کھلبوشن کی پھانسی سے ردالغدار تک

کچھ ہفتے پہلے فوجی عدالت نے بھارتی جاسوس کلبھوشن کو پھانسی کی سزا سنائی جو آج کل ملکی میڈیا اور بین الاقوامی میڈیا سمیت سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں زیر بحث ھے .بحث سے پہلے بھارتی جاسوس کا تعرف ضروری سمجھتا ھوں .

موصوف کا مکمّل نام کلبهوشن سدھیر یادھو بھارتی شہر ممبئ کا رہائشی جو انڈین نیوی میں حاضر سروس بطور کمانڈر ھے جسے 2013 میں بھارتی خفیہ ایجنسی راء نے پاکستان میں زیر عرف " حسین مبارک پٹیل " بطور جاسوس چنا اور اپنے دور جاسوسی میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں اپنے مذموم مقاصد کے تحت کئی خرافات اور مخالف پاکستان کی تحاریک کو ھوا دی جو راء کے جوائنٹ سکریٹری انیل کمار گپتا کے ماتحت مصروف عمل تھا -

25 جولائی 2016 کو بلوچستان کے ضلع نوشکی میں ایران کا بارڈر پار کرتے ہوئے پکڑا گیا اور طویل پوچھ گچھ کے بعد اس نے بلوچستان اور کراچی میں عدم استحکام کو ہوا دینے اور بلخصوص بلوچستان کی علیحدگی میں اہم کردار ادا کرنے کا اعتراف کرلیا -

اب سوال یہ ہے کہ کیا کلبھوشن کے پاس آلہ دین کا چراغ تھا جس نے تن تنہا پاک آرمی اور دنیا کی بہترین خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ناک تلے علیحدگی پسند تحاریک اور عدم استحکام کو آکسیجن فراہم کی تو یقیناً اس کا جواب نفی ہی ہے جبکہ اعترافی بیان میں خود اس نے کہا ہے کہ اسے ہر لمحے مقامی امداد حاصل تھی جس میں ایم کیو ایم کراچی میں جبکہ بلوچ لیبریشن فرنٹ بلوچستان میں قابل ذکر ہے ۔۔مزید یہ کہ کچھ مخصوص بلوچ اور مہاجر کو راء کی طرف سے باقاعدہ طور پر فنڈنگ ہوتی ہے اور جسکا بنیادی طور پر بلوچستان اور کراچی میں دہشت پھیلانا ، علیحدگی پسند عناصر کو ابھارنا ، معصوم لوگوں کو مار کر یہ تاثر دینا کہ یہ فوج کررہی ہے اور گوادر ، پسنی اور جیوانی سمیت اہم تنصیبات کو تباہ کرنا ہدف ہے -

بھارت کا تو ازل سے یہی کوشش رہی ہے کہ ہر زاویئے سے وطن عزیز کو غیر مستحکم اور تقسیم در تقسیم کیا جائے جسکی انتھک کوششوں کیوجہ سے آج بلوچستان کراچی اور فاٹا میں حالات کشیدگی کی طرف گامزن ہیں اور ہماری لاپروائی اسے اور بلندی پر لے جا سکتی ہیں جسکا خمیازہ ہم 1971 میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی صورت میں بھگت چکے ہیں جوکہ ایک محب وطن پاکستانی کے لیے ناقابل برداشت سانحہ ہے-

بحرحال آج اس دبنگ فیصلے سے عوامی حلقوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور پوری قوم اس فیصلے پر فوجی عدالتوں سے مطمئن اور پر مسرت نظر آرہی ہے -

مگر افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ کچھ مخصوص بھارتی نواز اور راء نواز بنیے اس فیصلے سے بھی ناخوش ہیں اور مختلف حربے استعمال کرکے اس پھانسی کو متنازغہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں جومکمل طور پر خلاف آئین ہے ۔ آج کراچی اور بلوچستان میں عدم استحکام جتنا عروج پر ہے اس میں ان آستین کے سانپوں کا بھی بڑا ہاتھ ہے جو اپنے ملک میں بیٹھ کر اپنے ملک سے غداری کررہے ہیں یہ بات سچ ہے کہ ان کٹھ پتلیوں کو ہر سطح پر نمائندگی حاصل ہے مگر وہ پوری قوم کی دھاڑ کا سامنا نہیں کرسکتے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ ردالفساد کی طرح ان کے خلاف ایک آپریشن "ردالغدار" کردینا چاہئے
فوجی عدالتوں سے یہی توقع کی جاتی ہے کہ اس سفاک ملزم کو پھانسی دے کر نشان عبرت بنایا جائے اور پوری دنیا کو یہ پیغام باور کرایاجائے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں اور فوج ایک مضبوط قوت رکھتے ہوئے ملکی سالمیت کے خلاف کوئی سمجھوتا نہیں کرتی-

آخر میں ایک سیاسی پارٹی کے سربراہ کے اس مضحکہ خیز بیان پر قارئین پر یہ سوال چھوڑتا ہوں کہ اگر اس کی پارٹی واقعی پھانسی کے خلاف ہے تو ممتاز قادری کی پھانسی کے معاملے پر کیوں ان کی زبانوں کو تالے لگ گیے تھے جبکہ وہ صرف ایک قتل میں ملوث اور یہ لامحدود قتل غارت کی جڑ ہے جسے جلد اکھاڑنا ناگزیر ہے-

Javed Hussain Afridi
About the Author: Javed Hussain Afridi Read More Articles by Javed Hussain Afridi: 15 Articles with 11548 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.