عام شہری کی ذمہ داریاں

جب آپ اپنے گھروں کا کچرا باہر گلی میں پھینک دیں گے اور پھر یہ توقع کریں کہ اس کو بھی صاف کرنا بلدیہ یا حکومت کی ذمہ داری ہے تو پھر پاکستان کیسے خوبصورت اور صاف ستھرا رہ سکتا ہے۔ بالکل اسی طرح کہ جیسے آپ صاف ستھری موٹروے پر سفر کر رہے ہوں اور جگہ جگہ جلی حروف میں لکھا ’’موٹروے کو صاف رکھیں‘‘ آپ کو نظر نہ آئے اور آپ پھر بھی خالی ریپر اور خالی بوتلیں موٹروے پر پھینک دیں اور پھر آپ حکومت کی کارکردگی پر سوالات اُٹھائیں؟ یا پھر آپ اپنی موٹر سائیکل یا گاڑی کے کاغذات تو مکمل نہ رکھیں مگر جیسے ہی ٹریفک پولیس اہلکار روکے تو آپ نے 100، 50 کا نوٹ کاپی میں رکھا ہو اور پھر آپ کہیں کہ ہماری حکومت بڑی بدعنوان ہے۔ حکومت کے کرنے کے اپنے کام ہیں مگر ہمیں بطور ایک ذمہ دار شہری کے بہت ساری ذمہ داریاں ادا کرنی چاہئیں۔ ہر کام حکومت پر ڈال دینا کسی طرح بھی درست نہیں ہے۔ جب ہر پاکستانی اپنی اپنی ذمہ داری ادا کرے گا تو یقینا قطرے قطرے سے دریا بنتا ہے اور پھر حقیقی تبدیلی رونما ہو گی۔ کراچی میں پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان تحریک انصاف، ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کے اجتماعات ہوئے، سب کا مقصد عوام کو جگانا مقصود تھا مگر کیا ہی اچھا ہوتا کہ اگر یہ سب مل کر کچرا چی کو بدل کر روشنیوں کے شہر کراچی میں بدل دیتے۔ اگر سب اپنے اپنے حصے کا کچرا اُٹھا دیتے تو کراچی صاف ستھرا ہو سکتا تھا مگر ہم لوگ نعروں کے زیادہ شوقین ہیں، عملی کام کرنے پر یقین کم رکھتے ہیں۔ اگر ہر پاکستانی اپنی اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرے تو پھر پورے پاکستان میں اس کے مثبت اثرات ظاہر ہو سکتے ہیں۔ پاکستان کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے مگر کیا بطور ایک ذمہ دار پاکستانی کے ہم اس میں مثبت کردار ادا کر رہے ہیں؟ لوڈشیڈنگ پاکستان کا بہت بڑا مسئلہ ہے مگر کیا ہم ایک ذمہ دار پاکستانی کے اس میں کمی لانے میں کوئی کردار ادا کر رہے ہیں۔ دن کے اُجالے میں بھی ہمارے کمروں کی لائٹس کیوں آن رہتی ہیں۔ اگر گھر میں 4 کمرے ہیں تو 4 کمروں میں الگ الگ پنکھے کیوں چل رہے ہیں۔ کیا 4 پنکھوں کو 2 میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ جب بجلی کا استعمال زیادہ ہو تو ہم اُسی وقت ہی استری کا استعمال کیونکر کرتے ہیں۔ ہمارے گھروں میں ابھی تک انرجی سیور کیوں نہیں لگائے گئے۔ کمپیوٹر اور ٹی وی مسلسل چلتا رہتا ہے آخر کیوں؟ اگر ہم اس پر قابو پا لیں گے تو یقینا ہمارا ماہانہ بل بھی کم آئے گا اور پاکستان کو بھی فائدہ ہو گا مگر ہم ساری ذمہ داری حکومت پر ڈال دیتے ہیں۔ مہنگائی ایک اور بہت بڑا مسئلہ ہے لیکن پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔ آپ کے پاس نجانے کتنے ایکڑ زرعی زمین فارغ پڑی ہے آپ اُس سے کام کیوں نہیں لیتے؟ آپ اگر اپنے اپنے گھروں میں چھوٹا سا باغیچہ بنا کر ضرورت کی موسمی سبزیاں لگا لیں تو آپ مہنگائی پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ جب آپ خود اتنی کارآمد زمین سے کام نہیں لیں گے تو پھر اس کے ایسے ہی نتائج سامنے آئیں گے۔ بے روزگاری بھی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے مگر بدقسمتی سے یہاں ہر شخص ملک سے باہر جانا چاہتا ہے، اپنے ملک میں رہ کر کام نہیں کرنا چاہتا۔ اگر اپنے ملک میں رہ کر کام کرے تو اس کے بڑے اچھے نتائج مل سکتے ہیں۔ پاکستان میں چھوٹے چھوٹے لیول پر نظر آنے والوں کاموں میں بڑی اچھی آمدن حاصل کی جا سکتی ہے، وہ بھی اپنے وطن میں رہتے ہوئے۔ مگر ہم سبزی، فروٹ، کریانہ سٹور یا پھر سیلز کا کام کرنا اپنی توہین سمجھتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ بغیر کسی تعلیم اور ہنر کے ہمیں کسی اہم عہدے پر فائز کر دیا جائے تو پھر یہ کیسے ممکن ہو گا کہ ہم ترقی کر جائیں۔ ہم لوگ لاکھوں، کروڑوں روپے کے عالی شان مکان بنا لیتے ہیں مگر اپنے گھر کی گلی کی نالی بنانے کے لئے سرکاری ترقیاتی سکیموں کا سالوں انتظار کرتے رہتے ہیں۔ اگر آپ سچے، پکے اور کھرے پاکستانی ہیں تو پھر آپ کو اپنے اپنے حصے کا دیا جلانا ہو گا۔ حکومت اپنے اپنے حصے کا کام بہت بہتر انداز میں کر رہی ہے، ہمیں اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ یہ پاکستان صرف حکومت کا پاکستان نہیں ہے۔ یہ پاکستان میرا اپنا ہے، یہ پاکستان تیرا بھی ہے، ہمیں مل کر اسے خوشحال بنانا ہو گا۔ پھر آپ دیکھنا کہ پاکستان کتنا ترقی یافتہ اور خوشحال ہو گا۔ صرف ہماری سوچ کا ایک منفی پہلو ہے کہ ہر شخص یہ سوچتا ہے کہ ایک میرے کرنے سے کیا ہو جائے گا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ایک آپ کے کرنے سے ہی تبدیلی آئے گی اور جس دن ہم نے اپنی سوچ کو اس انداز میں سوچنے کا تہیہ کر لیا اُس دن یقینا پاکستان تبدیل ہو جائے گا۔ اﷲ تعالیٰ پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔
٭٭٭٭٭

Javed Iqbal Anjum
About the Author: Javed Iqbal Anjum Read More Articles by Javed Iqbal Anjum: 79 Articles with 56926 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.