وقت کا احسن استعمال کریں

آجکل ھمارے نوجوان طبقے سے ھمارا قیمتی اثاثہ "وقت" یہ فریاد اور آہ و فعاں کررہا ہے کہ مجھے استعمال کرو۔۔۔میری وجہ سے کامیابیاں سمیٹو اور میری وجہ سے معاشرے میں عزت پاوُ مگر ہم نوجوان اپنے شباب میں اتنے مست ہیں کہ ہم کامیابی ،کام،اور پابندی کہاں پہچانتے ہیں ۔۔یہی وہ محسن ھے جس نے اپنا قیمتی وجود بغیر کسی مطالبے کے ہمیں عنایت فرمایا ھے مگر اسکی فراوانی اور ھمیشہ ساتھ رھنے کی وجہ سے ہم نے اسکو ردی کی ٹوکری میں پھینکا ھے اور گویا اس بات کی ٹھان لی ہو کہ تضیع وقت ہمارا مقصد حیات ہو۔۔

ایک دانا نے کیا خوب کہا ہے کہ ھماری زندگی ان چند لمحوں کی طرح ھے جو ایک مسافرسفر کے دوران درخت کی چھاؤں میں بیٹھ کراپنی تھکاوٹ دور کرے اور اگلے لمحے وہاں سے اٹھ کر اپنی راہ لے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بس یہی کچھ لمحے ھماری زندگی ھے
اور اگر یہی مخصوص وقت ھماری زندگی ھے تو پھر ہر لمحہ کتنا قیمتی ھوگا
ایک شاعر نے وقت کی اہمیت کو کتنا بخوبی بیان فرمایا ہے:
صبح ہوتی ہے شام ہوتی ھے عمر یوں ہی تمام ہوتی ھے

اگر دنیا میں دانا اور مفکروں نے کسی چیز کے بارے میں سب سے زیادہ مثالیں دی ہونگی تو وہ بلاشبہ وقت ہی ہوگا جبکہ ان مثالوں سے وقت کی اہمیت کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔ ہم روزانہ کی بنیاد پر وقتکا ضیاع کر کے اس خوشفہمی میں مبتلا ہوتے ہیں کہ ہم نے وقت کو ٹھال دیا مگر حقیقت میں وقت ہمیں ٹھال رہا ہوتا ہے۔۔یہ کتنی حماقت ہے۔۔۔اور نہایت افسوس کا مقام ہے میری طرح ان احباب کے لیے بھی جو وقت کو صرف گزارنے کی حد تک رکھتے ہیں نہ کے اس کو استعمال کرکے جوہر تراشے جائیں جس سے نہ صرف خود کی بلکہ دوسروں کے فائدے کے لئے بھی بروئے کار ثابت ہو۔۔

وقت ایک ایسا ظالم اور فوری انتقام لینے والا دشمن ہے، جب کبھی بھی ہم اسے ٹھالنے کی کوشش کرتے ہیں اسی لمحے یہ ہماری مستقبل کو ضائع کرنے کے درپے ہوتا ہے اور تب تک مسلسل عداوت رکھتا ہے جب تک ہم اسے اپنا رفیق نہیں تسلیم کرتے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس کیساتھ دوستی کئے بغیر رہا نہیں جاتاکیونکہ وقت کا کوئی نعمل بدل نہیں۔۔۔

ایک مشہور مثال ہے کہ وقت برف کیطرح ہے اگر اسے بروقت استعمال کیا گیا تو مفید اور اگر بے زاری اختیار کی گئی تو برف کا ایک ایک قطرہ اس قیمتی وقت کے ایک ایک لمحے کی طرح ضائع ہوتا جائے گا جہاں پر ہمیں اسکی شدید ضرورت ہو مگر ایک لمحہ بھی میسر نہ ہو۔۔اب اگر کوئی دانشوراس برف کی قدر و قیمت ناگزیر سمجھتا ہو تو وہ بلا تعطل اسے پانی میں ڈال کر مفید بنائے گا اور جو بچا ہوا برف ہو اسے کسی فریج یا محفوظ جگہ پر رکھے گا تاکہ آئندہ کی زحمت سے بچا رہے-

اس مثال کے تناظر میں اگر ہمارے پاس وقت کی فراوانی ہے مگر کوئی قابل صفت کام نہیں کرپارہے تو ضرورت اس امر کی ہے کہ مستقبل کے منصوبہ جات تیار کیے جائیں جس سے ہمارا ہر آنے والا لمحہ قیمتی ہوسکتا ہے چونکہ راقم کو خود وقت کی کمی ،تضیع اوقات ،اور منصوبہ جات کی قلت کا شکوہ ہوتا تھا مگر تمام تر سعی کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ یہ سب اپنی کاہلی تھی اورکچھ نہیں
آخر میں حضورﷺ کی ان سنہرے الفاظ پر اکتفا کرتا ہوں۔۔۔
جس شخص کے دو دن (کامیابی کےاعتبار سے) یکساں گزرے وہ یقیناً خسارے میں ہے

Javed Hussain Afridi
About the Author: Javed Hussain Afridi Read More Articles by Javed Hussain Afridi: 15 Articles with 11635 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.