پاکستان کی موجودہ صورت حال

اسلامی جہوریہ پاکستان ایک اسلامی مملکت ہے جس کی بنیاد اسلامی اصولوں کے مطابق رکھی گئی لیکن آج موجودہ دور جو جا رہا ہے کیا پاکستان ان اصولوں پر چل رہا ہے یا کہ اسلام کے مخالف چل رہا ہے پاکستان بہت سے مسائل میں گھرا ہوا ہے جس کی وجہ سیاستدانوں کی آپس کی لڑائیاں بھی ہیں سیاسدانوں کی لڑائیاں اس قد بڑھ گئی ہیں کہ آج دُشمن کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں دُشمن آج کبھی سیالکوٹ کے باڈر پر فائرنگ کر کے نہتے شہریوں نشانہ بنا رہا ہے تو کبھی لاہور باڈر پر فائرنگ کر کہ بچوں کو شہید کر رہا ہے تو کبھی کشمیر میں بے گناہ معصوموں کی جان سے کھیل رہا ہے ادھر ہمارے سیاستدان محب وطن ہونے کا ثبوت کچھ اس طرح سے دے رہے ہیں کوئی دشمن کے ساتھ کاروباری تعلقات مضبوط کر رہا ہے تو کوئی دشمن کے ملک میں جا کر بیان دے رہا ہے کہ جان بچانی فرض ہے جس ملک میں گورنر کو مارنے والا ہیرو ہو وہ ملک کیساہوگا جب بڑے اتنے بڑے بڑے کارنامے سرانجام دے رہے ہیں تو چھوٹے بھی پیچھے کیوں رہیں چھوٹے میاں جا کر ہولی میں پاٹ پوجا کر کے پاکستان میں امن قائم کرے کی مثال پیش کر رہے ہیں اور ہماری عوام علماء خاموشی سے تماشہ دیکھ رہے ہیں یہ پاکستان کا ہی حوصلہ ہے جو ایسے لوگوں کو برداشت کر رہا ہے جو محبِ وطن ہونے کے دعوٰے تو بہت کرتے ہیں لیکن پاکستان کے ساتھ شائد مخلص نظر نہیں آتے ادھر ہمارے پاک آرمی کے جوان شہید ہو رہے ہین بچے شہید ہو رہے ہیں پاکستان کے نہتے لوگ شہید ہو رہے ہیں اور سیاستدان صرف یہ کہہ کر عوام کو تسلی دے رہے ہیں کہ ہم اس واقعہ کی پُر زور مذمت کرتے ہیں کیا صر اتنا کہہ دینے سے مسئلہ حل ہو جاتا ہے مسئلہ تب تک حل ہیں نہیں ہوگا جب تک دُشمن کو منہ توڑ جواب نہ دیا جائے اور دپشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہ کی جائے ۱۹۶۵ کی جنگ میں ہمارے جوانوں نے کس طرح دشمن کو منہ توڑ جواب دیا ۷۱ مین جنگ ہارنے کے باوجود دشمن کی جراٗت نہیں تھی کہ اس طرح سر عام خون کی ندیاں بہائے ہمارے سیاسی لیڈر ااپس میں لڑکر اور ایک دوسرے کی تانگ کھنچنے کے چکر میں دُشمی کو مضبوط کر رہے ہیں صرف بیان دینے سے کچھ نہیں ہو گا بلکہ ٓج بھر ایک بار تاریح کو دھرانا پڑے گا جنرل ضیاء الحق صاحب کے دور حکومت مین بھی دُشمن پر جنگ کا بھوت سوار تھا اور وہ جنگ جنگ کا سبق پڑھ رہا تھا اپنی آرمی بادڑ پر تعنات کر رکھی تھی اور ہر روز کھوکھلے بیان دے کر پاکستان کو کو ڈرنے کی کوشس کر رہا تھا لیکن پاکستان کے کے مردِ مجاہد نے انڈیا جا کر ان کے گھر میں بیٹھ کر دشمن کی آنکھوں میں انکھیں ڈال کر صرف چند جملے کہے وہ جملے اتنے طاقتور تھے کہ آج سنہری حروف بن گئے ہین پاکستان کی تاریخ میں آج بھی اس واقعہ تعریف کی جاتی ہے وہ الاظ یہ نہیں تھے کہ میں پُر زور مذمت کرتا ہوں اور دشمن کو خبر دار کرتا ہوں کہ اگر پاکستان کی طرف آنکھ اُٹھا کر بھی دیکھات تو وہ آنکھین ہی ناکل لیں اور دشمن پاکستان مین مختلف جگہوں پر خون کی ندیاں بہا رہا ہے یہ کھوکھلے لوگون کی کھولی باتیں ہیں بہادر باتیں کم اور عمل زیادہ کرتے ہیں جو الفاظ گنرل ضیاء الحق صاحب بولے وہ یہ تھے
اگر میرے پاکستان لوٹنے سے پہلے سرحد سے اپنی آرمی نہ ہٹائی تو
پاکستان جا کر میرے منہ سے ایک ہی لفظ نکلے گا فائر

یہ کہنے کی دیر تھی کہ دشمن دم دبا کر بھاگ نکلا جسے بھیگی بلی بھاگتی ہے پاکستان کے فوجی جوانون اور عوام کے جوانوں مین آج بھی جذبہ موجود ہیں آج بھی دشمن کو بھیگی بلی بنایا جا سکتا ہے اگر لیڈر کوئی مرد ہو جب سے دنیا وجود میں آئی ہے جو قومیں ڈر کر رہی ہیں ہمیشہ غلامی کی زنجیروں میں ہی جکڑی رہی ہیں اگر آج کی صورت حال کا بغور جائزہ لای جائے تو سیاستدان آپس میں ہی بری طرح لڑرہے ہیں آج کوئی بھی سیاستدان ملک کا نہیں سوچتا اپنے اقتدار کا سوچتا ہے اقتدار کے لیئے ایک دوسرے پر کیچڑ اچالا جاتا ہے ایک دوسرے کی کو میڈیا پر بیٹھ کر سر عام گالیاں دی جاتی ہے جس کو کو زیادہ بولنا اور کہانیاں بنانا آتا ہے اسے ذہین اور ایک قابل انسان ہونے کا خطاب دیا جاتا ہے آج جن لوگوں کا دامن دغدار ہے وہ اپنا دامن بچانے کیلئے دوسروں پر کیچڑ اچالتے ہین تا کہ ان پر کوئی بات نہ آئے کیا پاکستان اسلامی جمہوریہ قائد اعظم نے یہ خواب دیکھا تھا ایسے پاکستان کا خواب دیکھا تھا جس میں ریمنڈ ڈیوس ایک غیر ملکی پاکستان کے باشندوں کا سر عام قتل کر کے ملک سے فرار ہو جاتا ہے پاکستان کی حکومت کا کا کچھ نہیں کر سکتی جس ملک کے حکمران انصاف کرنا چھوڑ دیے ہیں ظلم کا بازار گرم عام ہو جاتا ہے دھوک رشوت زنا شراب لوٹ مار کا بول بالا ہو جاتا ہے اور جو سب سے بڑا ملک کو نقصان ہوتا ہے وہ یہ کہ بیرونی قوتیں اس ملک پر حاوی ہو جاتی ہیں جیسا کہ آج ہو رہا ہے سیاستدانوں کی لڑائیوں اور ملک میں کرپشن نے ملک کا سکون برباد کر دیا ہے ہر انسان انتشار کا شکار نظر آتا اگر ملک کو بچنا ہے تو امن اور بھائی چارہ کی ضرورت ہیں جن اصلولوں کی بنیاد قائد اعظم نے رکھی تھی اس ملک کو ویسے ہی چلایا جائے

azhar i iqbal
About the Author: azhar i iqbal Read More Articles by azhar i iqbal: 41 Articles with 38397 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.