ناقابلِ فراموش

آج میں آپ کو جو واقعہ سننانے جارہا ہوں وہ یوں تو ایک عام سا واقعہ ہے لیکن اگر اس میں غور کیا جائے تو اس عام سے واقعے میں ایک ایسا سبق ہے جس سے ہر کوئی بغیر کسی خطا کے وہ سبق حاصل کر سکتا ہے۔

یہ واقعہ 2001 میں پیش آیا ہے ہم اس دوران کراچی کے علاقے ڈیفنس ویو میں رہائش پزیر تھے وہ شدید گرمیوں کی ایک دوپہر تھی جب میں اپنے بڑے بھائی جو کہ ہم سے الگ ڈیفنس ویو میں ہی ایک فلیٹ میں رہائش تھے۔ میں کسی کام کے سلسلے میں ان کے فلیٹ پر گیا لیکن بھائی اور بھابھی فلیٹ میں موجود نہیں تھے۔ چونکہ شدید گرمی میں اپنی بھائی کے پاس گیا تھا اور بھائی اور بھابھی کو گھر نا پاکر مجھے کچھ حد تک غصہ آیا ہوا تھا کہ میں اتنی سخت دھوپ میں یہاں بھائی کے پاس آیا اور یہاں کوئی ہے ہی نہیں اور یہاں تالا میرا منہ چڑارہا تھا یہاں یہ بتاتا چلوں کہ بھائی کے نیچے والا فلیٹ خالی تھا اور میں بھائی کے فلیٹ پر تالا دیکھ کر ایک انجانے غصے میں نیچے اتر رہا تھا اور نیچے اترتے ہوئے میں غیر فطرتی انداز میں خالی فلیٹ کی جانب چلا گیا جس کے تمام گیٹ کھلے ہوئے تھے۔ اور اس خالی فلیٹ کے اندر دیکھتے ہوئے میری زبان سے انجانے میں بے ساختہ نکل گیا کہ ــ(اور خبیثوں کیسے ہو) اور غصے میں گھر آگیا-

رات کو میں سو گیا اور رات کو مجھے خواب آیا خواب میں بھائی کے فلیٹ گیا اور جیسے ہی میں خالی فلیٹ کے پاس سے گزرہ تو خالی فلیٹ سے کچھ لوگ نکل کر میرے پیچھے چلنا شروع ہو گئے اور ڈر کے مارے میں اوپر بھائی کے فلیٹ کی جانب بھاگنا شروع ہو گیا اور خوف کے مارے میری زبان سے اﷲ اکبر نکلا اور میرے پیچھے آنے والوں نے جواب میں کہا کہ وہ تو ہے ہی ہے اور میں اوپر جب گیا تو بھائی کے فلیٹ میں کوئی نہیں تھا اور فلیٹ کے سب دروازے کھلے ہوئے تھے اور خوف کے مارے اسی دوران میں میری آنکھ کھل گئی میں پسینے میں مکمل شرابور تھا اور خوف کے مارے برا حال تھا -

اس دوران میں نے اﷲ سے دعا التجا کی کہ میرے مالک وہاں پرتو میرے بھائی کا گھر ہے اور مجھے وہاں دوبارہ بھی جانا پڑے گا غلطی سے انجانے میں میری زبان سے یہ لفظ نکل گیا تھا تو میری یہ خطا معاف کر دے آئندہ میں ایسے نہیں کروں گا اور میں نے اپنے تمام اکابرین کے صدقے اﷲ سے دعا مانگی اور اسی دوران میں میری دوبارہ آنکھ لگ گئی اور دوبارہ میں خواب میں اسی خالی فلیٹ کے پاس سے گزر رہا تھا۔ کہ اسی خالی فلیٹ میں سے کچھ لوگ نکل کر نیچے جا رہے تھے میں نے پوچھا کہ کیا ہوا تو جواب میں کہاکہ اب ہم جا رہے ہیں اور وہ نیچے اُتر گئے اور میری آنکھ کھل گئی اور اب میرا خوف اﷲ کے فضل و کرم سے ختم ہو گیا تھا۔

میری تمام دوستوں سے گزارش ہے کہ کبھی بھی کسی خالی جگہ کچھ بھی جانے انجانے کہنے سے مکمل گریز کریں۔ شکریہ

Syed Azmat Shah
About the Author: Syed Azmat ShahLove is Life.. View More