دہشت گردی روکیے

پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کو روکنے کے لیے سب سے پہلے اس کے پس منظر میں جھانکنے کی ضرورت ہے۔کچھ سالوں پہلے تک خودکش حملوں کے تسلسل کو دیکھ کر دل خون کے آنسوروتا تھاکہ ایسے محسوس ہی نہیں ہوتا تھاکہ یہ خودکش حملے ہیں یا فکسڈ ڈیوائسز کے ذریعے کیے گئے ہیں۔اتنے زیادہ خودکش دھماکے ہوتے تھے کہ لوگ سوچتے تھے کہ ان لوگوں کو اپنی زندگی کی بھی پرواہ نہیں ہے خیر سے دوسروں کی زندگی کی پرواہ تو ہم کم ہی کرتے ہیں۔اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کے لیے یہ لوگ باقائدہ تیاری اور ٹریننگ کر کے دور تک ٹارگٹ کا پیچھا کرتے ہیں اور بالآخر اپنے ساتھ ساتھ معصوم لوگوں کی زندگیاں بھی ختم کر دیتے ہیں کبھی کسی کو احساس کیوں نہیں ہوتا کہ میں یہ غلط کرنے جا رہا ہوں ۔اس کے لیے کچھ لوگ یہ توضیح پیش کرتے ہیں کہ ان لوگوں کی برین واشنگ ہی ایسی کی جاتی ہے کہ انھیں اتنا بڑا غلط کام ایک عظیم کارنامہ محسوس ہوتا ہے۔لیکن اس کے لیے ہم نے یا ہماری حکومت نے کبھی کوئی قدم اٹھایا ؟جی بالکل نہیں ۔ہماری افواج نے طاقت سے بہت سارے دہشت گردوں کا خاتمہ کر کے کافی حد تک دہشت گردی پر قابو توپا لیا ہے لیکن دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے حکومت وقت کو بھی کچھ اقدامات اٹھانا ہوں گے سبھی مدرسوں کے طالبعلم دہشت گرد نہیں ہوتے حالیہ دنوں میں یونیورسٹی کی پڑھی لکھی لڑکی نورین کو دہشت گردی کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا لیکن خدا نے پاکستان کو ایسٹر (Easter)کے موقع پر بڑی تباہی سے بچا لیا۔جتنے منہ اتنی باتیں کے مصداق کوئی کہہ رہا ہے کہ سوشل میڈیا پر نورین کو مذہبی انتہا پسندی کی طرف مائل کیا گیاتو کوئی اس کے والدین اور اساتذہ پر انگلی اٹھا رہا ہے دوسروں پر انگلیاں اٹھانے کی بجائے ہمارے معاشرے میں سبھی کو اپنی اپنی ذمہ داری نبھانی ہو گی۔اپنے اردگرد مشکوک لوگوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں ۔والدین بچوں کی سوشل میڈیا پر سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔ان کے ملنے والوں اور دوستوں کے بارے میں معلومات رکھیں۔اس طرح دہشت گردی کے ساتھ ساتھ بہت ساری پریشانیوں سے بھی بچا جا سکتا ہے۔بچوں کی کرددارسازی میں والدین اور اساتذہ کا بہت اہم کردارہوتا ہے۔اس لیے حکومت کوبھی چاہیے کہ سکول کے سلیبس میں قرآن پاک ترجمہ کے ساتھ پڑھایا جائے اور احادیث کو بھی سلیبس کا حصہ بنایا جائے تاکہ بچوں کو اسلام کی تعلیمات سے اچھی طرح روشناس کرایا جا سکے اور انھیں کوئی بھی انتہا پسند بھٹکا نا سکے۔ چونکہ اسلام ایک مکمل ضابطہء حیات ہے اس لئے قرآن و حدیث کی صحیح رہنمائی سے مسلم معاشرہ پروان چڑھے گا اور جرائم میں بھی واضح کمی آئے گی۔دوسرا ہمارے پولیس سٹیشن اس وقت جرائم کی نرسریوں کا کردار ادا کر رہے ہیں جہاں سے ناانصافی اور کمزور کے ساتھ زیادتی کا رجحان بڑھتا چلا جا رہا ہے۔جب مظلوم کو انصاف نہیں ملے گا تو وہ جرم کے راستے پر ہی چلے گا ۔اسی طرح جب ظالم کو سز ا نہیں ملے گی تو وہ بھی پہلے سے ذیادہ جرائم کرے گا اور کسی نہ کسی موڑ پر دہشت گردوں کے ہتھے چڑھے گا اور دھماکے بھی کرے گا بے شک وہ خودکش ہوں یا کار بم دھماکے ہوں اس کے ساتھ ساتھ ہمارے دشمن ممالک کو سی پیک اور پاکستان کی ترقی بھی ہضم نہیں ہو رہی وہ بھی وطن میں بدامنی پھیلانے کے لیے سر توڑ کوششیں کر رہے ہیں ۔ان سب عناصر سے نمٹنے کے لیے ہماری خفیہ ایجنسیوں کو بہت زیادہ چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔کیوں کہ دہشت گرد جب خود کش حملے کے لیے تیارہو کر نکل پڑتا ہے تو اس کو روکنا بہت مشکل ہو تا ہے کیوں کہ وہ تو نکلا ہی جان دینے کے لیے ہے اس لیے ان کو خودکش بمبار بننے سے روکنا ہی اصل کام ہے جو ہم سب نے مل کر اپنا کردار ادا کرنا ہے۔

Mian Amir
About the Author: Mian Amir Read More Articles by Mian Amir: 32 Articles with 25658 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.