جدید پارک پشاور میں یا مضافات میں۔۔۔؟

کیا جی روز روز کیسے کیسے لطیفے سننے کومل رہے ہیں جیسے گزشتہ روز پشاور میں جدید پارک بنانے کا عندیہ دیاگیا،پارک کے بارے میں سینئر صوبائی وزیر عنایت اﷲ خان کہتے ہیں کہ 1400ملین روپے کی لاگت سے ’’بسائی پارک ‘‘کے نام سے حیات آباد فیز 7میں 154کنال رقبہ بین الاقوامی معیار کا پارک بنارہے ہیں جس میں جاکنگ ٹریکس،بٹر فلائی ہاؤس،ڈیجیٹل فوارے،واٹر چینل ،ہائی ٹیک چلڈرن پارک ،آئن لائن سی سی ٹی وی کیمریں ،مانیٹر روم اور ریسٹونٹ ہوگا،جبکہ تاریخی وثقافتی اشیاء پر مشتمل دکانیں ہونگی،وہ مزیدکہتے ہیں کہ حیات آباد کے ہر فیز میں دوماڈل پارکس بھی بنائے جائیں گے،جس سے حیات آبادمیں پارکس کی تعدا د 14ہوجائے گی۔مگر جناب وزیر موصوف یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ آپ پشاور میں نہیں جبکہ پشاور کے مضافات میں پارک بنارہے ہیں لیکن کوئی فائدہ نہیں کیونکہ پشاور کو ماضی کا پشاور بنانے کا صرف خوابوں ہی میں سوچا جاسکتاہے،یہاں ’’آوے کا آوا ہی بگڑاہے‘‘۔ہر دوسراتیسرا شخص اٹھ کر پشاورکو خوبصورت بنانے کاببانگ دھل دعویٰ تو کرتانظرآتاہے۔مگر عملی میدان میں پشاور کو ماضی کا پشاور بنانے کی کوئی نہیں سوچتا۔البتہ باتیں کیا کیا ہوجاتی ہیں اور منصوبہ کہاں کہاں کے لئے منظور ہوجاتے ہیں؟۔ذراملاحظہ کیجیے ،جیساکہ اوپر ذکر ہوچکا کہ حیات آباد میں پارک بنانے سے پشاور کو نہیں بلکہ پشاور کے صرف ایک فیصد جن میں زیادہ تر پشاور سے تعلق ہی نہیں رکھتے کو براہ راست فائدہ ہوگا،اور یہ ہر شخص اچھی طرح جانتا ہے کہ حیات آباد پشاور کے مضافات میں ہے،پشاورکے اندر نہیں،جہاں ارب پتیوں کی اکثریت بستی ہے ،جنہیں زندگی کی ہر آسائش میسر ہے،جو دنیا کے کسی بھی ملک کی سیر کسی بھی وقت کرسکتے ہیں۔ان کے لئے جدید پارک بنانا بے چارے غریب پشاوریوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔بہرحال کوئی مضائقہ نہیں کیونکہ پشاورکی باتیں کرنے والے بڑے بڑے ہوٹلوں تک ہی محدود ہیں۔ہر دورمیں پشاور ،اس کی شاندار ثقافت اورخاص طور سے اس کے باسیوں کے نام پر اربوں ہڑپ لئے گئے اور ڈکار تک کوئی سن نہیں پایا۔جہاں پشاور کے اندر واقع جناح پارک،تاریخی پارک شاہی باغ اور اسی طرح وزیرباغ کو جدید خطوط پر تعمیر کرنے کی اشدضرورت ہے کہ جس سے مقامی لوگوں کو سستی تفریح کے مواقع میسر آئیں گے وہاں انتہائی پوش علاقے میں14پارکس سمجھ سے بالاتر ہیں ،اس پر پشاور کے اندر واقع مذکورہ تاریخی باغات کی ازسر نوتعمیر کی منصوبہ بندی کی جاتی تو اس سے مندرجہ ذیل فوائد حاصل ہوسکتے تھے۔جیسے پشاور تاریخی باغ شاہی باغ جوکہ قریباً اپنی اصلی حالت کھو چکاہے،کو جدید پارک میں تبدیل کیا جاتا تو ساتھ اسے تاریخی حیثیت دے کر نوجوان نسل کے لئے اس میں چھپے شاندارماضی کو پھر سے سامنے لانے میں مددملتی۔شاہی باغ کی بہترین منصوبہ بندی سے تعمیر سے پشاور تو پشاور چارسدہ ونوشہرہ کے باسی بھی اس جدید اور تاریخی پارک کی سیر کو دوڑے دوڑے آتے۔پارک میں غریب عوام کو سستی تفریح کے تمام مواقع فراہم کئے جاتے،مناسب نرخوں میں کھانے پینے کی چیزیں فروخت کی جانے سے ہر دوسرا تیسرا باسی پارک کا رخ کرے گا،اسی طرح پارک میں لگائے جانے والے جھولوں سے بے چارے غریب کے بچے خوشی سے جھولتے نظرآتے۔مگر جناب ایساکرنے سے بے چارے غریب کو چند گھڑیوں کاسکون میسر آئے گا،پھر وہ نام نہاد حکمرانوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے اور انقلاب جیسے ہتھیار کو اپنانے کی سعی کرتا نظرآئے گا،اس لئے حکمران غریب کو ریلیف دینے والے تمام منصوبوں پر ’’مٹی پاؤ ‘‘کہتے نظرآتے ہیں۔ورنہ تو وزیر بلدیات اندرون پشاور میں رش کے اژدھام پر خاطر خواہ حد تک قابوپانے کے لئے اقدامات اٹھاتے،جہاں جی ٹی روڈ تو ساتھ اس میں شامل ہونے والی سڑکوں پر رش کم کرنے کی کوشش کی جاتی وہاں پوش علاقے فیز تھری چوک میں انتہائی قلیل مدت میں جدید فلائی اوور کھڑاکردیاگیا،اس لئے یہ باتیں ازکار رفتہ معلو م ہونے لگی ہیں کہ پشاور کو ماضی کا پشاور،پھولوں کا شہر بنایا جائے گا،کیونکہ پارک غریب عوام کی پہنچ سے تو بالکل دورہے،اندورن پشاور کا رہائشی چارپانچ سو کرایہ پر خرچ کرکے بھلا کیونکر انتہائی مہنگی تفریح کے لئے سوچے گا۔اس پر ’’دور کے ڈھول سہانے‘‘کہ اس میں فلاں فلاں سہولت میسر ہوگی ،لیکن ایسا نہیں سوچا کہ فلاں فلاں سہولت مثلاً جوگنگ ٹریکس غریب کے لئے تو بالکل نہیں ہوتے ،اسی طرح جدید چلڈرن پارک میں بھی بے چارے غریب کا بچہ بھلا کیسے خوشی خوشی جھول سکتاہے،اس لئے جناب خدارا بے چاری غریب عوام کے ساتھ مذاق بندکردیں۔اور عملاً وہ کام کریں جس سے 90 فیصد غریب اور اس کے بچے خوشی سے نہال ہوسکیں ۔شکریہ۔۔

Waqar Ahmad
About the Author: Waqar Ahmad Read More Articles by Waqar Ahmad: 65 Articles with 45902 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.