا، چنگاری نے آگ پکڑی ہر جگہ یہی ہوتا کہ تین میں سے ایک قسم کی پوسٹ کسی کی وال پر آتی، دوسرا گروہ اس کے کمنٹ میں دوسری قسموں کی پوسٹبلگاتے، پھر بحث ہوتی اور آخر میں ایک دوسرے کو ننگی ننگی ماں بہنوں کی گالیاں دیتے۔ لبرلز انکی گالیوں کے سکرین شاٹ لیتے اور قہقہے لگاتے۔۔!!

سعودی شاہ سلمان کا مصافحہ اور عربی شہزادوں کا اختلاط ہر لحاظ سے بالاتفاق طور پر گناہ کبیرہ اور ارتکاب فسق ہے۔ بہتر تھا کہ بات کو یہی تک رہنے دیا جاتا اور دونوں مسالک اس بات متفق ہوتے کیونکہ دونوں کے فتاوی کی کتب میں یہی فتوی ہے۔ لیکن جب اس کو بھڑاس نکالنے کی خاطر سعودی عرب اور خاص کر سعودی علماء کی بدنامی کے لئے شیئر کیاگیا تو اس سے فائدہ محض اسلام دشمنوں نے اٹھایا۔۔

لہذا ہمارا تعلق جس کسی بھی مسلک سے ہو، ہماری مشترکہ ذمہ دادی اسلام دشمن لبرلز سے جنگ ہے، ہماری آپسی لڑائی کسی اور پلیٹ فارم پر صحیح۔۔۔

ڈاکٹر محمد محسن
About the Author: ڈاکٹر محمد محسن Read More Articles by ڈاکٹر محمد محسن: 15 Articles with 35734 views مسیحائی آسان کام نہیں، بس خدا سے دعا ہے کہ اس بوجھ کو احسن انداز میں اٹھاسکوں.. View More