بھارت کا بیٹا ‘کلبھوشن’ اور پاکستان کا بلوچستان

بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رکن سبرامینیم سوامی نے کہا ہے کہ اگر پاکستان نے کلبھوشن جادھو کو سزا موت دی تو بھارت کو بلوچستان کی علیحدگی کی حمایت شروع کر دینی چاہیے۔

ایک ٹوئٹ میں حزب اقتدار کے رہنما کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان نے کلبھوشن کو تخت دار پر لٹکا دیا تو انڈیا کو بلوچستان کو ایک علیحدہ ملک کے طور پر تسلیم کر لینا چاہیے۔

اس کے علاوہ انڈیا کی وزیرِ خارجہ سشما سوراج نے کہا ہے کہ ان کا ملک پاکستان میں قید اپنے شہری کلبھوشن یادو کو سزائے موت سے بچانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں پاکستانی حکومت کو خبردار کرتی ہوں کہ وہ اس معاملے پر آگے بڑھنے سے قبل اس کے ہماری دوطرفہ تعلقات پر پڑنے والے اثرات پر غور کر لے۔'

سشما سوراج نے اپنے خطاب میں کلبھوشن کو 'ملک کا بیٹا' قرار دیا اور کہا کہ ان پر عائد کیے گئے الزامات من گھڑت ہیں۔

ان تمام بیانات کے علاوہ بھارت نے کشمیر میں نہتے لوگوں پر مسلسل تین دنوں سے اپنی بدمعاشی قائم کیے ہوئے ہے اور مختلف اطلاعات کے مطابق اب تک 13 بے گناہ افراد کو شہید کیا جا چکا ہے۔

ایک طرف بھارت اب سرعام یہ تسلیم کر رہا ہے کہ کلبھوشن یادو نہ صرف ان کا ایجنٹ ہے بلکہ حکومتی پارٹی کے رہنما کے اس بیان سے اندازہ ہوتا ہے کہ بھارت نے بلوچستان میں اپنے ناجائز اڈے بنائے ہوئے ہیں۔ ان دہشت گردی کے اڈوں کو چلانے کے لیے برطانیہ میں بیٹھے انڈین ایجنٹ حربیار مری اور دیگر قوم پرست بلوچستان کے عام لوگوں کو قوم پرستی پر مجبور کروا کر استعمال کرو رہے ہیں۔ اسی سلسلے کی کڑی گذشتہ روز ڈیرہ غازی خان کے قبائلی علاقے فورٹ منرو سے جنوب مغرب میں چھیرہ تل کے مقام پر رینجرز نے آپریشن کیا جس میں ذوالفقار ذلفی اور پیر بخش پیرا سمیت پانچ دہشت گردوں کو ٹھکانے لگایا ساتھ میں راجن پور کے مشہور بدنام زمانہ دہشت گرد مریدا نکانی کو گرفتار کیا اور ساتھ میں کافی تعداد میں اسلحہ بھی برآمد ہوا۔ اس آپریشن میں ایک سپاہی شہید اور متعدد رینجرز کمانڈوز زخمی بھی ہوئے تھے۔ مذکورہ دہشت گردوں کا تعلق بلوچستان لبریشن آرمی تھا جسے یقینی طور پر بھارتی ایجنسی را چلا رہی ہے۔ اس تنظیم میں شامل ہونے والے بلوچستان کے وہ محروم لوگ ہیں جو ایک طرف اپنے پارلیمینٹرین سے نظر انداز کیے ہوئے ہیں اور دوسری طرف حربیار مری جیسے غنڈوں کے ہاتھوں کھلونا بنے ہوئے ہیں۔ ان سب کو کہاں سے فنڈنگ مل رہی ہے اور اسلحہ کہاں سے ملتا ہے اس کا اس وقت ہی معلوم ہو گیاتھا جب کلبھوشن یادو کو گرفتار کیا گیا تھا۔

یہ وقت ہے پاکستان کو سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ میں اپنا احتجاج کرنا چاہیئے کہ بھارت کو بین الاقوامی طور پر دہشت گرد قرار دیا جانا چاہیئے۔ ایک بھارتی ایجنٹ جو یہ تسلیم کر چکا ہے کہ اس نے بلوچستان اور کراچی میں اپنے نیٹ ورک چلانے کے لیے لوگوں کو استعمال کیا اور متعدد وارداتیں کروانے کے علاوہ قوم پرستوں کو آزادی کے نعرے دے کر اپنے ہی ملک کے خلاف استعمال کیا اور دوسری طرف سبرامینیم سوامی نامی انڈین رکن پارلیمنٹ واضح بیان کر رہا ہے کہ وہ بلوچستان کی آزادی کی حمایت کریں گے بلکہ بلوچستان میں یہ کام کئی سالوں سے جاری ہے۔ فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا نیٹ ورکز پر بھی کئی بھارت کے لوگ اکثر و بیشتر بلوچستان کو پاکستان سے توڑنے کی باتیں کرتے رہتے ہیں۔

بلوچستان کی محرومیوں بارے بھی کوئی دو رائے نہیں ہے بلوچستان بھی مسلسل کئی حکومتوں سے مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ بلوچستان کے حالات گذشتہ چند سالوں سے مزید خراب اس وقت ہوئے تھے جب جنرل پرویز مشرف نے بلوچ رہنما نواب اکبر بگٹی کو شہید کیا تھا حالانکہ نواب اکبر بگٹی ایک سچا محب وطن پاکستانی تھا اور اس کی اولاد آج بھی پاکستان کی سلامتی کے لیے اپنا کردار ادا کر رہی ہے لیکن نواب اکبر بگٹی کے فوجی قتل کے باعث بھارت نے اس قتل کا کریڈٹ لینے کے لیے خوب کردار ادا کیا اور بلوچ آزادی پسند لوگوں کا استعمال کیا۔

تمام عسکری،دفاعی اور سیاسی ماہرین ہمیشہ پاکستانی حکومت سے شکوہ کرتے رہے کہ بلوچستان کی صورتحال کو بہتر کرنے کے لیے کوشش کی جائے لیکن افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کسی بھی حکومت نے کوئی خاطر خواہ سنجیدگی نہیں دکھائی۔ سب سے زیادہ قصور صوبائی حکومت کا ہے اور اس سے زیادہ ان رہنماؤں کا جو بلوچستان کے لوگوں سے ووٹ لے کر پارلیمنٹ تک پہنچے اور مستقل ان لوگوں نے اسلام آباد کو اپنا مسکن بنا لیا اور بلوچستان کی عوام راہیں تکتی رہ گئی۔ اب بھی بلوچستان کے ایسے کئی علاقے موجود ہیں جہاں پینے کے پانی تک کی سہولت میسر نہیں ان علاقوں میں لوگ بجلی اور دور حاضر کی دیگر سہولیات سے محروم ہو کر پتھروں کے زمانے کی زندگی گزار رہے ہیں۔ یاد رکھیے کوئی ذمہ دار شہری جو انسانی زندگی کی سہولیات سے فائدہ اٹھا رہا ہو وہ کبھی کسی کے ہاتھ استعمال نہیں ہوتا۔ وہی لوگ استعمال ہوتے ہیں جنہیں ریاست اپنا شہری نہیں سمجھتی پھر را جیسی ایجنسیاں ان لوگوں کے حالات سے بھر پور فائدہ اٹھاتی ہیں۔ کلبھوشن جیسے کئی اور دہشت گرد اب بھی بلوچستان میں موجود ہوں گے جن کی نشاندہی کلبھوشن سے کی جا سکتی ہے۔

پاکستانی حکومت کو اسلامی ممالک کے علاوہ چین اور دیگر دوست ممالک سے تعاون لینے کی اشد ضرورت ہے اور یہ مقدمہ اقوام متحدہ لے کر جائے اور ساتھ میں کشمیر کا مقدمہ بھی لڑے کیونکہ بھارت اور مودی سرکار کے موجودہ کارنامے سب کے سامنے ہیں۔ اگر پاکستان نے معاملے کو سنجیدہ نہیں لیا تو ہو سکتا ہے کہ بلوچستان بھی بنگلہ دیش نہ بن جائے۔

Muhammad Shahid Yousuf Khan
About the Author: Muhammad Shahid Yousuf Khan Read More Articles by Muhammad Shahid Yousuf Khan: 49 Articles with 40261 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.