دنیا کی 7 اڑتی کاریں اور ان کی منفرد خصوصیات

ٹیکنالوجی اتنی ترقی کر چکی ہے کہ انسان سوچ بھی نہیں سکتا کہ دنیا میں کیا کیا ایجادات ہوچکی ہیں، ترقی کا سفر جاری ہے اور پتہ نہیں آنے والے سال میں کیا کچھ سامنے آئے۔ دنیا میں جہاں زندگی کے دیگر شعبوں میں ٹیکنالوجی کا عمل دخل بڑھتا چلا جا رہا ہے، وہیں سفری سہولیات میں بھی ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال کے باعث سفر آسان تر ہوتا چلا جا رہا ہے۔ مگر اب بھی پاکستان جیسے کئی ممالک میں سفری مسائل موجود ہیں اور یہ مسائل خاص طور پر اُس وقت اذیت ناک بن جاتے ہیں جب ٹریفک جام ہوجاتا ہے۔ ٹریفک جام کا مسئلہ صرف پاکستان کا نہیں بلکہ پوری دنیا کا ہے، ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسی لیے دنیا کی سات مختلف کمپنیاں اڑنے والی کاریں بنانے کا اعلان کر چکی ہیں، جب کہ کچھ کمپنیاں ایسے کارنامے سر انجام دے چکی ہیں، یا دینے کے قریب ہیں۔


ویٹول ٹیکسی سروس
جرمنی کی کمپنی اوولو نے حال ہی میں اعلان کیا کہ وہ 2018 تک وٹول ایئرکرافٹ تیار کرے گی، جو دراصل ایک کار یا ٹیکسی ہے۔ اس اڑتی کار میں صرف 2 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے اور اس کے 18 پر ہیں، جو اسے اڑنے میں مدد فراہم کریں گے۔ صرف 17 منٹ تک اڑنے کی صلاحیت رکھنے والی اس کار میں 6 بیٹریاں ہوں گی، جو کم سے کم 40 منٹ میں ریچارج ہوں گی۔

image


ایئر بس کا وٹول
فرانس کی معروف کمپنی ایئر بس اپنے پروجیکٹ وہانا کے تحت وٹول نامی ایک ایسی اڑتی کار بنا رہی ہے، جس میں صرف ایک شخص کے بیٹھنے کی گنجائش ہے، تاہم اس میں تھوڑا بہت سامان بھی رکھا جاسکتا ہے۔ ایئر بس کی اس کار میں 8 پَر لگے ہوں گے اور یہ ایک ہزار فٹ کی بلندی تک اُڑ سکے گی، کمپنی اسے 2020 تک متعارف کروانے کا ارادہ رکھتی ہے، جسے ٹیکسی سروس کے طور پر چلایا جائے۔

image


اوبر کی گاڑی
آن لائن ٹیکسی سہولت فراہم کرنے والی معروف کمپنی اوبر بھی 2026 تک اپنی اڑتی ٹیکسی متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اوبر نے اپنے اس منصوبے کو حقیقت میں بدلنے کے لیے کام کا آغاز کردیا ہے اور ایک اچھی ٹیم کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔

image


چین کی ڈرون ٹیکسی
چینی کمپنی ای ہانگ ایک ایسی اڑتی ٹیکسی بنانے میں مصروف ہے جو کم سے کم 11 ہزار فٹ کی بلندی تک اڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ ٹیکسی ڈرائیور کے بغیر چلے گی اور اسی لیے اسے ڈرون ٹیکسی کا نام دیا گیا ہے، اس کے لیے سفر کرنے والا شخص اس میں اپنا ایڈریس محفوظ کرسکے گا اور ٹیکسی اسے اپنی منزل پر پہنچائے گی۔

image


امریکی کمپنی کی اڑتی کار
امریکی کمپنی ٹیرافوگا بھی 2025 تک اڑنے والی کار لانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ یہ کار 500 میل تک اُڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اسے بھی زمین پر اُترنے کے لیے رن وے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

image


گوگل کی اڑتی کار
گوگل کی اس اُڑتی کار کے حوالے سے حتمی تصدیق نہیں کی جاسکتی، مگر خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ اڑتی کار گوگل کے شریک بانی لیری پیج کی ہے۔ اس کار کو امریکی شہر ہولی ایسٹر کے ایئرپورٹ پر اترتے دیکھا گیا تھا۔

image

ایروموبل کار
سلواکیہ کی کمپنی بھی ایروموبل نامی اڑتی کار بنانے میں مصروف ہے۔ ایروموبل کو اڑنے کے بعد اترنے کے لیے رن وے کی ضرورت ہوتی ہے، تاہم سڑک کو رن وے کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

image
YOU MAY ALSO LIKE:

Tesla and SpaceX CEO Elon Musk may think flying cars are a bad idea, but several companies are working to make them a reality as early as next year. The vehicles these companies are working on aren't the same from flying cars from "Back to the Future." Rather, they are pursuing electric, vertical take-off and landing (VTOL) aircraft for shorter urban commutes.