ماہ شعبان میں زکوٰۃ نکالنا، قرض کی ادائیگی،غریبوں کی امداد،عفوودرگزرسے کام لیں

ماہ شعبان میں رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم و اصحاب رسول کے معمولات اورہماراکردار

ماہ شعبان المعظم رمضان المبارک کا پڑوسی مہینہ ہے۔اس مبارک مہینے کا چاند رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم بطور خاص ملاحظہ فرماتے۔اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم شعبان کااس قدر تحفظ (اہتمام)فرماتے کہ اتنا کسی کانہ کرتے۔(ابوداؤد)ماہ شعبان کی اہمیت وافادیت کا اندازہ اس حدیث مبارکہ سے بخوبی لگایاجاسکتاہے۔شاہکار دست قدرت مصطفی جان رحمت صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں:رمضان اﷲ کا مہینہ ہے اور شعبان میرا مہینہ ہے،شعبان پاک کرنے والاہے اور رمضان گناہ مٹانے والاہے۔ماہ شعبان کے یہ خصائص کس قدر اہم ہیں اور شب برأ ت کافضل وشرف بھی کتنا عظیم۔اسی ماہ میں سال بھر میں ہونے والے تمام امورکائنات ،عروج وزوال،ادبار واقبال،فتح وشکست،فراخی وتنگی،موت وحیات اور کارخانۂ قدرت کے دوسرے شعبہ جات کی فہرست مرتب کی جاتی ہے۔

شعبان المعظم کو حضورصلی اﷲ علیہ وسلم نے اپنامہینہ بتایا،اس کی کئی وجوہات ہیں۔ایک یہ کہ اس مہینے میں قیام وروزوں کاحکم حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے دیا اور دوسرے یہ کہ اسی مہینے میں آیت درود نازل ہوئی۔حضور صلی اﷲ علیہ وسلم اس ماہ کے لیے خصوصیت کے ساتھ اس دعاکااہتمام فرماتے،اے اﷲ!ہمارے لیے رجب اور شعبان میں برکت دے اور رمضان تک پہنچا دے۔(بیہقی)حضور رحمت عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے رجب اور رمضان کے درمیان شعبان کامہینہ ہے۔لوگ اس کی طرف سے غفلت کرتے ہیں حالاں کہ اس ماہ میں بندوں کے اعمال رب العالمین کے حضور پیش کیے جاتے ہیں اس لیے میں پسند کرتاہوں کہ میرے اعمال اﷲ کے حضور میں اس طرح پیش ہوں کہ میراروزہ ہو۔(غنیتہ الطالبین )اس حدیث مبارکہ سے پیغمبر اسلام صلی اﷲ علیہ وسلم کی انکساری کااظہار ہوتاہے کہ دوجہاں کے مالک ومختار بارگاہِ صمدیت کے متعلق کس قدر فکرمند اورنیکیوں میں کس قدرحساس ہیں۔اس سے ہمیں درس حاصل کرنا چاہیے کہ ہم اُمتّیوں کو کس قدر آخرت کاخیال اور نیکیوں کی فکر دامن گیر ہونی چاہیے؟بالخصوص ماہ شعبان میں۔

یوں تو ہمارے نبی کی حیات کاہر ہرلمحہ عبادت ونیکیوں سے پُر ہیں ،باوجوداس کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم ماہ شعبان میں عبادت وریاضت،نماز وروزوں کا خصوصی اہتمام فرماتے۔چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہافرماتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم ماہِ شعبان کے روزے اس طرح رکھتے تھے کہ ہم کہتے تھے حضور اب کوئی دن ناغہ نہیں فرمائیں گے اور میں نے کبھی نہیں دیکھاکہ سوائے ماہ رمضان کے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے کسی مہینے کے پورے روزے رکھے ہوں اور میں نے یہ بھی نہیں دیکھا کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے شعبان سے زیادہ کسی مہینے میں روزے رکھے ہوں۔(بخاری )

حضرت انس بن مالک رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:رجب کاشرف اور فضیلت باقی مہینوں پرایسی ہے جیسے دوسرے کلاموں پر قرآن مجید کی فضیلت اور تمام مہینوں پر شعبان کی فضیلت ایسی ہے جیسے تمام انبیاء پر میری فضیلت ہے ۔آپ ہی سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے اصحاب جب شعبا ن کاچاند دیکھ لیتے تو کلام مجید کی تلاوت میں منہمک ہوجاتے،مسلمان اپنے اموال کی زکوٰۃ نکالتے تاکہ مسکین اور غریب مسلمانوں میں بھی روزہ رکھنے کی سکت پیدا ہوجائے۔حکام قیدیوں کوطلب کرتے جس پر حد قائم کرناہوتی اس پر حد قائم کرتے باقی مجرموں کوآزاد کردیتے،سوداگر اپنے قرض اداکردیتے،دوسروں سے اپنا قرض وصول کرلیتے اور جب رمضان شریف کاچاند ان کونظر آجاتا تو( دنیاکے تمام کاموں سے فارغ ہوکر) اعتکا ف میں بیٹھ جاتے۔(غنیتہ الطالبین)حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:صوفیائے کرام فرماتے ہیں،رجب بیج بونے کامہینہ ہے، شعبان پانی دینے کا اور رمضان کاٹنے کا،کہ رجب میں نوافل میں خوب کوشش کرو،شعبان میں اپنے گناہوں پر روؤ اور رمضان میں روزہ رکھ کر رب کی رضا حاصل کرکے اس کھیت کوخیریت سے کاٹو۔(مرات شرح مشکوٰۃ)یعنی رجب میں اپنی زندگی کے کھیت میں نیکی کابیج لگاؤ،شعبان میں اس کی پرورش کرو اور رمضان میں پھل کاٹویعنی ایک نیکی پر ستر نیکیوں کاثواب حاصل کرو۔

ہر دانش مند مومن کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس مبارک مہینے میں غافل نہ رہے بلکہ ماہ رمضان کی تیاری شروع کردے،گزشتہ اعمال سے توبہ کرکے گناہوں سے پاک ہوجائے،اسی ماہ میں اﷲ کی بارگاہ میں گریہ وزاری کرے تاکہ دل کی خرابیاں دور ہوجائے اور دل کی بیماری کا علاج ہوجائے۔اس سلسلہ میں تاخیر ولیت ولعل سے کام نہ لے،یہ نہ کہے کہ کل کرلوں گااس لیے کہ دن تو صرف تین ہیں،ایک کل جو گزر گیا،ایک آج جوعمل کادن ہے اور ایک آنے والاکل جس کے آنے کی اُمید ہے یقین سے کہانہیں جاسکتاکہ وہ اس کے لیے آئے گایانہیں،اسی طرح مہینے تین ہیں،رجب توگزر گیا وہ لوٹ کرابھی نہیں آئے گا،ماہ رمضان کا انتظار ہے معلوم نہیں کہ اس مہینے تک زندہ رہے یانہ رہے۔بس شعبا ن ہی ان دونوں کے درمیان ہے اس لیے اس میں طاعت وبندگی کوغنیمت سمجھنا چاہیے۔اﷲ پاک ہمیں اس ماہ کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
٭٭٭

Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 664522 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More