ٹھگ بازیاں

بنارسی ٹھگ سے مراد کوئی ایک شخص نہیں بلکہ ٹھگی میں کمال پانے والا کوئی بھی عیار اور مکار شخص ہوسکتاہے۔ہیر ا پھیری اور دونمبری کرنے والے لوگ اپنی مہارت کو بڑھانے میں سدا سے دلچسپی رکھتے ہیں۔بعض لوگ آدھے راستے ہی میں واپس ہولیتے ہیں۔اور پھرخودکو چھوٹی موٹی ٹھگی تک ہی محدود کرلیتے ہیں۔مگرجس ٹھگ کو حالات سازگار مل جائیں۔وہ آگے چل کر بڑے بڑے ہاتھ مارنے کے قابل ہوجاتاہے۔اسی باکمال آدمی کو بنارسی ٹھگ کا نام ملتاہے۔ٹھگ بازی ایک عجب ہنر ہے۔اسے اگر دغا بازی کانام دیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔کہنا کچھ اور کرنا کچھ۔ٹھگ بازی کی مثال ہے۔اسی طرح دکھانا کچھ او ردینا کچھ بھی اسی طرح کی بے ایمانی ہے۔اپنے شکارکے مطابق اپنا بہروپ دھارنا ان لوگوں کی سب سے بڑی ہنر مندی ہوتی ہے۔کبھی فقیر بن کر کبھی معزز چوہدری بن کراو رکبھی کوئی بڑا پیوپاری بن کریہ لوگ سیدھے سادے اور بھولے بھالے لوگوں کو ٹھگتے ہیں۔ایک بات یہ بھی قابل ذکر ہے کہ ا ن کی رنگ بازی عقلمنداور ڈھاڈے قسم کے لوگوں کے آگے بالکل نہیں چلتی۔یہاں ان کی وہ درگت بنتی ہے کہ لینے کے دینے پڑجاتے ہیں۔کبھی ان کی چھترول ہوتی ہے۔اور کبھی سرراہ کان پکڑادیے جاتے ہیں۔کبھی کبار ایسے فراڈیوں کو کسی ڈھاڈے کے پیر دباتے بھی پایاگیا۔ٹھگوں کی پہلی تربیت یہی ہوتی ہے کہ شکار کو ٹھیک طور سے پہچان لو صرف بے وفوف او رسیدھے سادے لوگوں پر وار چلاؤ کسی بڑے اور سیانے آدمی کے سامنے آنے سے گریز کرو۔

تحریک انصاف کے چئرمین عمران خان کی جانب سے لیگی قیادت پر دس ارب کی آفر کرنے کا الزام ان دنوں میڈیا میں ہاٹ ایشو بنا ہواہے۔پیپلز پارٹی اس ایشو پر ڈبل مائنڈڈ یوں ہے۔کہ وہ چاہتی تو ہے کہ نوازشریف پر دباؤ بڑھے مگر یہ بالکل نہیں چاہتی کہ اس کا فائدہ تحریک انصاف کو پہنچے۔اسے انداز ہے کہ اس معاملہ کو جتنااچھا لا جائے گا۔اس کا کریڈٹ عمران خان کو جائے گا۔جو دس ارب کی کہانی کے بانی ہیں۔اس کہانی کو کوئی جتناہی دلچسپ اور سنسنی خیز بنانے کی کوشش کرے۔اسے اس کا فائدہ کچھ نہیں ہوگا۔یہی بات پی پی قیادت کو اس ایشو پر محتاط موقف اپنانے پر مجبورکررہی ہے۔عمران خاں ڈٹے ہوئے ہیں۔پریڈ گراؤنڈ اسلام آباد میں ایک بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ایک بار پھر دس ارب روپے کی بات سچی ہونے کا دعوی کیا ہے۔انہوں نے کہادس ارب کی پیش کش کرنے والے شخصیت کا نام عدالت میں بتاؤں گا۔اور اس پاکستانی تاجر کے تحفظ کے لیے عدالت سے درخواست بھی کروں گا۔میں نے سنا ہے کہ وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے میرے دعوے کے خلاف اربوں روپے کے ہرجانے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔میں اب بھی دس ارب کی پیشکش پر قائم ہوں۔میں نے اگر نام بنادیاتو اسے انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنا کر اس کا کاروبار بندکرسکتے ہیں۔اگرحکومت عدالت میں لے کر گئی تو پیش کش کرنے والے کا نام وہاں بتاؤں گا۔عدالت کو یہ بھی بتاؤں گا کہ دوبئی میں ان کا کون سا رشتہ دار بیٹھاہواہے۔جس نے آفر کی۔

عمران خاں کی بڑی کمزور ی بے موقع بیان بازی ہے۔کئی بار انہیں اپنے بیان کی تشریح میں دشواری کا سامنارہا۔لیگی دھڑے ان کی ا س کمزور ی کے سبب ریمورٹ کنٹرول لیڈر قرار دیتے ہیں۔ایسا لیڈر جو دوسروں کی بولی بو ل رہا ہوں۔اور یہ دوسرے اس سے اوٹ پٹانگ باتیں کہلواکر اپنے چسکوں کا سامان کر رہے ہوں۔دھرنے کے دنوں وہ ایک بڑا اعلان کرنے کا ڈھنڈورہ اکثر پیٹتے رہے۔مگر وہ بڑا اعلان نہ ہوسکا ۔جب عدالت نے ان سے دھاندلی سے متعلق ثبوت مانگے تو وہ کوئی ایساچونکادینے والا پلندہ نہ پیش کرسکے جو عدالت کو متاثر کرپاتا۔جس طرح کے اچھل کود تحریک انصاف کے اسلام آباد کے دھرنوں کے دوران بھولے بھالے ہجوم کے سامنے کی گئی ۔عدالت میں اس طرح کی پریکٹس کی ہمت نہ ہوئی۔یہی صورتحال پناما کیس کے دوران بھی بنی ۔خاں صاحب پانامہ کیس کی سماعت کے دوران وہ عدالت کے باہر شریف فیملی کے خلاف بڑے بڑے ثبوت لہراتے رہے ۔مگر عدالت کے اندر انہیں چپ سی لگی رہی۔ پہلے تھوڑی بہت آئین بائیں شائیں کی گئی۔مگر بعد میں یہ سلسلہ بھی یہ کہ کرموقوف کردیاگیا۔کہ ثبوت دینا میر ا کام نہیں میر ا کام صرف الزام لگاناہے۔عمران خاں کا بھولے بھالے ہجوم کے سامنے کچھ کہنا اور عدلیہ کے اندر بیٹھے بڑے لوگوں کے سامنے الفاظ کی کمی سے دوچارہونے کی عادت ان کی بنیادی کمزور ی ہے۔
عمران خاں کو اس وقت سیاسی میدان تقریبا خالی مل رہاہے۔حکومتی جماعت کو ہمیشہ عوام کی طرف سے بیزاری کاسامنا رہا۔ مسلم لیگ ن اسی طرح کی صورتحال سے دوچارہے۔پیپلزپارٹی کے اپنے مسائل ہیں۔پارٹی قیادت کو آنے والے الیکشن کی زیادہ پرواہ نہیں۔اس کی اصل توجہ صرف اور صرف اپنے لوگوں کی خلاصی میں لگی ہوئی ہے ۔بمشکل تمام ایان علی کو چھڑوایا گیا۔مگر ابھی ڈاکٹر عاصم او رشرجیل میمن کے لیے بھاگ دورڑ ہورہی ہے۔ان دنوں عزیر بلوچ نے بہن بھائیوں کی بڑی خدمت کرنے کے جو انکشافات کیے ہیں۔وہ بھی پی پی کواپنی پیش قدمی روکنے پر مجبور کررہی ہیں۔تحریک انصاف اس وقت ہاٹ فیورٹ جماعت ہے۔مگر اس کے لیے انہیں موقف اور مدعا دو ٹوگ انداز میں پیش کرنے کی پالیسی اپنانا ہوگی۔یہ جو آئے دن دس ارب کی آفر کانام صیغہ راز میں رکھنے کی رنگ بازی کی جارہی ہے۔یہ خاں صاحب کی ریموٹ کنٹرول سیاست کے الزام کو مضبوط کررہی ہے۔

Amjad Siddique
About the Author: Amjad Siddique Read More Articles by Amjad Siddique: 222 Articles with 123371 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.