عورت کو ہی گالی کیوں دی جاتی ہے

عورت کو غصہ آئے تو جوتا اٹھا کر مار نہیں سکتی کہ اس کو تعلیم دی گئی ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کا احترام کریں۔ بد زبانی کرے تو مرد اس سے زیادہ بد زبانی کرنے کو موجود ہوتا ہے۔ گالی دے تو کیسے دے کہ ہر گالی تو ماں بہن کے بارے میں ہوتی ہے تو کیا میں اپنے آپ کو گالیاں دوں!

نفسیاتی جائزہ لیا جائے تو مردوں کا عورت کو تضحیک کرنے کا یہ رویہ ہمارے معاشرے میں عام ہے۔ انگریز بھی کوئی ہم سے پیچھے نہیں ہیں۔

ان کے ہاں بھی عورت کو بُرے بُرے ناموں سے بلایا جاتا دینے کو ان کے یہاں مرد کے لئے بھی چند گنی چُنی گالیاں ہیں۔ پر برِصغیر میں تو اوّل سے آخر تک ساری گالیاں صرف اور صرف عورت سے منسوب ہیں۔ صرف گالیاں ہی نہیں، اکثر محاورے بھی عورت کی تذلیل کرنے کے لئے بنائے گئے ہیں۔ پیر کی جوتی عورت، عورت کا تو دماغ ہی چھوٹا ہے، عورت مکار ہوتی ہے، عورت کے پیٹ میں بات ہی نہیں ٹھہرتی، عورت کمزور ہوتی ہے، عورت لگائی بجھائی کرتی ہے، عورت کو مرد سے زیادہ زیور سے پیار ہوتا ہے، عورت بے وفا ہوتی ہے، عورت بد زبان ہوتی ہے، عورت کی گواہی آدھی ہوتی ہے۔

معاشرے میں توازن قائم رکھنے کے لئے عورت مرد کا آپس میں دوستانہ، ایک دوسرے کا احترام اور عزت اور آپس میں مکالمہ کرنا عین انسانیت کی قدروں کا اساس ہوتی ہے۔

عورت مرد کے درمیان گالیوں کا تبادلہ، عین انسانیت کے لئے تضاد ہے۔ بہت سے خاندانوں میں باقاعدہ بچوں کو گالیاں سکھائی جاتی ہیں۔ اس طرح بچوں کی نفسیات خراب ہو جاتی ہے۔ ان کے اندر بڑوں کا احترام کرنے کا جذبہ ختم ہو جاتا ہے۔ ماں جسے سب سے زیادہ احترام کا درجہ ملنا چاہیئے اس کے ساتھ تُو تڑاخ کر کے بولنا عین مردانگی سمجھا جاتا یہی لہجہ دوستوں کے ساتھ اختیار کیا جاتا ہے۔ یوں حیوانیت حاوی آ جاتی ہے۔ معاشرتی سماجی سطح پر دیکھا جائے تو ہر بے جان چیز کو نسوانیت سے منسلک کر دیا جاتا ہے اور جاندار چیز کو مردانگی کا درجہ دے دیا جاتا ہے۔ معاشرے کو سلیقہ مند اور آداب یافتہ خواتین اور مرد اس طرح بنائے جا سکتے ہیں۔

Qurrat-ul-Ain Chaudhry
About the Author: Qurrat-ul-Ain Chaudhry Read More Articles by Qurrat-ul-Ain Chaudhry: 3 Articles with 1913 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.