سنگ مرمر...کٹائی کیلئے استعمال ہونیوالا پانی آلودہ ... کوئی پوچھنے والا نہیں

سنگ مرمر کے کارخانو سے مختلف مقامات پر نکلنے والے متاثر ہ پانی نہ صرف آبپاشی کے پانی کو متاثر کررہا ہے بلکہ یہ دریائے کابل میں گر کر پانی و ماحولیات کو تباہ کرنے کا باعث بن رہا ہے کیونکہ یہی پانی بعض جگہوں پر پینے کے پانی کیلئے استعمال ہورہا ہے تو یہی پانی دیگر علاقوں میں کھیتوں کو سیراب کررہا ہے اس اقدام سے نہ صرف خیبر پختونخواہ بلکہ دیگر صوبے بھی متاثر ہورہے ہیں لیکن اس کی جانب کوئی توجہ نہیں دی جارہی-

سنگ مرمر کے ان کارخانو میں استعمال ہونیوالا پانی نہ صرف رہائشی علاقوں کی پانی کو متاثر کررہا

سنگ مرمر... مہمند ایجنسی اور سوات کے مختلف پہاڑی علاقوں سے نکلنے والا خوبصورت پتھر جسے بیشتر لوگ گھروں میں خوبصورتی کیلئے استعمال کرتے ہیں- خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں میں ایک ہزار کے قریب اس کے کارخانے ہیں جہاں پر ٹرکوں کے ذریعے ان پہاڑوں سے پتھر لائے جاتے ہیں اور پھر انہیں مخصوص طریقوں سے کاٹا جاتا ہے- مختلف رنگوں میں دستیاب سنگ مرمر کے ان پتھروں کی بڑی ڈیمانڈ ہے کیونکہ کسی زمانے میں دیواروں پر خوبصورتی کیلئے استعمال ہونیوالا سنگ مرمر اب فرش میں بھی استعمال ہورہا ہے جس کی بڑی وجہ اس کی خوبصورتی اور صفائی ہے -پشاور ، بونیر اور مردان سمیت خیبر ایجنسی کے مختلف علاقوں میں اس کے بڑے بڑے کارخانے ہیں جہاں پر ہزاروں مزدوروں کا روزگار اس سے وابستہ ہیں کچھ لوگ اس کی کٹائی سے وابستہ ہیں تو کچھ لوگ اس کی پالشنگ کرتے ہیں اور خیبر پختونخواہ کے پہاڑوں سے نکلنے والا سنگ مرمر نہ صرف پاکستان بلکہ مشرق وسطی ، افغانستان او دیگر ممالک کو بھی بھیجا جارہا ہے لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ اس کاروبار سے وابستہ مزدوروں کی حالت خراب ہورہی ہیں لیکن ان کا کوئی پوچھنے والا نہیں-

سنگ مرمر کی کٹائی کیلئے پانی استعمال کیا جاتا ہے تاکہ اس سے دھول نہ اٹھے لیکن پھر بھی اس سے نکلنے والا دھول اس کاروبار سے وابستہ مزدوروں کو دمے کا مریض بنا رہا ہے بلکہ مشینوں کی کٹائی سے اٹھنے والی صوتی آلودگی نے نہ صرف مقامی لوگوں کو پریشان کردیا ہے بلکہ اس کاروبار سے وابستہ ہزاروں مزدوروں کو بھی بہرے پن کی علامات آنا شروع ہوگئی ہیں-جس کی جانب ابھی بھی کسی حکومت ادارے نے توجہ نہیں دی مالکان کو صرف اپنی آمدنی سے مطلب ہے اور مزدور مزدوری اور مجبوری کی وجہ سے اسی کام سے وابستہ ہیں لیکن ان کیلئے کوئی حفاظتی سامان نہیںی ہی وجہ ہے کہ ان کارخانو میں کام کرنے والے بیشتر مزدور بہرے پن کا شکار ہیں اور کم آواز وہ سن نہیں رہے-

سب سے بڑا مسئلہ سنگ مرمر کے ان کارخانو کی رہائشی علاقوں میں موجودگی ہے جس کی جانب ابھی تک کسی بھی ذمہ دار ادارے نے توجہ نہیں دی کئی سالوں سے کام کرنے ان کارخانو میں مقامی طور پر کھودی گئی زمینوں کا پانی استعمال ہورہا ہے کمرشل بنیادوں پر استعمال ہونیوالا پانی کی ادائیگی عام صارفین کی طرح یہ کارخانے مالکان کررہے ہیں اور ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں-

سنگ مرمر کے ان کارخانو میں استعمال ہونیوالا پانی نہ صرف رہائشی علاقوں کی پانی کو متاثر کررہا ہے بلکہ جہاں جہاں پر یہ کارخانے کام کررہے ہیں وہیں پر نزدیکی مکینوں کے رہائشی لوگوں کو پینے کا صاف پانی نہیں مل رہا- کیونکہ ان علاقوں کے پینے کے پانی میں عجیب سی بدبو ہے اور اس کا رنگ بھی زرد کلر کا ہو چکا ہے مقامی لوگ اب فلٹرشدہ پانی پینے پر مجبور ہیں اور یہ عمل ان تمام علاقوں کے مکینوں کیساتھ یکساں ہورہا ہے جہاں پر سنگ مرمر کے کارخانے موجود ہیں اور پتھروں کی کٹائی سے نکلنے والا پانی عام پانی میں شامل ہورہا ہے-یہاں پر ایسے علاقے بھی موجود ہیں جہاں پر انہی نالوں کا پانی جس میں سنگ مرمر کے کارخانو سے نکلنے والا آلودہ پانی کھیتوں کو سیراب کرنے کیلئے بھی استعمال ہورہا ہے آلودہ پانی کے استعمال کے باعث پشاور سمیت متعدد علاقوں میں کاشت ہونیوالی مختلف چیزوں بشمول ، گندم اور سبزیوں کی مقدار آہستہ آہستہ کم ہوتی جارہی ہیں- جس کی تصدیق مقامی زمیندار بھی کرتے ہیں جن کے مطابق اس سے قبل جب ان کے علاقوں میں کھیتوں کو صاف پانی ملتا تھا تو ان کی کاشت بہتر ہوتی تھی اور جب سے ان علاقوں میں آلودہ پانی کھیتوں کو سیراب کرنے کیلئے استعمال ہورہا ہے اب وہاں پر ان کی کاشت مسلسل کم ہوتی جارہی ہیں-جو خطرے کی نشاندہی کرتی ہیں لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ ابھی تک کسی بھی حکومتی ادارے نے اس کی طرف توجہ نہیں دی-

سنگ مرمر کے کارخانو سے مختلف مقامات پر نکلنے والے متاثر ہ پانی نہ صرف آبپاشی کے پانی کو متاثر کررہا ہے بلکہ یہ دریائے کابل میں گر کر پانی و ماحولیات کو تباہ کرنے کا باعث بن رہا ہے کیونکہ یہی پانی بعض جگہوں پر پینے کے پانی کیلئے استعمال ہورہا ہے تو یہی پانی دیگر علاقوں میں کھیتوں کو سیراب کررہا ہے اس اقدام سے نہ صرف خیبر پختونخواہ بلکہ دیگر صوبے بھی متاثر ہورہے ہیں لیکن اس کی جانب کوئی توجہ نہیں دی جارہی-

بونیر ، مہمند ایجنسی ، مردان ، پشاور اور مختلف علاقوں میں کام کرنے والے سنگ مرمر کے ان کارخانو میں کام کرنے والے ہزاروں مزدوروں کی حالت تو ابتر ہی ہے کیونکہ خطرناک بیماریاں جن میں دمہ اور پھپھڑوں میں پانی سمیت تیز آواز وں کی وجہ سے بہت سارے لوگ اس کا شکارہورہے ہیں تو دوسری طرف پانی جیسی بنیادی اور اہم ضرورت کو کارخانہ دار آلودہ کررہے ہیں حالانکہ قانونی طور پر سنگ مرمر کے پتھروں کو کاٹنے اور ان کی پالشنگ کیلئے استعمال ہونیوالا پانی عام پانی میں شامل نہیں ہوسکتا اور اسے باقاعدو مختلف ٹینکیوں میں جمع کرکے صاف کیا جاتا اور پھر اسے دوسرے پانی میں شامل کیا جاتا ہے لیکن اس کی جانب کسی کی توجہ ہی نہیں- محکمہ ماحولیات خیبر پختونخواہ کی سنجیدگی کا عالم یہ ہے کہ سنگ مرمر کی کٹائی و پالشنگ کرنے والے کارخانو کو نوٹسز تو جاری کئے گئے ہیں مگر ان کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جارہی-
 

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 588 Articles with 418319 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More